جب سے عرب ممالک میں اسلامی بیداری آئی ہے اسلام دشمن قوتوں نے اسے دبانے کی پوری کوشش جاری رکھی ہوئی ہے- نت نئے حیلے، چالیں اور بہانے تراش کر مسلمانوں کو ظلم وستم کا نشانہ بنایا ہوا ہے – اسلامی بیداری کی راہ میں کانٹے بچهائے جارہی ہے – عرب ممالک میں آئی ہوئی اسلامی بیداری کو عرب بہار کانام دے کر اس سے مسلمانوں کی توجہ ہٹانے کے لئے پوری طاقت استعمال کی جارہی ہے-
اس ہدف میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے پہلے مختلف پراپیگنڈوں کا سہارا لیا، عرب ممالک میں مذہبی اختلافات کو ہوا دی، اتحاد مسلمین پر ضربہ لگایا ،مگر اس راہ سے انہیں ناکامی کا منہ دیکهنا پڑی تو اگلا قدم یہ اٹهایا کہ جہاں جہاں مسلمانوں نے اسلامی بیداری کا مظاہرہ کیا گیا انہیں کچلنے کے لئے گولی چلائی، دهماکہ کروایا ،انہیں ڈرا دہمکا کر خاموش کرنے کی کوشش کی گئی- شام، مصر، عراق، تیونس، یمن اور فلسطین میں حقوق انسانی کے لئے آواز بلند کرنے کے جرم میں لاتعداد مسلمانوں کو گولی سے بهون ڈالی – بےگناہ بچوں اور عورتوں کو زندہ جلایا- جگہ جگہ داعش، طالبان اور دوسرے ناموں سے وحشت پهیلائی -اسلام کے نام پر انسانیت کا جنازہ نکالا- بحرین کی ناگفتہ بہ حالت بهی انہی اسلام دشمن قوتوں کے مظالم کی ایک کڑی ہے –
بحرین کے مظلوم مسلمانوں کو خود ارادیت، آزادی، جمہوریت طلبی اور انسانی بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے کے جرم میں پکڑ پکڑ کر زندانوں میں ڈالا جارہا ہے،انہیں قتل کیا جارہا ہے – یہاں تک کہ بحرین میں اسلامی بیداری کے علمبردار، اتحاد مسلمین کے داعی، دینی ومذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسمی جیسی شخصیت کی شہریت منسوخ کرکے انہیں ذندان کی بند کوٹهری میں زندگی کے لمحات گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے، بے غیرتی وبے شرمی کی انتہا یہ ہے کہ آیت اللہ شیخ قاسمی کے گهر پر آل خلیفہ کے کارندوں نےحملہ کیا، الدراز میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے کارندوں نے شیخ عیسی قاسمی کے گھر کے گیٹ کو گرا دیا اور ان کے گھر پر حملہ کرنے سے پہلے وہاں موجود ان کے حامیوں پر حملہ کردیا, جس میں متعدد بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں-
یوں بحرینی مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، مگر ہمارا سلام ہو بحرین کے غیور اور شجاع مسلمانوں کی استقامت ،صبر اور حوصلے پر کہ جو ظالم وجابر آل خلیفہ کے مظالم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہیں- ان کے حملوں اور زندانوں سے بحرینی مسلمانوں کے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہیں آئی -ان کی ہمت، عزم اور ارادے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، بلکہ روز بروز ان کی استقامت مستحکمتر ان کے حوصلے بلندتر اور ان کے ارادے قوی تر ہوتے جارہے ہیں-
ان کے پاس اگرچہ آل خلیفہ کے کاسہ لیس دشمنوں سے مقابلہ کرنے کے لئے وہ ہتهیار اور وسائل نہیں ہے جو دشمن استعمال کررہے ہیں – ان کے پاس افرادی قوت بهی بہت کم ہے، مگر ان کی ایمانی قوت نے آل خلیفہ کا جینا حرام کررکهی ہے- میرا سوال ہمارے ملک کے ان لوگوں سے ہے جو حلب میں داعشیوں کی شکست کے موقع پر واویلا کررہے تھے، شور مچارہے تھے، مسلمانوں کو صبح شام داعش کی نصرت اور مدد کے لئے گلے پهاڑ پهاڑ کر پکاررہے تهے ،انہیں بحرینی مسلمانوں پر ڈهائے جانے والے مظالم نظر کیوں نہیں آرہے ہیں؟
وہ قلمکار اور صحافی جنہوں نے یہ عہد کررکها ہوتا ہے کہ ہم پوری دنیا کے ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے دفاع میں مرتے دم تک لکهتے رہیں گے، صدائےحق دنیا والوں تک پہنچاتے رہیں گے، انہیں ملت مظلوم بحرین کی مظلومیت اور آل خلیفہ کے ظلم وبربریت دکهائی کیوں نہیں رہی ہے؟ انہیں مسالہ بحرین کے موجودہ حالات پر سنجیدگی سے تجزیہ وتبصرہ کرنے کی توفیق کیوں نہیں مل رہی ہے؟ ہمارا وہ میڈیا جو دن رات فحش فلموں، ڈراموں اور بےہودہ سیاسی وغیر سیاسی موضوعات پر کئے جانے والے بحث ومباحثوں اور مکالموں کی تشہیر کرتے نہیں تهکتا اس کی آنکهوں سے بحرین کے خراب حالات اوجهل کیوں ہیں ؟نام نہاد جمہوریت کے حق میں نعرہ لگانے والوں کے کانوں تک بحرین کے مسلمان کی جمہوریت کے حق میں نکالے جانے والی آوازکیوں نہیں پہنچ رہی ہے؟ جبر واستحصال کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی آنکهوں کو آل خلیفہ کے جابرانہ اور مستکبرانہ اقدامات نظر کیوں نہیں آرہی ہے؟ حقوق انسانی کے علمبراروں سے قضیہ بحرین پوشدہ کیوں ہے ؟
وہ ائمہ جمعہ و جماعت جو جمعہ کے خطبے میں حق وباطل ،ہمدردی ،اخوت، مساوات ،عدل وانصاف، ظلم وتجاوز، اتحاد واتفاق مسلمین، مسلمانوں کے دکهہ درد، ظالموں سے نفرت اور مظلومین کے دفاع کی اہمیت کا درس دیتے ہیں وہ بحرینی مسلمانوں کے مصائب و مظالم پر دوجملے بیان کیوں نہیں کرپارہے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ ہمارا میڈیا بکا ہوا ہے- وہ اغیار کے اشارے سے کام کررہا ہے- وہ آذاد نہیں دوسروں کا غلام ہے- وہ اسلام دشمنوں کا آلہ کار ہے ،کرائے کا نوکر ہے – ہمارے میڈیا نے صرف وہ چیز بیان کرنا اور دکهانا ہے جس کے عوض ان کی جیب گرم ہو، ان کی مادی خواہشات پوری ہوں –
ہمارے نااہل وبے بصیرت حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لئے ملک کی سب سے بڑی طاقت (میڈیا) کی زمام مسلمانوں کے ازلی واصلی دشمن امریکہ کے کے ہاتهہ میں دے رکهی ہے، ہماری سپر طاقت اغیار کے قبضے میں ہے ،جس کی بناء پر ہمارا میڈیا حق گوئی سے عاجز دکهائی دیتا ہے- اس وقت دنیا میں جاری تمام مسائل میں میڈیا کا کردار سب سے زیادہ ہے ،فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتین وہ ہیں جن کے پاس میڈیا پاور ہے- حکومتیں گرانا ،بنانا اقتدار کی منتقلی، اقتصادی بحران کهڑا کرنا، حریف اور رقیب ممالک کو شکست دینا میڈیا کے اسلحے سے ہورہا ہے- پرامن حالات کو خراب کرنا، خوف ودہشتگردی کی فضا ہموار کرنا، دہشتگردوں کو ہیرو بنانا اور ہیروز کی شخصیت کشی کرنا میڈیا کا دلچسپ کهیل ہے-
مغرب بالخصوص امریکہ نے میڈیا کی مدد سے پوری دنیا پر تسلط قائم کرنے کے لئے ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے اس طاقت کو ایک مدت تک اپنے انحصار مین رکهنے کے بعد اب اس کا جال پوری دنیا میں پهیلادیاگیا ہے اس میدان میں دوبڑے اطلاعاتی ذریعے ہین پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سیاست، مزہب، اقتصاد، ثقافت، معیشت، تعلیم ٹیکنالوجی اور تعلقات عامہ کی زمام انہیں دو ذریعوں کے ہاتهہ میں ہے- ہمارے اکثر لکهاری بهی اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے لکهنے کے عادی ہوچکے ہیں، انہوں نے قلم کی طاقت وہاں استعمال کرنی ہے جہاں سے انہیں کچهہ مادی فائدہ ملنے کی توقع ہوتی ہے –
ہمارے اکثر ائمہ جمعہ والجماعات کو بهی مختلف مصلتوں کا شکار ہوکر حقائق بیان کرنے کی توفیق بہت کم ملتی ہے – یاد رہے کہ جب تک ہم خود ساختہ مصلحتوں کے خول سے باہر نکل کرکے حق گوئی اور حق بیانی کا خوگر نہیں بنیں گے ، مفادپرستی سے بالاتر ہوکر نہیں سوچیں گے ، ہر حال میں ظلم کو ظلم کہنے کی جرات اپنے اندر پیدا نہیں کریں گے، ظالموں سے نفرت اور مظلوم کی حمایت کرنے کو اپنا وظیفہ دینی نہیں سمجهیں گے، ہم کہیں پہنچے والے نہیں ہیں –
اگر ہم اسی طرح مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہیں گےتو یقین جانیے مسلمان جگہ جگہ مظلوم واقع ہوتے رہیں گے بحر صورت ملک کے دانشورں سے گزارش کرتا ہوں کہ زرا اپنی توجہ بحرین کی ناگفتہ بہ حالت کی طرف مبزول کریں اور بحرینی مسلمانوں کے مطالبات پر ذرا ایک طائرانہ نگاہ ڈالنے کی زحمت کریں اور مسالہ بحرین کو نظر انداز کرنے کے بجائے اپنی قلمی طاقت کے بل بوتے پر اس پر منصفانہ روشنی ڈالنے کی کوشش کریں تاکہ آپ بهی حق گو افراد کی صف میں شامل ہوسکیں –