بر طانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ملک کی کئی یونیورسٹیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان یونیورسٹیوں میں عرصہ دراز سے ایسے مسلمان سپیکرز بلائے جاتے ہیں جو انتہا پسندانہ نظریات کے حامل ہیں۔ انہوں نے کنگز کالج لندن کو انتہاء پسندانہ ذہنیت کے خاتمے میں ناکام قرار دیا ۔علاوہ ازیں انہوں نے کوئین میری یونیورسٹی،اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز کے بارے میں کہا کہ گزشتہ برس ان اداروں میں کئی مسلمان مبلغٖین مدعو کیے گئے۔
کیمرون کا کہنا تھا کہ معاشرے سے انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ کرنے میں تعلیمی اداروں کا کرادار بہت اہم ہے۔ ہماری تنقید آزادئ گفتار کے خلاف نہیں بلکہ یہ اس انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف ہے جس کی باعث لوگ داعش جیسی دہشت پسند جماعتوں کا حصہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف سال 2014ء میں برطانوی یونیورسٹیوں میں 70کے قریب ایسی تقریبات ہوئیں جن میں اسلامی سپیکرز نے نفرت انگیز خیالات کا اظہار کیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ کی یونیورسٹیوں کے لیے ایک نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے جس کے تحت تقریبات میں بلائے جانے والے مہمانوں کی جانچ کے بعد انھیں تقریر کی اجازت دی جائے گی۔ دوسری جانب بعض طلباء تنظیموں اورسول سوسائٹی کے کارکنوں نے کیمرون کے ان بیانات کوآزادی اظہار کے خلاف قرار دیا ہے جبکہ برطانیہ کے وزیر تعلیم جو جانسن نے نیشنل یونین آف اسٹوڈنٹس سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کی نفاذ کے سلسلے میں تعاون کریں۔یہ اقدامات انتہا پسندانہ سوچ کو ختم کیے جانے کے لیے اٹھائے جارہے ہیں۔