پاکستان میں تمام آبادی کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی خوراک پیدا کی جاتی ہے۔ لیکن اندازے کے مطابق خوراک ضائع ہونے کی وجہ سے دس میں سے چھ افراد بھوکے سو جاتے ہیں۔ گلوبل ہنگر انڈیکس پر 118 ترقی پزیر ممالک میں پاکستان 107 درجے پر ہے ۔ شماریات کے مطابق خطرناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں خوراک کا40% حصہ ضائع ہوتا ہے۔
اوکسفم نے پاکستان میں انڈس کنسورشیم کی شراکت داری سے خوراک کے ضیاع کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے۔ یہ مہم ایرڈ اگریکلچر یونیورسٹی میں منقعد کی گئی . دنیا میں سالانہ ضائع ہونے والی خوراک ایک بلین لوگوں کی بھوک مٹا سکتی ہے۔ ہر سال خوراک کے ضیاع میں حیرت انگیز طور پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جہاں پرتکلف کھانوں، خورد و نوش کے اشیاع کی اضافی خریداری اور کثیر التعداد کھانے پکانے کی وجہ سے تمام مسلمان ممالک میں خوراک کے ضیاع میں ڈرامائی طور پر اضافے کے شواہد نظر آتے رہتے ہیں۔
خوراک بچاؤ بھوک مٹاؤ مہم کا مقصد اس قومی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آگاہی پھیلانا، خوراک بچانے کے لیے مفید مشورے ،اعتدال پسندی کی مشق کرانا، رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کرنا، ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں میں محدود مقدار میں کھانا تیار کرنے کی تیاری اور مستحق اور ضرورت مند افراد کو کھانے کی اشیاء فراہم کرنا اور کھانا اکھٹا کرکے ان مستحق افراد تک پہنچانا شامل ہیں۔
اوکسفم پروگرام کی ڈائریکٹر مس جویریہ افضل نے “خوراک کے ضیاع کا مسئلہ سماجی اور ثقافتی حساسیت اور رویوں کی تبدیلی پر منحصر ہے۔ جبکہ بہت ساری خوراک کی پیداوار ایسی ہیں جو کہ جراثیموں کے اّثر سے تحلیل ہو سکے، جنکی کھپت نہ ہونے کا مطلب توانائی، پانی اور دوسری مادی اشیا جو انکے کاشت میں استعمال ہوتی ہیں انکا ضیاع ہے۔”
خوراک کی آگاہی کی مہم اوکسفم کی “Grow” مہم کا حصہ ہے جو کہ 2013 سے عالمی تحریک ہے تاکہ ایک بہتر خوراک کا (سسٹم) نظام تعمیر کیا جا سکے، ایک ایسا نظام جو کہ غریب عوام کو مستقل خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائے اور انھیں ان کی زندگیاں گزارنے، اپنے گھرانے کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے بااختیار بنائے۔