پاکستان کو اللہ نے چار خوبصورت موسموں سے نوازا ہے. بہار کی دلکشی ہو یا خزاں کی اداسی، اپنے سحر میں جکڑتی جاڑے کی سرد شامیں ہوں یا گرمیوں کی چمکتی دھوپ.. ہر موسم کا انداز نرالا اور جدا ہے. لیکن موسم میں تیزی سے آنے والی تبدیلیاں اتنی زیادہ ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ان چاروں حسین موسموں میں سے پھولوں اور رنگوں کے موسم بہار سے محروم ہو جائیں..
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حنیف نے یہ ہوشربا انکشاف کیا ہے کہ کلائیمیٹ چینج کے باعث جہاں سردیوں کا دورانیہ محدود اور گرمیوں کا دورانیہ طویل ہو رہا ہے وہاں ہی بہار کا خوبصورت موسم صرف دو ہفتے پر محیط ہونے لگا ہے اگر فضائی آلودگی، جنگلات کی کٹائی گلوبل وارمنگ کی صورتحال مسلسل یوں ہی رہی تو آنے والے کچھ سالوں میں بہار کا موسم جو پہلے چالیس سے پینتالیس دن کا ہوا کرتا تھا اور آنے والے سالوں میں یہ پیارا موسم سرے سے غائب ہی ہو سکتا ہے.
ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ آج سے بیس سال پہلے سردیاں کم از کم ایک سو دس سے ایک سو بیس دنوں پر مشتمل ہوتی تھی مگر اب سردیاں صرف نوے دن کی ہوتی ہیں اور ان میں بھی وہ شدت نہیں ہوتی جو بیس سال پہلے ہوا کرتی تھی. گرمیوں کا دورانیہ بیس سال قبل ایک سو پچاس سے ایک سو پچپن دن کا ہوا تھا جو اب بڑھ کر ایک سو اسی دن کا ہو گیا ہے.
ہر سال سردی کا ایک دن کم اور گرمی کا ایک دن بڑھنے لگا ہے. انہوں نے بتایا کہ پڑوسی ملک بھارت کی آب وہوا کو دیکھا جائے تو ادھر 80% گرمیاں اور 20% سردیاں ہیں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ وہی آب و ہوا پاکستان میں بھی ڈومینینٹ نہ کرے لہذا اس خدشے کے پیش نظر پاکستان کے متعلقہ ادارے حرکت میں آ رہے ہیں نیشنل کلائیمیٹ پالیسی بن چکی ہے اس کے علاوہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے.
ڈاکٹر حنیف کہتے ہیں اپنے ماحول کو آلودگی سے بچانے میں سب کو اپنا اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے. گھروں اور آس پاس کے ماحول کو صاف رکھنا اپنی ترجیحات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ درختوں کی کٹائی کے بجائے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا بے حد ضروری ہو گیا ہے. بہار کی بہاروں کی سلامتی کے لیے ہم سب کو کوشش کرنا ہو گی تاکہ اس دلفریب موسم کی دلفریبی قائم رہے اور یہ صرف کتابوں کا گزشتہ باب بننے سے بچ سکے.