گزشتہ ہفتے پاکستانی نژاد برطانوی گلوکارہ سائرہ پیٹر نے کراچی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور انگریزی اور فرنچ اوپرا سے لے کر اردو، ہندی اور پنجابی گانے گائے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ سائرہ کو اپنے فن پر عبور حاصل ہے اور وہ جس زبان اورصنف میں بھی گاتی ہیں اس کے لوازمات اور اتار چڑھاؤ سے بہ خوبی واقف ہیں۔
تقریب میں میڈیا کے علاوہ شہر کی شوبز اور معروف سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سائرہ نے جامعہ کراچی سے کیمسٹری میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ موسیقی کا شوق بچپن ہی سے تھا اس لیے ابتدائی مشق چرچ کے کوائر میں شمولیت کے نتیجے میں ہوجایا کرتی تھی۔ یہ شوق جب پروان چڑھا تو سائرہ کو کلاسیکی موسیقی کے اساتذہ تک لے گیا اور کچھہ ہی عرصے سائرہ نے برصغیر کی کلاسیکی موسیقی پر اپنی گرفت مظبوط کرلی۔ اور جب سائرہ مزید تعلیم کے لیے لندن کے کوئین میری اسکول گئیں تو ان میں ایک نئے رجحان نے جنم لیا اور وہ عظیم برطانوی کمپوزر بینجمن برٹین کے جانشین پال نائیٹ تک پہنچ گئیں اور یوں سائرہ پیٹر نے اوپرا گائیکی میں بھی قدم رکھ دیا۔
سائرہ دنیا کے کئی ممالک میں پرفارم کر چکی ہیں۔ آج کل بڑی محنت سے شاہ لطیف بھٹائی اور دیگر صوفیائے کرام کے کلام پر کام کررہی ہیں۔