خودکش حملے، نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال حرام، تمام مکاتب فکر کے 31 جید علماء کا متفقہ فتویٰ

ملک کے اکتیس جید علمائے کرام کی جانب سے جاری کردہ فتوی میں خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی اور نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال بھی حرام ہے۔ یہ متفقہ فتویٰ اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام مذہبی برداشت و ہم آہنگی کے فروغ کے موضوع پرمنعقدہ کانفرنس کے اختتام پر جاری کیا گیا جس میں صدر مملکت ممنون حسین اور مسلم ممالک کے جیدعلماء نے بھی شرکت کی ۔

کانفرنس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس پر مفتی رفیع عثمانی، مفتی منیب الرحمٰن، مفتی محمد نعیم، مولانا ریاض حسین نجفی اور دارلعلوم حقانیہ کے مولانا حامدالحق حقانی سمیت ملک کے معروف 31 علماء کرام و مشائخ عظام کے دستخط موجود ہیں ۔

علماء نے اپنے متفقہ فتوے میں قرار دیا کہ پاکستان اپنے آئین کے لحاظ سے ایک اسلامی ریاست ہے اور فرقہ وارانہ منافرت اور مسلح فرقہ وارانہ تصادم، شریعت کے منافی، فساد فی الارض اور ملی جرم ہے۔ علمائے کرام نے فتوے میں کہا کہ نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کے استعمال کو اسلامی شریعت کی رو سے ممنوع اور قطعی حرام ہے،ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی قطعی حرام ہےاور تخریب و فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں جن کا پاکستان کو سامنا ہے قطعی حرام ہیں۔

علما نے فتویٰ دیا ہے کہ خودکش حملے حرام ہیں، خودکش حملے کرنے والے، کروانے والے، ان کی ترغیب دینے والے اور ان کے معاون باغی ہیں اور ریاست پاکستان شرعی طور پر ان کے خلاف اس کارروائی کی مجاز ہے جو باغیوں کے خلاف کی جاتی ہے۔

علماء نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت کے احکام کے منافی اور فساد فی الارض ہے۔ علماء نے ریاستی اداروں سے درخواست کی کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جائے۔

علماء نے کہا کہ انتہاپسندانہ سوچ اور شدت پسندی جہاں بھی ہو ہماری دشمن ہے اور اس کے خلاف فکری و انتظامی جدوجہد ہمارا دینی تقاضا ہے۔ علماء نے فتویٰ دیا کہ جہاد کے جنگ اور قتال والے پہلو کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کو ہے، کسی شخص یا گروہ کو اس کا اختیار نہیں، ریاست سے بالاتر کسی گروہ کی ایسی کارروائی فساد اور بغاوت ہے جو اسلامی تعلیمات کی رو سے واجب تعزیر جرم ہے۔ علماء نے فتوے میں دشمنان پاکستان کے خلاف ضرب عضب اور ردالفساد کے نام سے جدوجہد کی بھرپور تائید کا بھی اعلان کیا۔

فتوے پر ملک بھر سے تمام مسالک اور مکاتب فکر کے اکتیس جید علماء نے دستخط کیے ہیں، ان میں مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی،مولانا مفتی منیب الرحمٰن، مولانا محمد حنیف جالندھری،مولانا مفتی محمد نعیم،صدر وفاق المدارس پاکستان مولانا عبدالرزاق اسکندر،صدر وفاق المدارس الشیعہ اور جامعتہ المنتظرلاہور علامہ سید ریاض حسین نجفی،ناظم اعلیٰ وفاق المدارس السلفیہ مولانا محمد یاسین ظفر، مولانا غلام محمد سیالوی،مولانا زاہد محمود القاسمی،جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب ناظم تعلیمات مولانا مفتی محمود الحسن محمود اور نائب مہتمم جامع حقانیہ اکوڑہ خٹک مولانا حامدالحق حقانی شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے