جرمنی: پاکستانی شخص پر دہشتگرد تنظیم سے روابط کا الزام

برلن: جرمن پراسیکیوٹرز نے ایک 28 سالہ پاکستانی شخص پر دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کا الزام عائد کردیا۔

28 سالہ محمد آفاق نامی شخص (جن کا پورا نام پرائیویسی قوانین کی وجہ سے منظرعام پر نہیں لایا گیا) کو جرمنی کے وفاقی پراسیکیوٹرز نے لشکرطیبہ سے روابط اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے خلاف جنگ کے الزامات پر ملزم قرار دیا۔

وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق آفاق نامی پاکستانی شخص نے کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف جنگ کے دوران 2008 میں دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

ملزم پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اس نے پہلے پاکستان میں رائفلز اور راکٹ لانچر سمیت مختلف ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت حاصل کی جس کے بعد وہ نئے آنے والے افراد کو تربیت فراہم کرنے لگا۔

جرمن پراسیکیوٹرز کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ آفاق نے 2011 میں اس دہشت گرد تنظیم کو چھوڑ کر افغانستان میں طالبان کے ساتھ کارروائیوں کا آغاز کردیا۔

واضح رہے کہ اس بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ محمد آفاق جرمنی کیسے پہنچا۔

[pullquote]اس سے پہلے جرمنی میں ایران کیلئے جاسوسی پر ایک پاکستانی کو سزا بھی دی گئی تھی [/pullquote]

جرمنی کے دارالحکومت برلن کی اعلیٰ عدالت کی ترجمان کے مطابق مصطفیٰ حیدر سید نقفی نامی 31 سالہ شخص کو غیر ملکی خفیہ ادارے کے ساتھ کام کرنے کے جرم میں 4 سال اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ شخص جرمنی اور ایک نیٹو رکن ملک کے خلاف ایرانی پاسداران انقلاب کے ایلیٹ یونٹ کی قدس فورس کے لیے جاسوسی میں ملوث تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق مصطفیٰ حیدر نامی شخص نے جرمن قانون ساز اور جرمنی و اسرائیلی ادارے کے سابق سربراہ سمیت فرانس و اسرائیل کے معاشیات کے پروفیسر پر ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھیں۔

دوران تحقیق مذکورہ دونوں افراد پر تفصیلی رپورٹس اور ان کی ہزاروں تصاویر، ویڈیوز سمیت روزمرہ معمولات کا پورا ریکارڈ مجرم سے برآمد کیا گیا۔

تفتیش کاروں نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے ان دونوں افراد کے گھر، دفاتر تک جانے والے راستوں، ان راستوں پر موجود سیکیورٹی گارڈز، خفیہ کمیروں اور قریبی پولیس اسٹیشنز کی معلومات بھی اکھٹی کر رکھی تھیں۔

جرمنی کی مقامی خفیہ سروس کے نمائندے کے مطابق انہیں مشتبہ شخص کے بارے میں معلومات ایک ’مستند‘ ذریعے سے حاصل ہوئیں۔

خیال رہے کہ جوابی جاسوسی کرنے والی جرمنی کی خفیہ سروس کو معلومات حاصل ہوئی تھیں کہ ایران کی قدس فورس امریکا اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم کے پیش نظر یورپ کو نشانہ بناسکتی ہے۔

جرمن تحقیقاتی اداروں کے مطابق کراچی میں پیدا ہونے والے مصطفیٰ حیدر نے 2012 میں بطور طالب علم جرمنی کا رخ کیا تھا اور وہ مغربی شہر بریمن میں رہائش پذیر تھا۔

پاکستانی شخص جرمنی میں قیام کے دوران اکتوبر 2015 اور فروری 2016 میں دو بار ایران کا سفر کرچکا ہے جبکہ خفیہ سرگرمیوں کے لیے اسے 2 ہزار 237 امریکی ڈالر ادا کیے گئے۔

مجرم کے وکیل کے مطابق مصطفیٰ حیدر کو جولائی 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم خوف کی وجہ سے اس نے ٹرائل کے دوران اپنے جرم کا اقرار نہیں کیا۔

[pullquote]کچھ عرصہ پہلے جرمنی میں ایران کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک پاکستانی شخص کو مجرم قرار دے کر چار سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔[/pullquote]

جرمنی کے دارالحکومت برلن کی اعلیٰ عدالت کی ترجمان کے مطابق مصطفیٰ حیدر سید نقفی نامی 31 سالہ شخص کو غیر ملکی خفیہ ادارے کے ساتھ کام کرنے کے جرم میں 4 سال اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ شخص جرمنی اور ایک نیٹو رکن ملک کے خلاف ایرانی پاسداران انقلاب کے ایلیٹ یونٹ کی قدس فورس کے لیے جاسوسی میں ملوث تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق مصطفیٰ حیدر نامی شخص نے جرمن قانون ساز اور جرمنی و اسرائیلی ادارے کے سابق سربراہ سمیت فرانس و اسرائیل کے معاشیات کے پروفیسر پر ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھیں۔

دوران تحقیق مذکورہ دونوں افراد پر تفصیلی رپورٹس اور ان کی ہزاروں تصاویر، ویڈیوز سمیت روزمرہ معمولات کا پورا ریکارڈ مجرم سے برآمد کیا گیا۔

تفتیش کاروں نے عدالت کو بتایا کہ مجرم نے ان دونوں افراد کے گھر، دفاتر تک جانے والے راستوں، ان راستوں پر موجود سیکیورٹی گارڈز، خفیہ کمیروں اور قریبی پولیس اسٹیشنز کی معلومات بھی اکھٹی کر رکھی تھیں۔

جرمنی کی مقامی خفیہ سروس کے نمائندے کے مطابق انہیں مشتبہ شخص کے بارے میں معلومات ایک ’مستند‘ ذریعے سے حاصل ہوئیں۔

خیال رہے کہ جوابی جاسوسی کرنے والی جرمنی کی خفیہ سروس کو معلومات حاصل ہوئی تھیں کہ ایران کی قدس فورس امریکا اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم کے پیش نظر یورپ کو نشانہ بناسکتی ہے۔

جرمن تحقیقاتی اداروں کے مطابق کراچی میں پیدا ہونے والے مصطفیٰ حیدر نے 2012 میں بطور طالب علم جرمنی کا رخ کیا تھا اور وہ مغربی شہر بریمن میں رہائش پذیر تھا۔

پاکستانی شخص جرمنی میں قیام کے دوران اکتوبر 2015 اور فروری 2016 میں دو بار ایران کا سفر کرچکا ہے جبکہ خفیہ سرگرمیوں کے لیے اسے 2 ہزار 237 امریکی ڈالر ادا کیے گئے۔

مجرم کے وکیل کے مطابق مصطفیٰ حیدر کو جولائی 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم خوف کی وجہ سے اس نے ٹرائل کے دوران اپنے جرم کا اقرار نہیں کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے