چودھویں لکس سٹائل ایوارڈ کی تقریب کا احوال

فلم اور ٹی وی کے ستاروں اور فیشن انڈسٹری کے گروں کی موجودگی میں روشنیوں کی چکاچوند اور رنگوں کی بہار کے ساتھ چودھویں لکس سٹائل ایوارڈ کی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی۔
ریڈ کارپٹ پر شوبز اور فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی تقریبا تمام ہی شخصیات موجود تھیں۔

حالانکہ دعوت نامے پر ریڈ کارپٹ کا وقت سات بجے اور ایوارڈ شو کا وقت ساڑھے آٹھ بجے درج تھا، لیکن پاکستانی روایت کے مطابق دیر تو ہونا لازمی تھی اس لیے شو کا باقاعدہ آغاز پونے گیارہ بجے ہوا۔ اس وقت تک مہمان انتظار کر نے کے بعد بوریت ک شکار ہوچکے تھے اور کچھ پروگرام شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی اٹھ کر چلے گئے۔

ایوارڈ شو کا آغاز برصغیر کے مشہور گلوکار امجد علی صابری کی قوالی ‘تاجدار حرم’ سے ہوا ۔

Ayesha Omar (3)

پروگرام کی میزبانی شوبز کی مشہور جوڑی فواد خان اور ماہرہ خان نے کی، جو پہلے ڈرامہ سیریل ہمسفر کی مقبولیت اور اب بھارتی فلموں میں کام کرنے کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ شو کی ہدایتکارہ کیٹ واک ایونٹ کی فریحہ الطاف تھیں جنہوں نے یہ اچھوتا آئیڈیا دیا کہ میزبانوں کی آمد ایک پرانے طرز کی سپورٹس کار میں ہو۔
ایوارڈ کو چار شعبوں، فلم، موسیقی،فیشن اور ٹی وی میں تقسیم کیا گیا تھا۔

پورے پروگرام میں کل نو پرفارمنسز تھیں جبکہ ہر شعبے کے ایوارڈز کے اعلان سے قبل شعبے کی مناسبت سے اداکار و سکرپٹ رائٹر یاسر حسین کے خاکے شامل تھے۔یہاں یہ زکر کرنا ضروری ہے کہ پروگرام کے تمام خاکے یاسر حسین ہی کے تحریر کردہ تھے اور اگر ان دلچسپ اور برجستہ جملوں سے مزین اور طنز و مزاح سے بھرپور خاکے پروگرام میں نہ شامل ہوتے تو پروگرام بہت بے جان لگتا۔کچھ کے علاوہ ڈانس پرفارمنسز اتنی اثر انگیز نہیں تھیں جتنی ایک سٹیج شو کے لئے ہونی چاہئیں۔
IMG_7945
سب سے پہلے فلم ایوارڈ دیے گئے جس میں بہترین فلم کا ایوارڈ نامعلوم افراد نے حاصل کیا، جبکہ بہترین ابھرتے ہوئے ہدایتکار کا ایوارڈ بھی فلم نامعلوم افراد کے ڈائرکٹر نبیل قریشی لے گئے۔

بہترین اداکار کا ایوارڈ جاوید شیخ کو فلم نامعلوم افراد کے لیے دیا گیا اور بہترین اداکارہ کا ایوارڈ صالحہ عارف نے فلم دختر کے لیے حاصل کیا۔

یاد رہے کہ دختر صالحہ کی پہلی فلم ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال صرف تین پاکستانی فلمیں ریلیز ہوئیں تھیں جن میں صرف دو فلمیں ہی نامزدگی کے لیے رہ گئیں۔ فلم اوٹوون نے کچھ وجوہات کی بناپر ایوارڈ کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

فلم ایوارڈ کے اعلان کے بعد عصر حاضر کی تین ہیروئنوں نے ڈانس پرفارمنس دی جس میں عائشہ عمر نے ٹوٹی فروٹی، عروا حسین نے دربدر اور آمنہ الیاس نے کالا ڈوریا پر رقص کیا۔

آمنہ الیاس نے ثابت کردیا کہ وہ ایک اچھی ماڈل اور اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ اچھا رقص کرنا بھی جانتی ہیں۔ اسکے علاوہ احمد بٹ نے بھی اپنی نئی فلم جوانی پھر نہیں آنی کے ٹائٹل سونگ پر پرفارمنس دی۔

دوسرا شعبہ میوزک ایوارڈ کا تھا جن کے اعلان سے پہلے یاسر حسین اور عزیر جسوال نے پاکستانی میوزک انڈسٹری پر ایک مزاحیہ خاکہ پیش کیا۔
Moammar Rana and Resham Performance (2)
موسیقی کے شعبے میں بہترین البم کا ایوارڈ زو وساجی کی دریچے کو ملا، بہترین ویڈیو ڈائرکٹر کا ایوارڈ عدنان قندھار نے دل میں کی ویڈیو پر حاصل کیا، بہترین ابھرتی ہوئے گلوکارہ کا ایوارڈ سارہ حیدر کو دیا گیا، جبکہ سال کے بہترین گانے کا ایوارڈ فرحان سعید نے رویاں پر حاصل کیا۔ بہترین اوریجنل سائونڈ ٹریک کا ایوارڈ نامعلوم افراد کا آئٹم نمبر بلی لے گیا۔

میوزک ایوارڈز کے اعلان کے بعد پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول گلوکار علی ظفر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے چار گلوکاروں، عزیر جسوال، سارہ حیدر، فرحان سعید اور جمی نے ان کے مقبول گانوں پر پرفارمنس دی، اور پھر علی بھی اپنے نئے مشہور ہوتے ہوئے گانے راک سٹار کے ساتھ سٹیج پر موجود تھے۔

سٹیج پر ان کا ساتھ میرا اور ریشم نے دیا۔

فیشن کے شعبے کے ایوارڈز کے اعلان سے قبل یاسر حسین ایک بار پھر پاکستانی شوبز کی سٹائلش اداکارہ عائشہ عمر کے ساتھ موجود تھے۔

انھوں نے بڑے خوبصورت انداز میں تمام بڑے ڈیزائنرز کو بھی مذاق کا نشانہ بنا ڈالا۔

سال کی بہترین خاتون ماڈل کا ایوارڈ آمنہ الیاس نے حاصل کیا، جبکہ بہترین مرد ماڈل شہزاد نور قرار پائے۔

بہترین فیشن فوٹو گرافی کا ایوارڈ نادر فیروز خان (این ایف کے فوٹو گرافی) نے حاصل کیا۔

بہترین ہیئر اور میک اپ کا ایوارڈ بنیلہ کو دیا گیا۔ یاد رہے کہ اس کیٹگری میں یہ ان کا نواں لکس سٹائل ایوارڈ ہے۔

خواتین کی فیشن ڈیزائننگ میں پریٹ اور لگژری پریٹ کے دونوں ایوارڈ ثنا سفینہ لے گئیں جبکہ مردوں کی فیشن ڈیزائننگ کا ایوارڈ اسماعیل فرید نے حاصل کیا۔

بہترین لان پرنٹ کا ایوارد بھی ثنا سفینا کے حصے میں آیا۔ بہترین عروسی ملبوسات کا ایوارڈ نومی انصاری کو دیا گیا۔ فیشن انڈستری میں ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کا ایواڈ صدف کنول نے حاصل کیا۔

اس کے بعد فلم انڈسٹری کے مشہور فنکاروں معمر رانا، ریشم، مریم چوہدری اور نور بخاری نے اپنے بھرپور فلمی رقص سے ناظرین کو نوے کی دہائی کا زمانہ یاد دلادیا جب ہماری فلموں کے رقص کی کوریو گرافی بہترین ہوا کرتی تھی۔

لکس سٹائل کی جانب سے دو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دئے گئے۔پہلا ایوارڈ فلم پروڈیوسر، ہدایتکار اور کہانی نویس سید نور کو فلم کے شعبے میں ان کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں دیا گیا، جو انھوں نے انڈسٹری کے دوسرے لیجنڈ ادکار ندیم بیگ سے وصول کیا جبکہ دوسرا ایوارڈ خواتین کی حسن و آرائش کے شعبے میں پچھلے 30 سالوں سے بہترین خدمات انجام دینے پر مسرت مصباح کو دیا گیا۔

یہ ایوارڈ ان کو مشہور اور سینئر فیشن ڈیزائنر ماہین خان نے دیا۔ان دونوں شخصیات کو ایوارڈ ملنے پر پور ے ہال نے کھڑے ہوکر خراج تحسین پیش کیا۔

آخر میں ٹی وی ایورڈ دئے گے جس میں اے آروائی کی ڈرامہ سیریل پیارے افضل نے میلہ لوٹ لیا، اورتمام کے تمام ایوارڈ حاصل کرلئے۔ جن میں بہترین ادکار کا ایوارڈ افضل کا کردار ادا کرنے والے حمزہ علی عباسی نے حاصل کیا، بہترین اداکارہ کا ایوارڈ عائزہ خان نے، بہترین ہدایتکار ندیم بیگ نے اور بہترین رائٹر کا ایوارڈ خلیل الرحمان نے حاصل کیا۔

تقریب کے آخر یں بہترین لباس مرد بہترین لباس خاتون کے ایوارڈ بھی دیے گئے جو بالترتیب عزیر جسوال اور نور بھٹی نے حاصل کیے۔

آخر میں بین الاقوامی گلوگار راحت فتح علی خان نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنے مقبول گیت ضروری تھا، چوری چوری، تیرے مست مست دو نین، اور حبیبی پیش کئے جن پر ماڈلز نور بھٹی، سبیکا امام، صدف کنول اور فیا خان نے ڈانس پرفارمنس کیں۔ فیا خان کے بہترین رقص کی بنا پر ان کا آنے والی کسی فلم میں آئٹم نمبر کا چانس ہے۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی لکس سٹائل ایوارڈ کی جانب سے مستحق طلبا و طالبات کو وظیفے دیے گئے۔ اس سال کل آٹھ وظیفے دیے گئے جن میں نیشنل کالج آف آرٹس، نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس، ایشین انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن دیزائننگ کے دو دو طلبا و طالبات شامل تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے