نیویارک: امریکا میں ایک طبی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ معمر افراد کےلیے کمپیوٹر گیم کھیلنا مفید ہے کیونکہ ویڈیو گیم کھیلنے والے افراد کو یادداشت کمزور ہونے والا مرض ڈیمنشیا لاحق ہونے کے امکانات 29 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ طویل ترین تحقیق 10 برس کے عرصے پر محیط ہے جسے امریکی ادارے یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے زیر اہتمام مکمل کیا جارہا ہے۔ اس تحقیق میں 74 سال کی اوسط عمر کے 2800 سے زائد معمر افراد کو کمپیوٹر پر ذہنی سطح کو جانچنے اور بصری قوت کو بہتر بنانے والے ایک مخصوص تربیتی پروگرام ’’ ڈبل ڈیسیشن‘‘ کا استعمال کرایا گیا جو ایک کمپیوٹر گیم ہی کی طرح ہے۔
اس تحقیق کے ابتدائی نتائج ماہرین کےلیے حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں تاہم وہ اس بات کی آخری حد تک تصدیق کرنا چاہتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ معمر افراد جو کمپیوٹر پر ٹریننگ پروگرام یا مختلف گیمز کھیلنے کی پریکٹس میں رہتے ہیں، ان میں یادداشت بھولنے کا مرض ’’ڈیمنشیا‘‘ لاحق ہونے کے خطرات 29 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔
اس تربیتی پروگرام کے ذریعے کسی بھی شخص کی اسکرین کے درمیان میں حرکت کرتی ہوئی اشیا کو دیکھنے کی صلاحیت کو جانچا جاتا ہے جیسا کہ ریسنگ گیمز جن میں ایک کار مسلسل حرکت میں ہوتی ہے۔ پروگرام میں اشیا تلاش کرنے کا مرحلہ بھی موجود ہے جس کے استعمال کے دوران ہر مرحلے پر اس میں تیزی آتی جاتی ہے اور یہ مزید مشکل ہوتا جاتا ہے۔ اس طریقے کے باعث دماغی صلاحیتیں بڑھانے کی مشقوں میں تبدیلی آئے گی۔ ساتھ ہی دماغی صلاحیت جانچنے کے طور طریقوں، فیصلے کرنے، سوچ اور یادداشت میں بھی تبدیلی ظاہر ہوگی۔
اس تحقیق کے دوران 2800 سے زائد افراد کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے گروپ نے کمپیوٹر ٹریننگ پروگرام کا استعمال کیا، دوسرے نے روایتی دماغی مشقوں کا سہارا لیا، تیسرے گروپ نے بھی اسی طرح مختلف مشقیں کریں اور چوتھے گروپ سے کوئی مشق نہ کرائی گئی۔ پہلے گروپ کے افراد نے پہلے 5 ہفتوں میں کم سے کم 10 گھنٹے تک کمپیوٹر پروگرام استعمال کیا جو ویڈیو گیم کی مانند ہے، اسی طرح اگلے تین برس تک اس کا دائرہ کار 18 گھنٹے تک بڑھا دیا گیا۔
اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کے محقق جیری ایڈورڈ کے مطابق کمپیوٹر پروگرام کی رفتار بڑھانے کے ساتھ ساتھ ڈیمنشیا کا مرض لاحق ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں، حتی کہ 10 برس کے دوران یہ مرض لاحق ہونے کے امکانات میں 29 فیصد تک کمی آئی بہ نسبت دوسرے طریقوں کے۔ مطالعے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیکھنے کا عمل اس طرح ہے جس طرح موٹر سائیکل چل رہی ہو، ایسی مہارت جس سے طویل عرصے تک سیکھنا ممکن نہ ہو اسے تبدیل کردینا چاہیے۔
اولڈ ایج سائیکاٹری یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر راب ہورڈ نے بتایا کہ اس تحقیق کے نتائج کا اجراء اسی یونیورسٹی سے کیا گیا۔ 10 برس تک کئی ہفتوں میں محض چند گھنٹوں تک ویڈیو گیم کے استعمال کے حیران کن نتائج برآمد ہوئے ہیں، یہ طریقہ کار قابل قبول ہے تاہم ضرورت ہے کہ اس کے اثر کی مزید وضاحت کی جائے۔