ورلڈ کونسل آف ریلیجینز نامی این جی او کے چئیرمین ناظم اعلی وفاق المدارس قاری حنیف جالندھری مدظلہ ہیں۔ دی گئی پکچر میں اس این جی او کے دیگر مرکزی قائدین یا رہنماؤں کے نام بھی واضح ہیں….جن میں قابلِ ذکر نام بشپ سیمویل عزرایاہ اور بشپ منوررمل شاہ کے ساتھ نیازحسین نقوی،مولانا عبدالمالک، مولانا یاسین ظفر اور حافظ محمد نعمان حامد ہیں۔ ان اشخاص کے ناموں میں مسیحی مشنریز کے سرکردہ حضرات کا نام اس این جی او کے قائدین میں ہونا کیا ثابت کرتا ہے…..؟
دوسری بات یہ ہے کہ اس میں نعمان حامد صاحب ناظم اعلی وفاق کے بھانجے ہیں…. یہ اس این جی او کے ادارتی ڈھانچے کے بنیادی پرزوں میں سے ایک ہیں اور انتظامی امور کی دیکھ بھال کرتے ہیں-ابھی حال ہی میں انہوں نے ایک پروگرام کیا تھا۔اس میں عقیدہ ختم نبوت زیر بحث لاکر مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا گیا اور قادیانیوں کے لئے وسعت نظری و فراخدلانہ رویوں کا مطالبہ کیا گیا۔ جن مختلف لکھاریوں نے پرنٹ میڈیا پہ اس پروگرام کے پس پردہ عزائم بے نقاب کئے۔ مولانا اللہ وسایا صاحب کا نام ان میں نمایاں ہے۔ اس رد عمل کے بعد وفاق المدارس کے ناظم اعلی صاحب مدظلہ نے لاھور میں اکابر علماء کو ایک تحریری وضاحت دی ،اس تحریر میں انہوں نے اس پروگرام سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
انتہائی تشویش ناک اور تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ امت مسلمہ کے متفقہ اجتماعی عقیدے کو جڑ سے اکھاڑنے کے منصوبوں کو رو بعمل لانے کی ناپاک کوششیں ایک معروف دینی ادارے کے بینر تلے ہوئیں۔ صدر وفاق المدارس نے اپنے تازہ اداریے میں اس دینی ادارے کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
حضرت ناظم وفاق صاحب وفاق المدارس کے نہایت کلیدی اور اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔جس طرح کی دین دشمن سرگرمیوں میں ان کے تلوث کی متواتر خبریں سامنے آرہی ہیں، ہم جیسے عقیدت مند سوال کرنے کی جسارت کرتے ہیں کہ کیا ان میں اور مولانا کے منصب دینی میں کسی بھی پہلو سے کوئی جوڑ اور مناسبت بنتی ہے؟
وفاق کے ترجمان کی حیثیت سے مولانا عبدالقدوس محمدی صاحب اور وفاق میڈیا سینٹر کے دیگر اراکین اس بابت کیا موقف رکھتے ہیں؟
نعمان حامد صاحب کی نگرانی میں دیگر کرسچن مشنریز کی ورکشاپس جامعہ الخیر جوھر ٹاؤن لاہور میں ہوتی رہی ہیں- یہ ادارہ جامعہ الخیر کس کا ہے؟ ظاہر ہے کہ قاری حنیف جالندھری مدظلہ کا ہے اور وفاق المدارس سے اس کا الحاق بھی ہوا ہے۔
مولانا عبدالقدوس محمدی وفاق المدارس کے ترجمان ہیں ان سے یہ ناکارہ سوال کرتا ہے کہ ایک ایسا ادارہ جو دیگر مذاھب کی مشنریز کے تعاون اور ان کی فنڈنگ سے چل رہا ہو تو کیا ضابطے کی رو سے ایسے ادارے کا الحاق باقی رہ سکتا ہے؟ وفاق کا قانون کیا کہتا ہے؟
استاد المحدثین حضرت شیخ سلیم اللہ خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے وفاق المدارس کے ترجمان رسالہ کے ادارتی مضمون میں بین القوامی این جی او "پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن” کے مدارس و دین دشمنی کے خطرناک عزائم سے اہل مدارس کو تفصیل سے آگاہ کیا۔اب جب سازشوں کا پردہ چاک ہوگیا اور ان سازشوں میں دانستہ یا نادانستہ اپنی ہی صفوں سے کئی چہرے بھی بے نقاب ہوگئے ہیں تو ہم سب کو کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے؟ہماری بے چینی اور تشویش کا مداوا کرنے کے لئے اور ان افراد کا محاسبہ کرنے کے لئے کیا وفاق کی مجلس شوری اور عاملہ نے کوئی لائحہ عمل طے کیا ہے؟
اس این جی او کی اسلام دشمن سرگرمیوں کی تفصیلات ملک کے نمایاں اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں۔ہمیں اس سوال کا جواب دیا جائے کہ اس این جی او سے مراسم رکھنا،ملک بھر کے دینی مدارس اور اسکولوں کے نصاب ونظام تعلیم کو سیکولر بنانے اور ہماری تہذیب وثقافت کی تبدیلی کے ایجنڈوں کی تکمیل کی غرض سے منعقد ہونے والی نشستوں اور پروگراموں میں وفاق المدارس کے جو اعلیٰ عہدے دار اور قائدین شرکت کیا کرتے تھے اس این جی او کے فنڈ پر وہ مختلف ملکوں کے وزٹ پر جاتے تھے، کیا ان عزت مآب شخصیات کو ان کے عہدوں اور مناصب پر برقرار رکھا جائے گا؟ کیا یہ اشخاص اس مبارک منصب کے قابل تصور کئے جاسکتے ہیں؟
شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم نے اس این جی او کے گھناونے اور دین دشمن منصوبوں کی دل دہلادینے والی تفصیل بیان کی ہے۔اس مضمون کی اشاعت کے بعد بھی کیا ملوث شخصیات کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھنے کا کوئی جواز باقی رہتا ہے؟ اور وہ جن دینی اداروں کے مدیر ومہتمم ہیں،ان کا الحاق برقرار رکھنے کا بھی جواز باقی رہتا ہے؟ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان نے جس ادارے کا ذکر فرمایا ہے اس میں مستقل ورکشاپس اور تربیتی نشستیں اسی این جی او کی فنڈنگ سے ہوتی رہیں۔ اس ادارے کا الحاق اب تک کیوں منسوخ نہیں کیا گیا؟
حضرت رئیس الوفاق مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم نے اس ادارے کا ذکر نام لئے بغیر کیا ہے۔اس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے کئی مدارس کی طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔تشویش کی ایک فضاء بنی ہوئی ہے۔کئی مدارس کی خدمات پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔اس تناظر میں دینی مدارس کے مدیران گرامی اور بہی خواہوں کا یہ مطالبہ درست ہے کہ شیخ الحدیث مولانا سلیم خان صاحب صراحتا اس ادارے کا نام ذکر فرمائیں تاکہ دیگر مدارس الزمات کی زد میں نہ آئیں۔
ان سوالات کا مقصد کسی کی ذاتی کردار کشی قطعاً نہیں بلکہ حضرت صدرالوفاق مدظلہ کی تحریر کے بعد ہمارے اکابر کی محنتوں اور عظمتوں والے ادارہ کے بے داغ کردار اور اتحاد کے محور کی بات ہے…. ذاتی طور پہ اس ادارہ سے یوں بھی فطری لگاؤ ہے کہ ہمارے خاندان کے بڑوں کا اس ادارہ کی تعمیر و ترقی اور خدمات کی پوری ایک تاریخ ہے-اس لئے میں نے لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی معروضات پیش کردیں تاکہ اہل حق اور اہل باطل کے درمیان خط امتیازی لکیر کھچ جائے۔حتی یتمیز الخبیث من الطیب۔اور اکابر کے اجلے ماضی کے دامن پر دنیا پرستی کی آلائشوں کا بد نما دھبہ نہ لگے۔ جزاکم اللہ
[pullquote]نوٹ: مضمون میں اٹھائے گئے سوالات کے موصول ہونے والے جوابات کو آئی بی سی اردو شائع کرے گا [/pullquote]