سبوخ سید
اسلام آباد
۔ ۔ ۔
اسلام آباد میں واقع سب سے بڑے اور کثیر المنزلہ تجارتی پلازے سینٹورس میں انٹری فیس ایک سو روپے رکھنے کے بعد سی ڈی اے اور اسلام آباد پولیس نے شہریوں پر فیصل مسجد میں داخلے کی پرچی رکھ دی ہے ۔
فیصل مسجد کے انتظامی امور سی ڈی اے کے پاس ہیں جبکہ مذہبی امور کی ذمہ داری دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی کی ذمہ داری ہے ۔ مسجد کی داخلی سیکورٹی کا انتظام سی ڈی اے دعوۃ اکیڈمی کی معاونت سے کرتی ہے جبکہ مسجد کے باہر سیکورٹی کا انتظام اسلام آباد پولیس کے حوالے ہیں ۔
فیصل مسجد جانے والی گاڑیوں پر 20 روپے جبکہ موٹر سائیکلز پر 10 روپے داخلہ فیس رکھی گئی ہے ۔آئی بی سی اردو نے جب دعوۃ اکیڈمی کے ذمہ داران سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ دعوۃ اکیڈمی نے مسجد میں داخلے کے لیے کوئی فیس رکھی ہے اور نا ہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انہیں داخلہ فیس کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔ دعوۃ اکیڈمی کے ایک منتظم نے بتایا کہ لوگ مسجد میں داخل ہو کر ان سے احتجاج کر رہے ہیں ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے ، کوئی پوچھنے والا نہیں ۔
اس حوالے سے جب ہم نے سی ڈی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر محمد طاہر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ داخلے کی فیس پولیس کی طرف سے لگائی گئی ہے لہذا انہی سے پوچھا جائے ۔
جب تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او ملک بشیر سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی گاڑیوں کی حفاظت کے لئے یہ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضا ن کی وجہ سے رش زیادہ ہوتا ہے اور گاڑیاں چوری ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فیصل مسجد میں داخلے کا ایک ہی راستہ ہے اور ایک راستے پر تین پولیس اہلکار پرچی دے کر گاڑی کی آمد و رفت کو ممکن بنا سکتے ہیں ۔اس کے لیے فیس کیوں لی جاتی ہے تو ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ اس فیس سے حفاظت پہ مامور عملے کو تنخواہیں دی جاتی ہیں ۔ پولیس اہلکار تو پہلے ہی عوام کے ٹیکس سے تنخواہیں لے رہے ہیں تو انہیں مزید تنخواہیں کس مقصد کے لیے دی جا رہی ہیں ۔ تو ایس ایچ او نے کہا کہ یہ اضافی عملہ ہے ۔
یہ اسلام آباد کی پولیس ہے جس میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ اپنے شہریوں کی گاڑیوں اور املاک کا تحفظ کر سکے ۔ مارکیٹ ، مساجد ، تعلیمی ادروں ، کاروباری مراکز میں دکانداروں نے چوکیدار رکھے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت ٹیکس لے سکتی ہے لیکن شہریوں کو تحفظ نہیں دے سکتی ۔ لوگوں نے اپنی جان و مال کے تحفظ کے لیے گارڈز رکھے ہیں کیونکہ میں اور آپ جو ٹیکس دیتے ہیں ، اس سے پولیس کو تنخواہیں دی جاتی ہیں اور پولیس صرف اور صرف حکمرانوں کا تحفظ کر سکتی ہے ۔
سوچنے کی بات ہے کہ حکمران ،
عوام اور ریاست کا رشتہ آئے روز کس طرح کمزور کر رہے ہیں ۔