وزیراعظم سازش کو بے نقاب کریں: خورشید شاہ کا مطالبہ

Dawn News Televisio
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بار بار سازش کے الزامات پر وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کردیا کہ وہ الزام تراشی کے بجائے سازش کرنے والوں کو بے نقاب کریں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ‘ہمارے لیے ریاست پہلے اور حکومتیں بعد میں ہیں، لہذا اگر حقیقت میں کوئی سازش ہے تو میری جماعت بطور اپوزیشن ان کے ساتھ کھڑی ہوگی’۔

انھوں نے گذشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘نواز شریف کے پاس اگر کوئی بھی راز موجود ہے تو وہ قوم کو اس سے آگاہ کریں، لیکن یہ الزامات کی سیاست ملک کو مزید بحران کی جانب لے کر جائے گی’۔

ان کا کہنا تھا، ‘میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ن لیگ کی جانب سے سازشوں کا الزام آخر کس کی جانب اشارہ ہے، کیونکہ نہ اپوزیشن ایسا کوئی کام کررہی ہے اور نہ ہی کوئی ادارہ یہ کام کرسکتا ہے’۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ‘اگر تو یہ سازش ہے تو یہ وزیراعظم کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے، لہذا میں نواز شریف سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سب جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر بتائیں اور جو راز ان کے دل میں ہے اسے بے نقاب کردیں’۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔

مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے 2 گھنٹے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘آج وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، میں جے آئی ٹی کے تمام سوالوں کے جواب دے آئی ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نام سپریم کورٹ کے حکم نامے میں شامل نہیں تھا اس کے باوجود میں ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کے لیے یہاں آئی۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ مخالفین مجھ پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکے، یہ دنیا کی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام تلاش کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے جے آئی ٹی نے میرے مرحوم دادا کے کاروبار کے حوالے سے سوالات کیے، تمام تحقیقات خاندانی کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے، ذاتی کاروبار کا سوال بنتا ہے نہ جواب دینا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے آج یہاں آکر معلوم ہوا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، بلکہ جے آئی ٹی بناکر الزامات تلاش کیے جارہے ہیں۔

اس موقع پر مریم نواز نے بھی حکومت کے خلاف سازشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ انھیں پاناما کیس میں ملوث کرنے کا مقصد ان کے والد پر دباؤ ڈالنا ہے۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزادےحسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ‘جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے