عرفان اللہ …کاؤبوائے فلموں کا دور کون بھول سکتا ہے، فیصل آباد کے 70سالہ بزرگ کاؤبوائے بن کر فلموں کی رونق تو نہیں بن سکے لیکن بازاروں کی رونق ضرور ہیں، جب وہ سج دھج کر نکلتے ہیں تو لوگ رک رک کراُنھیں دیکھتے ہیں۔
ستر سالہ محمد سلیم ہیں جن کی تیاری سے گمان ہوتا ہے کہ وہ کسی فلم کی شوٹنگ کی تیاری کر رہے ہیں، بھڑکیلا لباس، اس پر لال بیلٹ اور اس میں پستول، سر پر ہیٹ اور آنکھوں پر کالا چشمہ لگانے کے بعد دیسی کاؤ بوائے تیار ہے۔
گھر سے چوک گھنٹہ گھر پہنچ کر محمد سلیم عرف ہیرو سب سے پہلے لسی پیتے ہیں اور پھر بازاروں میں پیدل چلنا ان کا مشغلہ ہے۔
سلیم عرف ہیرو کہتے ہیں کہ انہیں فلموں میں کام کرنے کا شوق تھا لیکن تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ شوق پورا نہیں کر سکے۔
اپنے مخصوص انداز اور لباس میں کاؤبوائے بن کر سڑکوں پر گھومنے والے سلیم عرف ہیرو کے بارے میں مقامی افراد کہتے ہیں کہ وہ فلموں میں تو ہیرو نہیں بن سکے، لیکن لوگوں میں خوشیاں بکھیر کر اور انہیں محظوظ کر کے وہ ان کے لیے ایک ہیرو کی طرح ہی ہیں۔
اسکرین پر نہ سہی بازاروں میں ہی محمد سلیم عرف ہیرو کو کاؤ بوائے کی ادکاری کا موقع ہر روزملتا ہے جسے انہوں نے اپنے شوق کی تسکین کے ساتھ اپنے اہل خانہ کے لیے کمائی کا ذریعہ بھی بنا رکھا ہے۔