قطر بائیکاٹ کی کئی وجوہات

قطری حکومت کےانٹرنیٹ پر جاری کردہ ایک مبینہ بیان نے جس میں انہوں نے امریکہ کے ایران کے خلاف سخت موقف پر تنقید کی ہے۔ باوجود اس کے کہ قطری حکومت نے اس بیان سے اپنی لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے لیکن سعودی حکومت کے موقف میں کوئی نرمی نہیں آئی ہے۔دراصل اس بائیکاٹ کی وجہ محض ایک بیان نہیں کچھ اور بھی چیزیں ہیں۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کی سیسی حکومت اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم مانتے ہیں جبکہ قطر انکو سپورٹ کرتا رہا حتی کہ مرسی کی معزولی کے بعد بھی قطر نے انکو پلیٹ فارم مہیا کیا تھا۔ ان کے علاوہ قطر پر داعش اور القاعدہ سمیت دیگر کئی دہشت گرد تنظیموں کو سپورٹ کرنے کا الزام بھی ہے۔ سعودی عرب کو یقین ہے کہ قطر سعودی عرب کے نہ صرف شیعہ اکثریتی علاقوں میں شدت پسندی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ یمن میں حوثیوں کی بھی مدد کرتا ہے۔

لیبیا کی ملٹری حکومت کا الزام ہے کہ قطر وہاں شدت پسندوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ان 6 ممالک کو یہ بھی شکایت ہے کہ قطر اپنے طاقتور میڈیا خاص کر الجزیرہ کو ان ممالک کے مفادات کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ اگر یہ مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو قطر شدید مشکلات میں گھر سکتا ہے۔

قطر کی کل فوجی قوت صرف 11 ہزار افراد پر مشتمل ہے جو قطعا ناکافی ہے اور امریکہ وہاں موجود اپنا اکلوتا اڈہ خالی کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ سعودی عرب نے اسکو اپنے فوجی اتحاد سے نکال دیا ہے۔ اب یا تو قطر قمیت دے کر امریکہ سے سیکورٹی لے گا یا ساری کشتیاں جلا کر ایران کی طرف جائیگا۔ قطر کی چالیس فیصد خوراک سعودی عرب سے آتی ہے جسکی بندش کی صورت میں قطر میں خوراک سمیت کئی اشیائے ضرورت کی قیمتیں یکلخت بڑھ جائینگی۔

یہ سارے ممالک قطر سے اپنے لاکھوں شہری واپس بلا رہے ہیں جس سے قطر میں یک دم افرادی قوت کم ہوجائیگی۔ وہاں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو مشکلات پیش اسکتی ہیں۔ قطر ائیر ویز سمیت کئی قطری کمپنیوں پر پابندی کے بعد اگر قطر کے حالات زیادہ دگر گوں ہوجائیں تو وہاں حکومت کے خلاف بغاوت بھی جنم لے سکتی ہے۔ قطر 200 ارب ڈالر خرچ کرکے اپنے ملک میں فیفا ورلڈ کپ منعقد کرنا چاہتا ہے۔ یہ رقم پاکستان کے کل قرضے سے ڈھائی گنا اور کل بجٹ سے چار گنا زیادہ ہے۔ اگر حالات خراب ہوئے تو اتنی بڑی سرمایہ کاری ضائع ہونے کا خطرہ ہے جو قطر کی معاشی کمر توڑ سکتی ہے۔

اگر ایک بار قطر میں حالات خراب ہوگئے تو پھر وہ نہیں سنبھلے گا۔ امریکنز کوشش کرینگے کہ وہ اس صورت حال کو پوری طرح کیش کریں۔ پاکستان کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ سعودی عرب اور قطر میں مصالحت کروائے۔ ان عربوں کو چودہ سو سال تک کلمے نے جوڑے رکھا۔ جب ایمان کمزور ہوئے تو ان میں دوبارہ نسلی، لسانی اور مفادت کی جنگیں پھوٹ پڑیں۔ اگر ان کو مسلم قومیت کی بنا پر اکھٹا نہ کیا گیا تو یہ ریزہ ریزہ ہوجائینگے اور انکی بلند بالا عمارتیں زمین بوس ہو جائیں گی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے