ن لیگ کے کارکنوں نے خواتین کارکنوں کے ساتھ کیا کیا؟

پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین سے بدتمیزی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ہر بار خاردار تاریں لگا کر مردانہ اور زنانہ حصوں کی پارٹیشن کی جاتی ہےمگر پھر بھی کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ ضرور پیش آتا ہے۔ جس پر تنقید بھی کی جاتی ہے اور اس طرح کے واقعات پر تنقید ہونی بھی چاہیے۔

آج جب مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی تو ایسے میں صبح سویرے سے کارکنان فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر اکھٹے ہونا شروع ہو گئے۔۔ میڈیا کے نمائندے بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے وہاں موجود تھے۔ یہ کوئی جلسہ نہیں تھا چند ہزار افراد کی گیدرنگ تھی جو بقول ان کے کہ وہ مریم نواز سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے تھے۔ اس سے پہلے جب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تب بھی لیگی کارکنان بڑی تعداد میں جوڈیشل اکیڈمی کے باہر پہنچے تھے تاہم تب کوئی بدنظمی نظر نہیں آئی۔۔۔ تاہم آج جب لیگی کارکنان میں خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھی تو آج پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین سے بدتمیزی پر تنقید کرنے والوں کی اصلیت بھی سامنے آ گئی۔

جیسے ہی کوئی ریلی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر پہنچتی تو نعرے لگاتے نہ صرف نوجوان بلکہ بزرگ بھی یہ دیکھے بغیر کہ آگے ان کی جماعت کی خواتین کھڑی ہیں ٹکریں مارتے وہاں سے گزر جاتے مختلف شہروں سے آئی خواتین اس دھکم پیل میں جگہ ہی تلاش کرتی نظر آئیں کہ کہاں جا کر کھڑی ہوں جہاں یہ بدتمیزی نہ ہو۔ کچھ دوستوں نے بتایا کہ عابد شیر علی نے اپنی ریلی کے لوگوں کو دو تین بار چیخ چیخ کر سمجھایا کہ خواتین کا احترام کریں انہیں جگہ دیں اور بدتمیزی نہ کریں مگر کارکنان جو اس وقت اپنی ہی دھن میں مگن تھے انہوں نے نہ سننا تھا نہ سنا۔۔

اسی طرح مختلف شہروں سے آئی دھانسو قسم کی خواتین بھی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں بےحال ہوتی نظر آئی۔۔ حتیٰ کہ لیگی ایم این ایز ایک دوسرے کو پچھاڑتی میڈیا پر نمایاں ہونے کی کوشش کرتی رہی ان خواتین کا رویہ سمجھ سے بالاتر رہا۔۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کی ایم این اے طاہرہ اورنگزیب اور ان کے ساتھ آئی خواتین کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی جو گزشتہ دو تین روز سے جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود ہوتی ہیں زمین پر چٹائی بچھا کر اپنے حلقے کی خواتین کے ساتھ بیٹھ کر اپنا اظہار یکجہتی بھی کرتی ہیں مگر آج تک نہ تو بلاوجہ کی بھڑکیں مار کر میڈیا کی توجہ حاصل کرتی ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ ان کے حلقے کی خواتین کسی بدتمیزی یا بدتہذہبی کا ثبوت دیتی ہیں۔۔۔

اسی طرح جب مریم نواز کی روانگی کے بعد لوگ اپنے گھروں کو روانہ ہوئے تو ہر طرف پانی کی خالی بوتلیں اور زمین پر وہی بینرز نظر آنے لگے تو سارا دن اٹھائے نعرہ بازی ہوتی رہی تھی۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ جب اس بارے میں میری ادھر موجود خواتین سے بات ہوئی تو سارا دن کی دھکم پیل برداشت کرنے اور سڑک کنارے خالی پانی کی بوتلوں اور جابجا گرے بینرز کے پاس کھڑی خواتین نے یہ کہتے ہوئے بات ہی ختم کر دی کہ ایسا تو ہوتا ہی ہے۔۔

ہمیں اپنی برائیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر تنقید برائے اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ غلطیوں کو مان کر ان کو نہ دہرانے کا سبق سیکھنا چاہیے نہ کہ جو ہے جیسا ہے چلتا رہنے دینے پر معاملہ نمٹا دینا چاہیے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے