وقت کم ہے صاحب،کام نمٹائیے

عامر ہزاروی

جب سے چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک منصوبے پہ دستخط ہوئے اس وقت سے کہتا آ رہا ہوں کہ شدت پسند تنظیموں کے پاس وقت کم ہے_ انکے پاس دو راستے ہیں یا سیاسی جدوجہد شروع کریں یا مرنے کے لیے تیار ہو جائیں_

ریاست کسی کے ساتھ رعایت نہیں کرے گی_ یہ بات دو جمع دو چار کی طرح سیدھی اور صاف ہے. اس لیے کہ تجارت وہیں کی جاتی ہے جہاں امن ہو _ اب معاشی دور شروع ہوا چاہتا ہے_ معیشت کے لیے امن پہلی شرط ہے_

سرمایہ دار اپنا سرمایہ وہیں لگاتا ہے جہاں ٹھنڈی چھاؤں ہو آگ میں ڈالر کون جھونکتا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ ریاست نے بلا تفریق سبھی کے خلاف آپریشن کیا_ جو مرکزی دھارے میں شامل ہوا اسے شامل کیا گیا جو شامل نہیں ہوا اسے راستے سے ہٹا دیا گیا_

آج مسرور نواز کی تصویر لگائی اور لکھا کہ امید ہے مسرور محرم کے جلوس میں بھی یوں ہی شرکت کریں گے اور اپنے سیاسی ہونے کا تاثر دیں گے_

اس پر کچھ دوست ناراض ہوئے کہ یہ کیوں لکھا؟

صاحب مسرور نواز کا جمعیت میں شامل ہونا آپکو نظر نہیں آیا ؟ جمعیت دیگر جماعتوں سے ہٹ کر اہل تشیع کیساتھ بھی اتحاد کی داعی ہے_ یقینا جمعیت میں شامل ہوتے وقت مسرور نواز اور مولانا لدھیانوی کے سامنے یہ نقشہ ضرور ہوگا_ کارکن سمجھیں اور حالات پہ نظر رکھیں_ ہمیں تنقید کا نشانہ نہ بنائیں_ آپکو حالات کا ادراک نہیں تو ہمارا کیا قصور ؟

اب وقت پلٹ چکا ہے جن لوگوں نے ایک خاص نظریے کے تحت جانیں لٹائیں کارکنوں کو مروایا انکے پاس یہی طریقہ ہے کہ آپس میں بیٹھیں اور بیٹھ کے طے کریں کہ آج کے بعد جو بندہ کسی کے بزرگ اور مقدس شخصیات کی توہین کرے گا اسکی چودہ سال سزا ہوگی_ یہی بل اسمبلی سے پاس کروائیں اور اپنی ناک کٹنے سے بچا لیں ورنہ ہاتھ کچھ بھی نہیں آنے والا _

جنگوں کا دور ختم ہو رہا ہے اب سہولت کار بھی نہیں بچیں گے_ اب صف بندیاں کر لیں پرامن راستے کی طرف لوٹ آئیں نہیں لوٹیں گے تو ہاتھ ملیں گے_ متشدد خواہ شیعہ ہے خواہ سنی کسی کو بھی استثنی نہیں ملنے والا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے