علماء کے مطابق
اس سال فطرہ واجب فی کس گندم کے اعتبار سے100،
جو کے اعتبار سے 175،
کھجور کے اعتبار سے 425
اور کشمش کے اعتبار سے 1260روپے بنتی ہے،
روزے کیطرح زکو اة ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے۔ صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے۔
صدقہ فطر / فطرانہ کے مصارِف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں، یعنی جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں اُنہیں صدقہ فطر بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے اُنہیں فطرانہ بھی نہیں دے سکتے۔
مصارِف میں سے بہتر یہی ہے کہ فقراء و مساکین کو ترجیح دی جائے۔
اِس لیے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِرشاد ہے :
أغْنُوْهُمْ فِیْ هَذَا الْيَوْمِ.
فطرانہ عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا واجب ہے ۔ جو شخص عید کی صبح انتقال کرے ،اس کے ورثاٗ کو چاہیے کہ اس کے ترکے میں سے فطرانہ ادا کریں ۔ فطرانہ ادا کرنے کا بہترین موقع یہ ہے کہ اوائل رمضان میں ہی ادا کر دیا جائے تا کہ مستحق لوگ اپنے لیے کچھ بندو بست کر سکیں ۔
’’اس دن مساکین کو (سوال سے) بے نیاز کر دو۔‘‘