ہم ڈی آئی ایف سی دبئی کی چھت پر بیٹھے کافی پی رہے تھے جب شائستہ ممدانی نے میرے سامنے ڈائری رکھتے ہوئے کہا تم اپنے 20 خواب یہاں لکھ دو ، وہ زندگی جو تم پانا چاہتے ہو ، 20 ایسے کام جن کے لئے تمہیں دولت چاہئے ۔ ذہانت ان آنکھوں میں در آئی تھی جو مجھے شرارت سے دیکھ رہی تھیں ۔
میں نے لکھنا شروع کیا ۔ 16 "عظیم” خواہشات لکھنے کے بعد میری ہمت جواب دے گئی ۔ میں نے ڈائری اس کی جانب بڑھا دی ۔ وہ مسکرائی : بس ؟ اتنی جلدی تھک گئے ؟
اس نے پڑھنا شروع کیا ، والدین کے لئے عمرہ پیکج ، بھائیوں کے لئے سٹڈی پلان ، اپنا پروڈکشن ہائوس ، پی ایچ ڈی ، نئی گاڑی ، زندگی میں ایک بار ورلڈ ٹور ۔۔ ۔
وہ پڑھتے ہوئے ایک جگہ رکی اور کہنے لگی ۔ تمہیں گاڑی پہلے چاہئے اور اس کے بعد ہیوی بائیک لو گے ؟ میں مسکرایا : عائشہ گاڑی ضرورت ہے اور ہیوی بائیک خواب ، ہماری زندگی میں ضرورت خواب پر بھاری ہوتی ہے ۔ ۔
اس نے سر ہلاتے ہوئے پھر پڑھنا شروع کیا ،ایک جگہ پہنچی تو کھلکھلا کر ہنسنے لگی ، کافی شاپ میں بکھرے دوستوں کو آوازیں دینے لگی ۔۔ ادھر ۤئو سب ، سدرہ ، فرحین آئو آئو یہ دیکھو شاہ نے کیا لکھا ہے ، اس کا خواب ہے کہ یہ شادی کا فنکشن سپر ڈوپر کروائے گا ۔ شادی اس کے ڈریم میں شامل ہے ۔۔۔۔ ہاہاہا ، شادی بھی بھلا کوئی خواب ہے ۔ میں سر کھجانے لگا ، عائشہ اب بس بھی کر دو ، پہلے ہی 20 خواب پورے نہیں ہو سکے ۔ کچھ ذہن میں ہی نہیں آ رہا تھا ۔۔۔۔ اس نے ڈائری بند کی اور کہنے لگی ۔ یہ سب فضول ہے ۔
وہ خواب لکھو جنہیں تم اگلے ایک دو سال میں پا سکو ، جیسے آئی فون ، لیب ٹاپ ، گاڑی ۔۔۔ بہت دور نہ جائو ، ساتھ رقم بھی لکھو کہ کتنے میں یہ خواب پورا ہو سکتا ہے ، جو تمہیں چاہیے اس کا ماڈل ، میک ہر چیز لکھو ، نیٹ سے قیمت چیک کرو ، چھوٹی چھوٹی خواہشات سے شروع کرو ، میں 10 منٹ بعد دیکھوں گی کہ تم نے کیا لکھا ہے ۔ شرارت عائشہ کی آنکھوں میں در آئی تھی ۔۔۔۔ ہم کاسٹا کافی شاپ کے باہر بیٹھے تھے ،اس کمپنی کا دعوی تھا کہ یہ کئی سال پرانی ہے ۔
میں وہاں سے اٹھ کھڑا ہوا ۔ عائشہ تم یہیں بیٹھو ، میں سکون سے لکھتا ہوں ۔ میں وہاں سے اٹھ کر ساتھ موجود نیرو کافی شاپ آ گیا ۔ کچھ دیر یونہی سوچتا رہا ، مجھے کیا چاہئے ؟؟؟؟ سب کچھ تو اللہ نے دے رکھا ہے ۔ جس حال میں ہوں اسی میں مطمئن بھی ہوں ۔ 10 منٹ کی بجائے عائشہ آدھے گھنٹے بعد خود ادھر آ گئی ۔ دکھائو دکھائو کیا لکھا ہے ؟ میں نے ڈائری اس کے سامنے رکھ دی ، خالی صفحہ دیکھ کر وہ چلائی : ہیں ؟؟؟؟؟ صرف دو خواہشات ؟؟؟؟؟ باقی 18 کہاں ہیں ؟؟؟؟ میں نے اس کی جانب دیکھا اور کہا : عائشہ سچی بات یہ ہے کہ اطمینان کے بعد کوئی خواب بچتا ہی نہیں ۔ مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ کیا لکھوں ۔
مجھے ابھی کچھ وقت چاہئے ۔ پاکستان جا کر 20 ”خواب لکھوں گا ۔شاید کئی دن لگ جائیںلیکن یہ فہرست مکمل ہوتے ہی تمہیں بھیج دوں گا ۔
میں اسی رات پاکستان لوٹ آیا ۔ عائشہ کی ڈائری میرے ساتھ پاکستان آ گئی ۔ اور سچ یہ ہے کہ 20 خواہشات کی فہرست ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی ۔ کبھی کبھار وہ واٹس اپ کرتی ہے ۔ شاہ 20 خوابوں کی فہرست بن گئی ؟ میں نو لکھ دیتا ہوں ۔ عائشہ ممدانی نے مجھے پہلی بار یہ احساس دلایا کہ زندگی خواہشات کی بجائے سکون اور دلی اطمینان کے سہارے گزرتی ہے ۔
مجھے لگتا تھا میری خواہشات بہت زیادہ ہوں گی لیکن جب اس کے سامنے لکھنے بیٹھا تو کچھ لکھا ہی نہیں گیا ۔ اللہ کی مہربانی کا احساس ہوتا ہے ۔ میری سوچ اور اوقات سے زیادہ نواز دیتا ہے ۔
سبھی کچھ تو ہے میرے پاس ۔خوشیوں بھرا گھر ، خوبصورت رشتے ، اچھی سیلری ، راتوں کو جاگ کر انتظار کرنے والی ماں ، بھائی ، والد محترم ، اپنا گھر ، گاڑی ، مخلص دوست اور عاجزی ۔ 20 خواب بھی ایسے نہیں رکھے جن کو پانے کے لئے میں فہرست بنا پاتا ۔
آپ بھی ایک فہرست بنائیں ۔ مجھے یقین ہے آپ بھی 20 خواہشات مکمل نہیں کر پائیں گے ۔ گھر ، گاڑی ، دولت ، کاروبار سے لے کر ورلڈ ٹور تک ہمارے 20 ٹارگٹس کی فہرست بھی مکمل نہیں ہو پاتی لیکن ہم پھر بھی ناشکرے رہتے ہیں ۔ اللہ کا شکر ہے اس سال بھی اس نے خواہشات کا اسیر بنانے کی بجائے دلی اطمینان عطا کئے رکھا ۔ وہ جس حال میں رکھے لیکن مطمئن رکھے تو انسان کامیاب رہتا ہے.