کشمیر پیپلز کانفرنس نے آرٹیکل 370 کی منسوخی بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) نے بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف پیٹیشن دائر کر دی۔

جے کے پی سی نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کشمیر کا ایک علیحدہ آئین تھا اور وہی رہنا چاہیے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جے کے پی سی کی درخواست میں کہا گیا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں کشمیر کے لیے قانون سازی کرنے کی محدود گنجائش موجود تھی لیکن ایسی صورت حال میں بھی کشمیری مقننہ کی منظوری کے بغیر وادی کی سیاسی شکل بدلنےکا اختیار بھارتی صدر کو حاصل نہیں۔

دوسری جانب بھارت کے دارالحکومت نیو دہلی میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف تلنگانہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کا سیمینار ہوا جس میں مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اس موقع پر بائیں بازو کی جماعتوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی کے فاشسٹ نظریات کے خلاف متحدہ جدوجہد کی اپیل کی۔

سیمینار کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، کشمیر میں عوام پر عائد پابندیوں سے وہاں کے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

شرکاء نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا جائے۔

سیمینار کے شرکاء نے مودی حکومت پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ’ایک دیش، ایک عوام، ایک پارٹی، ایک مذہب’ کے نعرے سے بھارت کو سخت نقصان ہو رہا ہے۔

[pullquote]کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر[/pullquote]

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الیے ہیں۔

[pullquote]آرٹیکل 370 کیا ہے؟[/pullquote]

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

[pullquote]کشمیر میں اب کیا ہورہا ہے؟[/pullquote]

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔

بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ کشمیر میں حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور فاروق عبداللہ بھی نظر بند ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے