ڈیل اور ڈھیل ۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ووٹ کو عزت دو کی ضد نے گزشتہ دو سال کے دوران کسی کے پلے کچھ نہیں چھوڑا۔ جھوٹ دھوکہ اور فراڈ اگر پوری قوم کے سامنے ظاہر ہوا ہے اس کی بنیادی وجہ میاں نواز شریف کی طرف سے ووٹ کو عزت دو پر مسلسل اصرار ہے۔ جو طاقت رکھتے ہیں بے بس نظر آتے ہیں ،تمام انگلیاں انکی طرف اٹھتی ہیں ۔جو فیصلے کرتے ہیں ان پر کھل کر تنقید ہوتی ہے ۔سوشل میڈیا پر لوگ بھارت کی مثالیں دیتے ہیں اور دنیا کے مہذب ملکوں کی جن کی عدالتوں کے فیصلوں سے ثابت کرتے ہیں عدالتیں سیاسی فیصلوں سے ہمیشہ اپنا دامن بچاتی ہیں اور عوام کی تنقید سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

دنیا بھر میں سابق چیف جسٹس معاشرے میں عزت ،وقار اور احترام کے ساتھ ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی گزارتے ہیں ۔پاکلستان میں ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس غائب ہو جاتے ہیں ۔کوئی بیرون ملک چلا جاتا ہے کبھی کبھی ایسی سیاسی جماعت کی تقریبات میں نمودار ہوتا ہے جس کو انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر نوازہ ہو ۔ پاکستان میں جسٹس ارشاد ایسے چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد یوں منظر سے اوجھل ہوتے ہیں گویا کبھی تھے ہی نہیں۔ جسٹس افتخار چوہدری ہوں جب انصاف کی کرسی پر براجمان ہوتے ہیں لگتا ہے گویا یہ وہی گائے ہیں جس نے کائنات کو اپنے سینگوں پر اٹھایا ہوا ہے۔

میڈیا جس طرح بے نقاب ہوا ہے یہ بھی ووٹ کو عزت دینے کی ضد کا ہی نتیجہ ہے ۔ایک بڑے نامور اینکر ،تجزیہ کار اور صحافی نے خبر بریک کی ۔نواز شریف نے کسی واسطے سے وزیراعظم سے رابطہ کیا ہے اور ڈیل کیلئے دس ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے ۔ عراق پر اتحادی فوجوں کے حملے سے پہلے عراق کے ایک بہت ہی بڑے صحافی نے ملک سے فرار ہو کر پوری دنیا کو بتایا عراق کے پاس تباہی مچانے والے عظیم ترین ہیتھیار ہیں جو اس نے پوری دنیا سے چھپا کر رکھے ہیں ۔اس تجزیہ کار کے انٹرویو سی این این اور فاکس نیوز پر چلوائے گئے ۔برطانیوی وزیراعظم ٹونی بلیر اور امریکی صدر بش نے بھی تباہی مچانے والے ہیتھیاروں کے نام پر دنیا کو گمراہ کیا اور پھر عراق کو تباہ کر دیا گیا ۔عراقیوں کے پاس کچھ نہ نکلا ۔

افغانستان پر امریکی حملے سے قبل پاکستان کے ایک عظیم صحافی سے خبر چلوائی گئی اسامہ بن لادن کے پاس ایٹمی ہیتھیار ہیں یہ خبر ملک کے ایک موقر انگریزی روزنامے میں لیڈ سٹوری کے طور پر شائع ہوئی باوجود اس کے عظیم صحافی کسی اور لیکن چھوٹے میڈیا گروپ میں کام کرتا تھا لیکن جو لوگ عوام کو گمراہ کرتے ہیں اپنے صحافیوں کا لبادہ اوڑے ٹاوٹوں کے زریعے انہوں نے یہ خبر لیڈ سٹوری کے طور پر ایک بڑے میڈیا ہاوس کے پلیٹ فارم سے چلوائی ۔ افغانستان پر حملہ ہوا اور یہ حملہ پیس سال گزرنے کے باوجود ابھی تک جاری ہے ۔جو لوگ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے استمال ہوتے ہیں وہ اپنی قسمت میں وہ کچھ لکھوا لیتے ہیں جس کا بدلہ انہیں ایک دن اللہ کے ہاں ملے گا ،کیونکہ وہ تباہی اور بربادی کا حصہ بنتے ہیں اور جان بوجھ کر بنتے ہیں ۔

نواز شریف کی طرف سے وزیراعظم کو ڈیل کیلئے دس ارب ڈالر کی پیشکش کی خبر بھی ایسی ہی تھی جس پر شاہد خاقان عباسی کا یہ کہنا بنتا تھا ڈیل لینے والوں پر بھی لعنت اور ڈیل دینے والوں پر بھی لعنت ۔ جو لوگ کسی کے کہنے پر جھوٹ بولتے ہیں ان کے پاس ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور نہ ہی انہیں شرم آتی ہے ۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو جیل جانا ہی تھا کیونکہ جو مہلت ملی تھی اس میں تاریخوں کا بھی عجیب اتفاق تھا یعنی پہلا روزہ ، موسم گرما اور یہ فلسفہ روزے کی وجہ سے لوگ باہر نہین نکلیں گے ۔

لاہور میں لوگ باہر نکلے ہیں اور بڑی تعداد میں نکلے ہیں ۔نواز شریف کی ریلی نے کچھ اور ثابت نہ کیا ہو لیکن یہ بات ثابت کی ہے اب بیانیہ میاں نواز شریف کا چلے گا اور ووٹ کو عزت دو پر کوئی سمجھوتہ بھی نہیں ہو گا ۔ جو لوگ جھوٹ بولتے تھے یہ پراپیگنڈے کے زیر اثر تبصرے اور تجزئے پیش کرتے تھے شہباز شریف اور نواز شریف کے راستے الگ الگ ہو چکے ہیں انہیں بھی شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے ، جس روز مسلم لیگ ن میں عہدیدران کی تبدیلیاں کی گئیں اس دن سعد رفیق کی پارلیمانی پارٹی میں کی گئی تقریر کو لے کر بھی خوب ہلا گلا کیا گیا آسمان سے تارے توڑے گئے لیکن رات گئے لندن سے شہباز شریف کی طرف سے پریس ریلیز بھی جاری ہو گئی اور سعد رفیق کی طرف سے بیان بھی ۔ لیکن کوئی بھی چلو بھر پانی میں ڈوب کر نہیں مرا ۔

یہ ملک ہم سب کا ہے ۔ یہ ہمارے بچوں کا ملک ہے ۔ہم سچ کیوں نہیں بولتے جبر اور طاقت کی قوتوں کی مدد کر کے کیوں اس ملک کی قسمت کھوٹی کرتے ہیں۔ میڈیا اگر سچ بولتا مشرقی پاکستان کا سانحہ بھی نہ ہوتا اور 2018 کے عام انتخابات کے بعد جس طرح پاکستان معاشی تباہی کے راستے پر چل نکلا ہے بچ جاتا ۔

نواز شریف کی ووٹ کو عزت دو کی ضد نے پاکستان پیپلز پارٹی سے جہوریت کی جدوجہد کی قربانیوں سے بھری سنہری تاریخ میں شراکت حاصل کر لی ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری کو اگر ایک مرتبہ پھر جیل میں ڈال دیا گیا تو پھر تبدیلی لانے والوں کو مزید نقصان ہو گا ۔ڈیمج کنٹرول کا موقع موجود ہے ۔عالمی مالیاتی اداروں سے جو بقراط بھی لے آئیں نہ کوئی سرمایہ کار آئے گا نہ کوئی کاروبار ترقی کرے گا اور نہ ٹیکسوں کے اہداف حاصل ہونگے ۔ اس ملک سے محبت ہے تو قومی یکجہتی کیلئے اقدمات کرنا ہونگے ۔سیاسی افراتفری ختم کرنا ہو گی ۔

اداروں کو مخصوص مقاصد کیلئے استمال کرنے کی بجائے آئین اور قانون کے دائرے میں رہنا ہو گا اور ووٹ کو عزت دینا ہو گی ۔ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا اب نہیں ہو سکتا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے