بدھ: 30 اکتوبر 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]جرمن چانسلر کا بھارتی دورہ[/pullquote]

جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات اکتیس اکتوبر سے بھارت کا دورہ شروع کریں گی۔ ان کے تین روزہ دورے کے دوران کئی اہم سمجھتوں کے طے پانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ بھارت کے دورے پر جرمن چانسلر میرکل کے ہمراہ ایک بڑا وفد بھی جائے گا۔ بھارت میں متعین جرمن سفیر والٹر جے لنڈنر نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ چانسلر کے اس وفد میں اُن کی کابینہ کے کئی اراکین بھی شامل ہوں گے۔ وزراء کے علاوہ اہم کاوباری افراد بھی بھارت جانے والے وفد کا حصہ ہیں۔

[pullquote]بھارتی ریاست منی پور کے رہنماؤں نے جلاوطن حکومت قائم کر دی[/pullquote]

بھارتی ریاست منی پور سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں نے بھارت سے علیحدگی کے لیے برطانیہ میں اپنی جلاوطن حکومت قائم کر دی ہے۔ منی پور کی اس اعلان کردہ جلاوطن حکومت ’منی پور اسٹیٹ کونسل‘ کے وزیر برائے خارجہ امور نارینگبام سمرجیت نے گزشتہ روز لندن میں اعلان کیا کہ اب یہ جلاوطن حکومت اقوام متحدہ سے تسلیم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس پریس کانفرنس میں منی پور کا بھارت سے آزادی کا اعلان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ منی پور کے رہنماؤں نے پہلی مرتبہ 2012ء میں بھارت سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔

[pullquote]امریکی پارلیمان نے آرمینائی قتل عام کو نسل کشی قرار دے دیا[/pullquote]

امریکی کانگریس کے ایوان زیریں یعنی ایوانِ نمائندگان نے ایک ایسی قرارداد اکثریتی رائے سے منظور کر لی، جس میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں 1915ء سے لے کر 1917ء تک جاری رہنے والے آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو باقاعدہ طور پر نسل کشی قرار دیا گیا ہے۔ یوں امریکا نے یہ بات سرکاری طور پر تسلیم کر لی ہے کہ یہ قتل عام نسل کشی تھا۔ ترکی نے آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو نسل کشی قرار دینے کے امریکی کانگریس کے فیصلے کو ’بہت بڑی غلطی‘ اور ’بے معنی سیاسی اقدام‘ قرار دیا ہے۔

[pullquote]عراق مظاہروں میں تسلسل، وزیراعظم کی پارلیمانی حمایت میں کمی[/pullquote]

عراقی حکومت کی حمایت کرنے والی دو اہم سیاسی جماعتوں نے حکومت مخالف مظاہروں کے سبب اپنا پارلیمانی تعاون ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حمایت ختم کرنے والوں میں پارلیمنٹ میں سب سے بڑا سیاسی گروپ بھی شامل ہے، جس کی سربراہی عوامیت پسند رہنما مقتدیٰ الصدر کر رہے ہیں۔ الصدر نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم کو حکومت تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کا مشورہ دیا تھا۔ دوسری جانب ایران نواز عراقی شیعہ ملیشیا حشد الشعبی کے سربراہ نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ عراق میں پہلی اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ عراقی پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں قبل از وقت الیکشن، دستوری ترامیم اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے جیسے معاملات کو زیر بحث لایا گیا۔

[pullquote]سعودی عرب میں اقتصادی کانفرنس، پندرہ بلین ڈالر کے سمجھوتے[/pullquote]

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی سالانہ اقتصادی کانفرنس کے دوران سعودی حکومت نے پندرہ بلین ڈالر کے مختلف سمجھوتوں کو حتمی شکل دی ہے۔ اس کانفرنس کے منگل کی سہ پہر میں ہونے والے سیشن کی صدارت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کی تھی۔ اسی اجلاس سے اردن کے شاہ عبداللہ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر و داماد جیرڈ کشنر نے تقاریر کی تھیں۔ امریکی صدر کے مشیر نے اقتصادی کانفرنس کو مشرق وسطیٰ کی معاشی سرگرمیوں کا مظہر قرار دیا۔ سعودی سرمایہ کاری اتھارٹی کے مطابق مجموعی طور پر تیئیس معاہدے طے پائے ہیں۔

[pullquote]آسیان سمٹ: ٹرمپ کی جگہ قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر تجارت شریک ہوں گے[/pullquote]

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلان کے مطابق اس ویک اینڈ پر تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ہونے والی آسیان تنظیم کی دو مختلف سمٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نمائندگی قومی سلامتی کی مشیر رابرٹ او برائن اور وزیر تجارت ولبر راس کریں گے۔ دس رکنی ایسوسی ایشن برائے مشرقی ایشیائی اقوام کی پینتیسویں سمٹ اکتیس اکتوبر سے چار نومبر تک جاری رہے گی جب کہ چودہویں مشرقی ایشیائی سمٹ بنکاک ہی میں چار نومبرکو ہو گی۔ گزشتہ برس ان سربراہی اجلاسوں میں ٹرمپ کی نمائندگی نائب صدر مائیک پینس نے کی تھی۔ آسیان تنظیم کے ان سربراہی اجلاسوں میں آخری مرتبہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2017 میں شرکت کی تھی۔

[pullquote]روس کا انتہائی جدید بیلسٹک میزائل کا پہلا تجربہ[/pullquote]

روس نے پہلی مرتبہ انتہائی جدید بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق یہ میزائل ایک آبدوز سے داغا گیا اور اس نے ہزاروں میل دور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ میزائل شمالی روس میں واقع بحیرہ ابیض (White Sea) میں موجود ایک اپ گریڈ کی گئی آبدوز سے فائر کیا گیا تھا۔ ٹارگٹ مشرق بعید میں واقع روسی علاقے کاماچٹکا میں تھا۔

[pullquote]شامی حکومت اور اپوزیشن کے براہ راست مذاکرات[/pullquote]

شورش زدہ ملک شام کی حکومت اور اس کے مخالفین کے درمیان ساڑھے آٹھ برسوں بعد پہلی مرتبہ براہ راست ملاقات آج بدھ کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شروع ہو گئی۔ یہ شام کے لیے نئے دستور کو مرتب کرنے والی کمیٹی کا اجلاس ہے اور اس کا انعقاد اقوام متحدہ کی مسلسل رابطہ کاری اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس دستور سازی کمیٹی کے اجلاس میں 150 مندوبین شریک ہو رہے ہیں جن میں سے پچاس کا تعلق حکومت، پچاس کا اپوزیشن اور پچاس ارکان سول سوسائٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اس خصوصی کمیٹی کو روس، ایران اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اجلاس کے حامی تینوں ممالک دستور ساز کمیٹی کے اجلاس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

[pullquote]ایغور مسلمانوں سے سلوک، جرمنی سمیت عالمی برادری کی طرف سے چین پر تنقید[/pullquote]

جرمنی اور امریکا سمیت کئی ممالک نے چینی حکومت پر ایغور مسلم اقلیت کے خلاف اس کے ناروا سلوک پر شدید تنقید کی ہے۔ جرمنی، امریکا، برطانیہ اور 20 دیگر ریاستوں کی طرف سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں کی بلا جواز حراستوں کا سلسلہ ترک کرے۔ یہ بیان اقوام متحدہ کے صدر دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کو اپنی ملکی اور غیر ملکی ذمہ داریوں کا پاس کرنا چاہیے اور انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کا احترام کرنا چاہیے۔

[pullquote]برطانوی پارلیمنٹ نے قبل از وقت انتخابات کی منظوری دے دی[/pullquote]

برطانوی پارلیمنٹ کے دارالعوام نے رواں برس بارہ دسمبر کو قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس قرارداد کے حق میں 438 اور مخالفت میں بیس ووٹ ڈالے گئے۔ ابھی اس فیصلے کی منظوری ایوانِ بالا یعنی دارلامراء سے حاصل کی جانا باقی ہے۔ مرکزی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے انتخابات تین روز قبل یعنی نو دسمبر کو کرانے کی تجویز پیش کی تھی، جو منظور نہ ہو سکی۔ برطانوی وزیراعظم یہ چاہتے ہیں کہ وہ انتخابات میں بھاری کامیابی حاصل کر کے بریگزٹ ڈیل کی پارلیمانی منظوری حاصل کریں۔ یورپی یونین نے حال ہی میں بریگزٹ میں اکتیس جنوری سن 2020 تک کی توسیع کی برطانوی درخواست کو منظور کیا تھا۔

[pullquote]لبنان میں مظاہروں کی شدت، وزیراعظم الحریری مستعفی[/pullquote]

لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے حکومت مخالف مظاہروں کے باعث اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ استعفیٰ گزشتہ روز صدر کو پیش کیا اور اس کا اعلان ٹیلی وژن پر ایک تقریر میں کیا۔ بیروت سمیت دوسرے کئی شہروں کے مظاہرین نے وزیراعظم کے استعفے پر خوشی کا اظہار کیا۔ لبنان میں سترہ اکتوبر سے مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔ صدر نے ابھی کسی اور سیاستدان کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت نہیں دی۔ مظاہرین کرپشن کے انسداد اور اقربا پروری میں تسلسل کے خاتمے جیسے مطالبات رکھتے ہیں۔ وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد آج بدھ کے روز فوج نے مظاہرین کو رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔

[pullquote]بھارتی زیرانتظام کشمیر میں تشدد کے واقعات میں پانچ افراد ہلاک[/pullquote]

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ افراد مارے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ افراد عسکریت پسندوں کے حملے میں مارے گئے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب یورپی پارلیمان کے ارکان کا ایک وفد اس خطے کا دورہ کر رہا ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق بھارتی ریاست مغربی بنگال سے بتایا گیا ہے۔ پیر اٹھائیس اکتوبر کو بھی سرینگر سمیت چالیس مقامات پر نئی دہلی حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے اور ان میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ بھارت کی طرف سے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وہاں مسلسل حکومتی لاک ڈاؤن چل رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے