فرعون توتان خامون کی لاش کے سنہری ماسک کی مرمت شروع

مصر میں جرمن ماہرین آثار قدیمہ کی قیادت میں فرعونوں کے خاندان کے جواں مرگ بادشاہ توتان خامون کی لاش کے چہرے پر لگے سنہری ماسک کی مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس فرعون کا انتقال قریب ساڑھے تین ہزار سال قبل ہوا تھا۔

مصری دارالحکومت قاہرہ سے اتوار گیارہ اکتوبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ قدیم مصر کی انتہائی اہم اور مشہور ترین باقیات میں شمار ہونے والے اس ’ڈیتھ ماسک‘ کی مرمت اور بحالی کا کام کل ہفتے کے روز شروع کیا گیا۔

قدیم نوادرات کی مصری وزارت کی خاتون ترجمان مشیرہ موسیٰ نے آج بتایا کہ اس سنہری ماسک کو دس اکتوبر کو قاہرہ ہی میں مصری میوزیم کے اس ہال سے ایک دوسرے ہال میں منتقل کر دیا گیا، جہاں فرعون توتان خامون کی حنوط شدہ لاش کے چہرے پر لگایا جانے والا یہ طلائی ماسک اب تک نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔

اگست 2014ء میں جب قاہرہ کے ایجپشن میوزیم میں شیشے کی اس الماری کی لائٹیں مرمت کی جا رہی تھیں، جہاں یہ ماسک رکھا گیا تھا، تو اس دھاتی ماسک کا داڑھی والا حصہ ٹوٹ کر گر گیا تھا۔ تب عجائب گھر کے ملازمین نے اس ماسک کے دونوں حصوں کو گوند سے جوڑ دیا تھا اور اس کے بعد اس گوند نے ہزاروں سال پرانے اس ماسک کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا تھا۔

مشیرہ موسیٰ نے بتایا کہ اس ماسک کی مرمت اور بحالی کا کام جرمنی کے معروف ماہر آثار قدیمہ کرسٹیان اَیکمان کی سربراہی میں کیا جا رہا ہے، جو قدیم دھاتی نوادرات کی مرمت اور بحالی کے لیے خاص شہرت رکھتے ہیں۔ کرسٹیان اَیکمان نے اس سال جنوری میں تفصیلی معائنے کے بعد کہا تھا کہ اس ماسک کو کوئی خطرہ نہیں اور اسے گوند کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ممکن ہے۔

توتان خامون کی قبر سے ملنے والا اس کا تابوت اور اس میں بند حنوط شدہ لاش
توتان خامون کی قبر سے ملنے والا اس کا تابوت اور اس میں بند حنوط شدہ لاش

توتان خامون کی قبر سے ملنے والا اس کا تابوت اور اس میں بند حنوط شدہ لاش

مصر میں قدیم فراعین کے دور میں توتان خامون ایک بچے کے طور پر تخت پر براجمان ہوا تھا اور تب اس کی عمر صرف نو برس تھی۔ لیکن صرف دس سال بعد ہی محض 19 برس کی عمر میں سن 1324 قبل از مسیح میں اس کا انتقال ہو گیا تھا۔

جدید دور میں بین الاقوامی سطح پر مصری فرعون کی حیثیت سے توتان خامون کو بہت زیادہ شہرت اس وجہ سے بھی ملی کہ ماہرین کو کھدائی کے دوران اس کی قبر سے سونے کی مختلف اشیاء کی صورت میں ایسا بیش قیمت خزانہ ملا تھا، جس کی موجودگی کا پہلے نہ تو کسی کو علم تھا اور نہ ہی جسے ہزاروں برسوں میں کبھی کسی نے ہاتھ لگایا تھا۔

بشکریہ ڈی ڈبلیو

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے