وزیر اعظم نے مشاہد اللہ خان سے ٹیپ سے متعلق بیان پر وضاحت طلب کر لی ہے
مشاہد اللہ خان نے اس دھرنے کے ایک سال مکمل ہونے پر بی بی سی کو دیےگئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 28 اگست کی شام وزیر اعظم نواز شریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے دوران یہ آڈیو ٹیپ انھیں سنائی۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ جنرل راحیل شریف یہ ٹیپ سن کر حیران رہ گئے۔ انھوں نے اسی وقت جنرل ظہیر الاسلام عباسی کو اسی میٹنگ میں وزیر اعظم کے سامنے طلب کر کے وہی ٹیپ دوبارہ چلوائی اور ان سے پوچھا کہ کیا یہ آواز آپ ہی کی ہے اور جنرل عباسی کی جانب سے اس تصدیق کے بعد کہ یہ آواز انہی کی ہے، جنرل راحیل نے جنرل عباسی کو میٹنگ سے چلے جانے کو کہا۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ٹیپ اور اس کے علاوہ بھی اس وقت حکومت کو مختلف ذرائع سے جو اطلاعات مل رہی تھیں وہ بہت خوفناک تھیں اور اس وقت تیار ہونے والی سازش کے نتیجے میں بہت تباہی ہونی تھی۔
اس ٹیپ میں کھلی سازش تیار کی جا رہی تھی کہ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، وزیراعظم ہاؤس پر قبضے کی بھی بات کی گئی تھی، یعنی اس سب کے نتیجے میں بہت ہی زیادہ بگاڑ تھا۔ اس وقت کچھ بھی ہو سکتا تھا۔
مشاہد اللہ کے بقول اس وقت جو سازش تیار کی جا رہی تھی اس کا نشانہ صرف سول حکومت یا وزیراعظم نواز شریف نہیں تھے بلکہ یہ سازش بری فوج کے سربراہ کے خلاف بھی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتے ہیں کہ اس قسم کی کسی ٹیپ کا کوئی وجود ہی نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ مشاہد اللہ خان نے ایسی من گھڑت بات کیوں کی ؟
مشاہد اللہ خان کا انٹرویو بی بی سی پر نشر ہونے کے ایک گھنٹے بعد ہی وزیر اعظم نے اس انٹرویو کا نوٹس لیتے ہوئے مشاہد اللہ خان سے وضاحت طلب کر لی ہے ۔ترجمان وزیر اعظم ہاؤس کےمطابق اس قسم کی کسی ٹیپ کا کوئی وجود ہی نہیں ۔