اتنی نسل پرستی کیوں ؟

آج بہت مایوس ہو کہ یہ تحریر لکھ رہا ہوں،دکھ ،افسوس اور رنج ایک ساتھ ہیں ۔مجھے یہ خبر نہیں تھی کہ مرے اپنے بلکہ بہت اپنے لوگ بھی قبیلہ پرستی ،نسل پرستی اور مسلک پرستی کی پوجہ کرتے ہیں ۔ان کی اس پوجا کی خبر مجھے معلوم ہوئی تو دل تھام کہ بیٹھ گیا ایسے جیسے مرا دل ہی کوئی نکال کے لے جا رہا ہو۔ مجھے سمجھ نہیں آتی آخر ان لوگوں نے اس نسل پرستی اور مسلک پرستی میں رکھا کیا ہے جو وہ اس کے لیے تن ،من اور دھن لٹانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔ میں آپکو ایک اس نسل اور مسلک پرستی کا واقعہ بتاتا ہوں ۔

ہوتا کچھ اسطرح ہے کہ میری فیملی کا ایک بہت پیارا سا مرا دوست طیب وہ زندگی کے ایک نئے بندھن میں بندھنے لگا تھا ۔ ۔اس دوست کے اس نئے رشتے میں منسلک ہونے سے سارے ہی بہت خوش تھے ۔کوئی کچھ کہتا اور کوئی کچھ کہ وہ اس خوبصورت اور خوش کن لمحات کو ایسے گزارے گا ۔ وقت جو ں جوں گزرتا گیا یہ خوشی اور مسرت اور دوبالا ہوتی گئی ۔اتفاق سے طیب کی دوست ایک بہت ہی نفیس شخصیت تھی جو مسلک اور قبیلہ الگ رکھتا تھا ۔

جب یہ بات طیب کی فیملی کو معلوم ہوئی کہ اس کی شادی کا دوست وہی شخص ہے تو اس پہ انہوں نے ہنگامہ شروع کر دیا ۔بیچارا درمیان میں پھنسا طیب مجھے کہتا ہے کہ اب میں کروں تو کروں کیا اگر میں اس شخص کو اس رسم کے لیے چنتا ہوں تو مرے سب اپنے مجھے چھوڑ جائیں یعنی مجھ سے ناراض ہو نگے حتکہ کہ یہاں تک طیب کے والد صاحب نے فرمایا کہ اگر تم اس شخص کو ساتھ لو گے تو سمجھ لو تم مرے بیٹے نہیں ۔اب طیب اس مسئلے کو لے کر پریشان ہوتا ہے کہ وہ آخر کرے تو کرے کیا ایک طر ف اس کا دوست ہے اور ایک طرف اس کی ساری فیملی ۔ اب کہاں جائے وہ ۔ دوست کے ساتھ ہوتا ہے تو فیملی ناراض اور فیملی کے ساتھ ہوتا ہے تو دوستی کے فرض سے دور ۔

کہیں میں غلط تو نہیں کہہ رہا نہ کہ یہ مسلک اور نسل پرستی بالکل غلط چیز ہے ۔ ہاں یاد آیا ہمارے ہاں تو یہ نسل پرستی اپنی انتہا کو ہے ، ایک قبیلہ کا آدمی دوسرے قبیلے سے شادی کرنا اپنی بے حرمتی ،بے عزتی اور توہین سمجھتا ہے ۔ کیا ان لوگوں نے رب کے قرآن کو نہیں پڑھا ؟ ہاں اگر پڑھا ہے تو پھر یہ کام کیوں ؟

رب تو قرآن میں ارشاد فرماتا ہے

” ہم نے مختلف قبیلے بنائے تاکہ تم پہچانے جا سکو”

یعنی یہ قبیلے اور یہ ذات پات صرف اس لیے ہے کہ تمہاری پہچان ہو سکے نہ کہ تم اپنے سے کسی دوسرے قبیلے کو کم تر سمجھتے رہو ۔ شاید یہ آیت کسی کے کان نے نہ سنی پر یہ تو معلوم ہے ہر شخص کو کہ اس دنیا کے وجود کا سبب ،ہمارا آخری نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کتنی شادیاں کیں تھیں؟ اور کس کس قبیلے سے کیں تھیں؟ جو کا م نبی کرے اور ہم کیوں اس کو اگنور کریں ؟

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شادیاں مختلف قبیلوں سے کیں تھیں اسی لیے کہ ان کی امت کہیں ان قبیلوں کی پرستش نہ کرنے بیٹھ جائے۔ پر افسوس آج بھی ہم ان غیر مسلموں کی طرح ان بے بنیاد باتوں کو اپنی بنیاد بنائے ہوئے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے