حقیقی جمہوریت کے راستے میں دورکاوٹیں

دوہی طرح کے لوگ عوام دشمن ہیں، ایک وہ جو کرپٹ ہیں اوردوسرے وہ جوسادہ لوح ہیں۔ کرپٹ لوگ ، عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں، ان کا استحصال کرتے ہیں، انہیں پسماندہ رکھتے ہیں، انہیں لوٹتے ہیں اور عوام کے پیسے پر خود عیاشیاں کرتے ہیں۔ جبکہ عوام سے کہتے ہیں کہ بکریاں چراتے رہو، نمک سے روزہ افطاری کرو، غربت میں زندگی گزارو، پرانے کپڑے اور پھٹے ہوئے جوتے پہنو، یہ بہت ثواب کا کام ہے۔

یہ لوگ خود محلات میں رہتے ہیں، رقص و سرود کی محفلیں سجاتے ہیں، ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں گھومتے ہیں، منرل واٹر پیتے ہیں ، اپنے بچوں کو اعلی سکولوں میں تعلیم دلاتے ہیں، ان کے اشاروں پر اداروں میں لوگوں کی بھرتیاں ہوتی ہیں اور یہ عوام سے کہتے ہیں کہ چپ کر کے روکھی سوکھی کھاو کہ یہ سیرت النبیﷺ ہے۔

اب عوام میں ایسا بے شعور طبقہ بھی ہے ، جو نہ کرپشن کو سمجھتا ہے اور نہ کرپٹ افراد سے نفرت کرتا ہے۔ یہ بے شعور طبقہ اپنی بے شعوری کی وجہ سے کرپٹ لوگوں کا دستِ راست بنا رہتا ہے۔ یہ بے شعور لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہاہے بلکہ یہ اپنے قبائلی سردار علاقے کے بدمعاش یا اپنی برادری کے وڈیرے کو دیکھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں۔

ہر حال میں ان کا قومی وڈیرہ ،قبائلی سردار یا علاقائی بدمعاش خوش ہونا چاہیے، اگر وہ ناراض ہوگیا تو یہ لوگ بھی ناراض ہو جائیں گے۔ آپ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی پر احتجاج کریں تو یہ بے شعور لوگ اس وقت شور ڈالیں گے کہ نہیں اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں بلکہ ہمارے عوام چور ہیں، یہ بجلی چوری کرتے ہیں، بل جمع نہیں کرواتے اس لئے یہ مسائل ہیں۔

اگر آپ گراں فروشوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور کہیں کہ ماہ مبارک رمضان میں ناجائز منافع کمانے والوں اور گراں فروشوں کا بائیکاٹ کیا جائے تو یہ بے شعور لو گ پھر شور ڈالتے ہیں کہ نہیں یہ احتجاج تو ٹھیک نہیں ، احتجاج تو حکومت کے خلاف ہونا چاہیے۔

یعنی آپ اگر حکومتی کرپشن کے خلاف بولیں تو انہیں تب بھی ناگوار گزرتا ہے اور اگر آپ عوام میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف آواز اٹھائیں تو یہ پھر بھی ناراض ہو جاتے ہیں۔

عوامی احتجاج اور عوامی آواز کو دبانے والے یہ لوگ یا تو خود کرپٹ ہوتےہیں اور اپنی کرپشن کے خلاف کسی کو بولنے نہیں دیتے اور یا پھر سادہ لوحی کی بناپر کرپٹ لوگوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہوتے ہیں۔

عوامی شعور کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو کرپشن سے نفرت دلائی جائے، کرپٹ شخص چاہے کوئی ایم این اے یا وڈیرہ ہو یا پھر کوئی دکاندار یا ریڑھی بان ہو، جوبھی کرپٹ ہے وہ انسانی حقوق، معاشرتی اقدار اور عوام کا دشمن ہے۔

ہمارے ہاں حقیقی جمہوریت کے راستے میں یہی دو طرح کے لوگ اصلی رکاوٹ ہیں، جو خود کرپٹ ہیں اور یا پھر سادہ لوح اور بے شعور۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے