جسٹ ویٹ! استاد گرامی، جسٹ ویٹ !

مہینہ شاید اپریل ہی کا تھا اورسال تھا 2001۔ ہمارے ” استاد گرامی ” ہم سے ناراض ہوگئے تھے۔ وجہ ناراضگی ہماری ان سے ” بحث ” ٹہری تھی۔ بحث جسے ہم ” اختلاف را ئے ” سمجھتے اور وہ ” بدتمیزی ” گردانتے تھے۔ "استاد گرامی ” کے اس رو یے کے بعد میرے […]

31مارچ نےدوبارمزیدآنا ہے.

کچی سے نویں جماعت تک ، پورے دس برس، ہر سال 31 مارچ کو دل کی حالت ایک جیسی ہوتی تھی۔ صبح اسکول جانے سے قبل ہی بچے، گلیوں میں یہ آوازہ لگاتے عازم سفر ہوتے تھے۔ ” جب نتیجہ نکلے گا، کوئی ہنسے گا، کوئی رو ئے گا، کیا خوب تماشہ ہو ئے گا، […]

فیاضیاں ( دسویں قسط )

جڑوان شہروں میں ، گزشتہ کچھ دنوں سے بارش کی آنکھ مچولی جاری ہے۔ دفتر سے گھر پہنچا، کھانا کھانے اور ہلکی پھلکی گپ شپ کے بعد، میری بیوی شمائلہ نے پوچھا! ” بارشیں کتنے دن جاری رہیں گی؟۔ بچے کہ رہے تھے، اگر ویک ایںڈ پر موسم صاف ہے تو آوٹنگ کا کوئی پروگرام […]

فیاضیاں ( نویں قسط )

سر پر بڑی سی کالی پگڑی، کاندھے پر دھری، گہرے رنگوں والی سندھی چادر،گوشتی رنگ کی ڈھیلی ڈھالی قمیض اور کھلے، لمبے پائنچوں والی سفید شلوار۔۔ یہ اس کا لباس تھا۔ لمبوترے چہرے پر کھڑی ناک کے نیچے گہری، کالی سیاہ، گھنی مونچھیں اس کی مردانہ وجاہت میں اضافہ کرتی تھیں تو ہاتھ میں پکڑی، […]

فیاضیاں (آٹھویں قسط )

میں نظریں نیچی کئے بیٹھا تھا اور شرمندگی کے احساس سے میرے جسم میں گویا چیونٹیاں سی رینگ رہی تھیں۔ اسکول کا کام کراتے وقت شاہانہ باجی نے میرے بستے سے کاپیاں نکالیں تو اردو، انگریزی اور حساب تینوں ” کاپیوں کے کور” اترے ہو ئے تھے۔ خاکی کور،،، جودو دن پہلے ہی انہوں نے […]

فیاضیاں۔ ساتویں قسط

جون 1986 میں ساجدہ، شاید ہمیشہ کے لئے "کھو” گئی اور پھر میں اسے دوبارہ کبھی نہ ” پڑھ ” سکا، اس سے قبل، چار برس پہلے بھی، میں اسے ایک مرتبہ کھو بیٹھا تھا مگر وہ کھونا شاید عارضی تھا۔ اپریل 1982 میں علامہ اقبال کالونی والے کرائے کے مکان سے ٹینچ بھاٹہ والے […]

بھوت، شک اور جمہوریت

کسی گاوں کے کنارے پر ایک پرانا مقبرہ ہوا کرتا تھا۔ مشہور تھا کہ وہاں ایک بھوت ہے۔ اگر کوئی شخص رات کے وقت اس مقبرے میں چلا جائے تو پھر وہاں سے واپس نہیں آتا۔ صبح اس کی لاش ہی ملتی ہے۔ اس لئے خوف کے مارے رات کے وقت اس مقبرے کے اندر […]

آج میری چالیسویں سالگرہ ہے۔۔۔۔

چالیسویں سالگرہ پر ” فیاضیاں ” کی چھٹی قسط اپنے قارئین کے نام۔۔۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ عمر کی چالیسویں سیڑھی ( آج میری چالیسویں سالگرہ ہے )، چڑھتے ہی ناسٹالجیا کا عود آنا حقیقت ہے یا محض مجبوری، مگر یہ بات شاید طے ہے کہ اس عمر کو پہنچتے ہی بے بس یادیں دل […]

دہی بھلوں کے بعد اب ہریسہ گشتابہ کی باری

گزرے زمانوں کی بات ہے مشرقی تہذیب کے پیرا ہن میں ڈھلی بڑی بوڑھیاں، روایتی ماحول میں پلی نئی نویلی دلہنوں کو رخصتی سے قبل دو قیمتی ترین مشورے دیا کرتی تھیں۔اپنی نظریں نیچی کئے پاؤں کے ناخنوں کو گھورتی اور بھاری دوپٹے کا کونہ انگلی پر لپیٹتی دلہنوں کا دایاں کان سنتا تھا کہ […]

فیاضیاں ( پانچویں قسط )

گزشتہ ماہ کے دوران تو ایسی حالت تھی کہ گویا مرغی انڈہ دینے کو بے چین ہو۔ جگہ ڈھونڈتی ہو کہ انڈہ کہاں دوں۔ کوئی ہاتھ لگائے تو پروں کو پھلا کر چونچ مارنے کو دوڑے۔ شاید اسی لئے ایک دو نہیں زندگانی کی فیاضیوں بارے ، اکٹھی چار قسطیں لکھ ماریں۔ اور پھر اگلے […]