خیبرپختونخوامیں سیاحتی مقامات عیدالفطرکے دوران مکمل طو رپر بند،11لاکھ سے زائد متوقع سیاحوں کو عیدکے چاردنوں کے دوران صوبے کے پانچ مختلف مقامات پرجانے سے روکاجائے گا ،یہ سیاح وہاں پر 40ارب روپے سے زائدخرچ کرنےوالے تھے، جس میں سے تین ارب روپے مقامی آبادی کوفائدہ ہوسکتاتھا تاہم کروناکے بڑھتے ہوئے کیسزکے تناظرمیں حکومت نے این سی اوسی کے فیصلوں پرعملدرآمدکرتے ہوئے دفعہ144کانفاذ کرکے خیبرپختونخواکے سیاحتی مقامات کو آٹھ مئی سے لیکر 16مئی تک مکمل طو رپر بندکردیاہے، پولیس اورضلعی انتظامیہ کواضافی اختیارات تفویض کرتے ہوئے، ہوٹلوں کی چیکنگ اور پارکس کومکمل طو رپر بندرکھنے کافیصلہ کیاگیاہے۔
[pullquote]عیدالفطرکے موقع پر سیاحتی مقامات کونسے تھے۔۔؟[/pullquote]
محکمہ سیاحت کے دستاویزات کے مطابق عیدالفطرکے موقع پر خیبرپختونخواکے پانچ سیاحتی مقامات پرسب سے زیادہ سیاح ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں، ان میں گلیات،کمراٹ،چترال،کاغان ناران اورسوات شامل ہیں دستاویزات کے مطابق گلیات میں سب سے زیادہ پانچ لاکھ پچاس ہزار سے سیاح کی آمدعیدالفطرکے موقع پرمتوقع تھی لیکن این سی اوسی کے فیصلوں پرعملدرآمدکرتے ہوئے مری سے آنے والی ا ورایبٹ آباد سے جانے والی سڑک کو مکمل طورپر بندکیاجائے گااپردیرکے علاقے کمراٹ کوجانے والے سیاحوں کی متوقع تعداد70ہزارسے زائد ہے لیکن کمراٹ کو جانے والی شاہراہ بھی مکمل طو رپر سیل کی جائے گی چترال کے مختلف سیاحتی مقامات جیسے گرم چشمہ اور شندورکے علاوہ قاقلشت کو 60ہزارسے زائد سیاح عیدالفطرکے موقع پرجاتے ہیں اس دفعہ ان پربھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔ کاغان کے مختلف علاقوں ناران،بٹہ کنڈی کوعیدالفطرکے موقع پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد سیاحوں کی آمدمتوقع تھی ،گلیات کے بعد سب سے زیادہ سیاح سوات کے علاقوں مالم جبہ،مدین،بحرین،کالام اوردیگرکئی مقامات کو جاتے ہیں اس دفعہ سوات کی ضلعی انتظامیہ نے دفعہ144نافذ کی ہے اسکے علاوہ شانگلہ کے مختلف علاقوں کو بھی پچاس ہزارسے زائدسیاحوں کی آمدمتوقع تھی لیکن ان پربھی پابندی عائد کردی گئی۔
[pullquote]سیاحتی مقامات سے کتنی آمدنی متوقع تھی۔۔؟[/pullquote]
محکمہ سیاحت کے مطابق عمومی طو رپر خیبرپختونخواکے ان پانچ مقامات کوجانےوالے سیاح اوسطاًچاردن گزارتے ہیں، گلیات کوجانےوالے ایک سیاح اوسطاً11ہزار488روپے خرچ کرتاہے ،کمراٹ اور چترال کوجانےوالے سیاح بازاروں کے نہ ہونے کی وجہ سے اوسطاًسات ہزار417روپے ،کاغان اور ناران کو جانے والے سیاح11ہزار756اورسوات کوجانےوالے سیاح11ہزار214روپے خرچ کرتاہے مجموعی طو رپر 11لاکھ سیاح چالیس ارب روپے سے زائد کی رقم ان سیاحتی مقامات میں اپنے قیام وطعام پر خرچ کرنےوالے تھے لیکن سوات میں تقریباً700،ناران اورکاغان میں400،گلیات میں 180، چترال میں50ہوٹلوں کومکمل طو رپر بندکیاگیاہے ،اس کے علاوہ ان تمام سیاحتی مقامات پرسینکڑوں خیمے بھی کرائے پرلے کر لگائے جاتے ہیں،ان ہوٹلوں میں لاکھوں سیاحوں کے قیام کو روکاگیاہے اس وجہ سے حکومت کو یہاں سے ملنے والی سروس ٹیکسزبھی نہیں ملےں گے ۔محکمہ سیاحت کے مطابق ملک کے مختلف حصوں سے جانےوالے سیاح خیبرپختونخواکے ان سیاحتی مقاما ت پرخریداری بھی کرتے ہیں اوروہ عمومی طو رپر مقامی تیارکردہ اشیاءکو سوینئرکے طور پر خریدتے ہیں اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مقامی کھوکاہوٹلوں کی بھی ان دنوں چاندنی ہوتی ہے، سیاحوں کی نہ آنے کی وجہ سے جہاں ہوٹل انڈسٹری کونقصان پہنچے گا وہی مقامی آبادی بھی کم ازکم تین ارب روپے کی آمدن سے محروم رہے گی۔
[pullquote]غیرملکی سیاح کیاکریں گے۔۔؟[/pullquote]
خیبرپختونخواحکومت نے غیرملکی سیاحوں کو عیدکے دنوں میں بھی آنے کی اجازت دی ہے لیکن ان کی تعداد سینکڑوں تک محدودہوتی ہے کسی بھی ملک کے سیاح کوان سیاحتی مقامات تک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی صوبائی حکومت کے مطابق ایبٹ آبادکے باشندوں کو گلیات،مینگورہ کے باشندوں کو کالام،بشام کے باشندوں کوالپوری،مانسہرہ کے باشندوں کو کاغان اورناران تک جانے کی بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔