عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد سے وزیراعظم نواز شریف کا تشخص تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر آگیا ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف بطور وزیراعظم فوج میں اپنے حوالے سے رائے بہتر نہیں بنا سکتے، کیونکہ کرپشن کے الزامات سے ان کا وقار بہت نیچے آچکا ہے۔
انھوں نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے پاناما لیکس کو ‘کچرا’ قرار دینے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں کبھی اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا کل مریم کے بیان سے ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، کیونکہ پاناما لیکس سے وہ کسی بھی صورت میں بچ نہیں سکتے اور یہی کچرا شریف خاندان کی سیاست کو دفن کرے گا’۔
شیخ رشید نے امید ظاہر کی کہ اس بار سپریم کورٹ کے پانچوں ججز نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیں گے، کیونکہ تمام ججز پہلے ہی شریف خاندان کے قطری خط کو فراڈ قرار دے چکے ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ قرآن پاک پر حلف لے کر کہہ دیں کہ قطری خط درست ہے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا’۔
انھوں نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا کہ نواز شریف اپنی سیاست میں تمام حدیں پار کرچکے ہیں اور جو تقرریاں بھی یہ کرتے ہیں وہ میرٹ نہیں، بلکہ وفادری کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے پر عمدرآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا، تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس اعجاز افضل کر رہے ہیں، جبکہ دیگر ججز میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔
خصوصی بینچ پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد یعنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل اور اس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے اپنی ‘فتح’ قرار دیا، جبکہ تحریک انصاف بھی اس فیصلے کو اپنی جیت تصور کررہی ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔
540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔
پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969 کے مشہور ناول ‘دی گاڈ فادر’ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، ‘ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے’۔
فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
دوسری جانب پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔