نان خطائی کی کہانی

تحریر:بسمہ ترمزی

فارسی لفظ نان کا مطلب بریڈ یا روٹی اور افغانی لفظ خطائی کا مطلب بسکٹ ہے، یعنی بریڈ بسکٹ— فوٹو بسمہ ترمذی

فارسی لفظ نان کا مطلب بریڈ یا روٹی اور افغانی لفظ خطائی کا مطلب بسکٹ ہے، یعنی بریڈ بسکٹ— فوٹو بسمہ ترمذی

نان خطائی ایک مخصوص دیسی بسکٹ ہے، جس کی منہ میں گھل جانے والی ساخت ایسی عادت ڈال دینے والی ہوتی ہے کہ اسے کھانے والا اس کا دیوانہ ہو جاتا ہے۔

نان خطائی کے حوالے سے میری بہترین یادوں میں سے ایک وہ گھر پر شام کی چائے کا وقت ہے. میں ایک وقت میں ہی نصف درجن کے قریب نان خطائی آسان سے کھالیتی تھی اور گرم چائے کے کپ کے ساتھ بھی دو تو منہ میں گھل ہی جاتی تھیں، اس سے بہتر تفریح کوئی ہو ہی نہیں سکتی تھی۔

کراچی میں پلنے بڑھنے کے دوران روزانہ کرسپو بیکری جانا ضروری ہوتا تھا، کیونکہ آج مغرب میں میرے کچن کے سامان خوراک کے برعکس اس دور میں بریڈ، انڈے اور پاپے ہر روز تازہ لائے جاتے تھے۔ ان دنوں اکثر نان خطائی، زیرہ بسکٹ یا پیٹس وغیرہ جیسی خصوصی ٹریٹ بھی بیکری کی خریداری کا حصہ ہوتے تھے۔

الائچی اور پستوں کا تازہ تنور میں پکے آٹے اور مکھن میں امتزاج گھر کو مہکا کر سب کو نان خطائی کا مزہ لینے کے لیے لاﺅنج ایریا میں کھینچ کر لے آتا تھا۔

ایک کتاب ‘The Hobson Jobson: A Glossary Of Anglo-Indian words and Phrases’ میں نان خطائی کے بارے میں وضاحت ان الفاظ میں کی گئی ہے: "Nuncaties: یہ وہ کیک ہیں جو مغربی ہندوستان کے مسلمان بناتے تھے اور جنھیں سورت سے بمبئی درآمد کیا تھا۔”

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ Nuncaties درحقیقت برطانوی شہری نان خطائی کو کہتے تھے. فارسی اور افغانی زبانوں سے آنے والے اس لفظ کے لغوی معنی یہ ہیں: فارسی لفظ نان کا مطلب بریڈ یا روٹی اور افغانی لفظ خطائی کا مطلب بسکٹ ہے، یعنی بریڈ بسکٹ۔

کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ خطائی کا مطلب فارسی زبان میں چھ ہوتا ہے اور اس سے یہ حوالہ دیا جاتا ہے کہ نان خطائی کی تیاری میں چھ اجزاءکا استعمال ہوتا ہے۔

ٹورنٹو اسٹار میں فوڈ ایڈیٹر جنیفر بائن کے تحریر کردہ ایک مضمون ‘نان خطائی کوکی’ میں وہ تحریر کرتی ہیں "نمکین، میٹھی اور انڈے سے پاک برصغیر کی اس مقبول کوکی کے بارے میں Scarborough سے تعلق رکھنے والے جانکی سبرامنیم لکھتی ہین کہ نان کو ہندی میں روٹی کہا جاتا ہے جبکہ کچھ تاریخ دانوں کا دعویٰ ہے کہ خطائی فارسی لفظ ہے اور اس کا مطلب چھ ہے، یعنی وہ اصل چھ اجزاء جو نان خطائی کو بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں (16 ویں صدی میں)، جن میں آٹا، انڈے، چینی، مکھن یا گھی، بادام اور تاڑی شامل ہیں۔

جانکی سبرامنیم بتاتی ہیں کہ ان کوکیز کا تعلق 16 ویں صدی سے ہے جب نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے مصالحوں کے تاجروں نے سورت میں ایک بیکری کو چلایا اور بعد میں اسے ایک مقامی ملازم دوتی والا کو فروخت کردیا۔ بیکری نے ڈچ افراد کی جگہ غریب مقامیوں کے لیے کام کرنا شروع کردیا مگر چونکہ مقامی افراد تاڑی کو چھونا پسند نہیں کرتے تھے اسی وجہ سے بریڈ اکثر فروخت نہیں ہوتی تھی جس کے باعث وہ خشک اور کرکری ہوجاتیں اور پھر کچھ مقامی افراد اسے کسی گرم مشروب میں ڈبو کر کھا لیتے۔ بیکری نے اس خیال کو اپناتے ہوئے انڈے یا تاڑی کے استعمال کے بغیر بسکٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح لذیذ سادہ نان خطائی کا وجود عمل میں آیا”۔

اس حوالے سے مزید تحقیق نے مجھے یقین دلایا کہ دوتی والا یعنی اس بیری کے مالک نے باسی بریڈ غریب افراد کو رعایتی نرخوں پر فروخت کرنی شروع کی تھی۔ لوگوں نے اس باسی بریڈ کو خریدنا اور ایک گروم مشروب میں ڈبو کر کھانا شروع کردیا اور بہت جلد یہ مقبول ہو گئی۔

مقبولیت کو دیکھتے ہوئے گجراتی کاروباری افراد نے بریڈ کی شکل بدلتے ہوئے اسے اوون میں خشک کرنا شروع کیا اور اسے ایرانی بسکٹ کا نام دے دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے مغلئی پکوانوں کی مقبولیت کا بھی جائزہ لیا جو دیگر کھانوں کے ارتقاء اور ملاپ کا نتیجہ تھا، خاص طور پر ان پر فارسی کھانوں کا مضبوط اثر تھا، لہٰذا انہوں نے بسکٹوں کی پیکنگ اور مارکیٹنگ تکنیک کو بدل دیا۔ اس کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے اجزاء تو لگ بھگ وہی رہے مگر فارسی اثر کو دیکھتے ہوئے اسے نان خطائی کا نام دے دیا گیا۔

بسکٹ کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اسے بمبئی کی مارکیٹ میں بھی بھیجا جانے لگا کیونکہ اس شہر میں گجراتی آبادی بہت زیادہ ہے۔ نان خطائی چائے کے وقت استعمال ہونے والی پسندیدہ چیز بن گئی اور شمال میں اس کی مقبولیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، تاہم وہاں اسے انڈے اور تاڑی کے بغیر بنایا جانے لگا جبکہ اس میں مکھن یا گھی کی مقدار بڑھا دی گئی۔

جب مجھے نان خطائی بنانے کا موقع ملا تو یقیناً میری خواہش تھی کہ وہ پاکستانی یا شمالی انڈیا جیسے ذائقے والی نان خطائی ہو، جس میں الائچی اور پستوں کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کا نتیجہ انتہائی لذیذ نکلا اور اب یہ میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کر رہی ہے۔

اجزاء

چوتھائی کپ سوجی

تین چوتھائی کپ بغیر نمک کا مکھن

سوا کپ آٹا

آدھا کپ اور ایک چائے کا چمچ پاﺅڈر چینی

ایک چائے کا چمچ ونیلا

آدھے سے تین چوتھائی چائے کا چمچ الائچی پاﺅڈر

دو چائے کے چمچ پسے ہوئے پستے یا بادام

ایک انڈے کی زردی

طریقہ کار (10 سے 12 نان خطائی کے لیے)

آٹے کو چھان لیں، پھر اس میں چینی، سوجی اور نرم مکھن کو ڈال کر تمام اجزاء کو اچھی طرح مکس کر لیں۔

اس کے بعد ونیلا، الائچی، پستوں کو اس میں شامل کرکے گوندھ لیں اور یہ اس وقت تک کریں جب تک ایک نرم بھربھرا پیڑا نہ بن جائے۔ اب اسے ایک سائز کے 12 حصوں میں تقسیم کریں، چھوٹے پیڑے بنائیں اور انہیں ہاتھوں سے دبا کر بسکٹ کی شکل کی ڈسک بنادیں۔

اب انہیں 40 سے 50 منٹ تک ریفریجریٹر میں رکھیں، ان کے اوپر انڈے کی زردی مل دیں اور پھر اوون میں 350 ڈگری کی آنچ پر 12 سے 15 منٹ تک پکائیں۔

اس کے بعد انہیں فوری طور پر نکال لیں (نوٹ: اوون سے جب انہیں نکالا جائے گا تو یہ بسکٹ بہت نرم ہوں گے مگر ٹھنڈے ہونے کے بعد یہ بہت سخت ہوجائیں گے) اور کسی وائر ریک پر ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔

ایک بار جب ٹھنڈے ہوجائیں تو ائیرٹائٹ جار میں اسٹور کرلیں اور بعد میں ایک کپ گرما گرم چائے کے ساتھ ان کا مزہ لیں۔

بشکریہ ڈان اردو

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے