گزشتہ 200سالوں کے دوران افغانستان میں اقتدارکی سنگھاسن پر 29حکمران بیٹھے لیکن شورش ،خاندانی سازشوں اوربغاوتوں کے باعث بہت کم حکمرانوں کو اقتدارکی مسندآخرتک نصیب ہوئی افغانستان کے ان29حکمرانوں نے تشدداوربغاوتوں کے باعث13حکمرانوں کو قتل کیاگیا 14افغان حکمران ایسے تھے جن کی اقتدارکے معزولی کے وقت جان بخشی توہوئی لیکن انہیں جلاوطن کیاگیااورانہیں دوسرے ممالک میں موت نصیب ہوئی صرف دوحکمران دوست محمد اورامیرعبدالرحمن افغانستان کے وہ حکمران ہیں جو طبعی موت کے باعث کابل میں انتقال کرگئے۔افغانستان پرسوادوسوسالوں کے دوران درانی اوربارکزئی خاندانوں نے حکومت کی تاہم گزشتہ صدی کے اوائل میں جدیدافغانستان کی بنیادرکھتے ہوئے نئے حکمرانوں کاانتخاب کیاگیا افغانستان کے29حکمرانوں میں امیرعنایت اللہ1929ءمیں صرف تین دنوں کےلئے تاریخ کے سب سے کم دنوں کےلئے حکمران رہے لیکن اس کے مقابلے میں جدیدافغانستان کے سربراہ ظاہرشاہ نے40سال تک مسلسل افغانستان پر حکمرانی کی ۔
[pullquote]افغانستان کے حکمرانوں کی تاریخ کیاہے۔۔؟[/pullquote]
موجودہ افغانستان کی بنیاد احمدشاہ درانی نے رکھی 1772ءمیں انکے صاحبزادے تیمورکواقتدارکی مسندپربٹھایاگیاجنہوں نے افغانستان کے جغرافیائی حدود میں جدت لاتے ہوئے قندھارکے بجائے کابل کو افغانستان کا دارالحکومت بنایا 1797ءمیں انکاپانچواں بیٹا زمان شاہ اقتدارکی مسندپربیٹھا لیکن 1801ءمیں زمان شاہ کو اندرونی سازشوں کے باعث معزول کرکے انہیں اندھاکیاگیااوربعدمیں انہیں لدھیانہ بھیج کر قتل کیاگیااسکے بعد آنےوالے حکمران کو صرف تین سال کے عرصے کے بعد شاہ شجاع نے تہہ خانے میں بندکردیا شاہ شجاع درانی 1809ءتک اقتدارکے بعد سکھوں اور برطانوی کے پاس قیدمیں چلے گئے محمودشاہ درانی کو ایک مرتبہ پھرحکمران بناکر کابل کی مسندپربٹھایاگیا1818ءمیں دوست محمدبارکزئی نے درانی خاندان کے اقتدارکاوقتی طو رپر خاتمہ کرکے حکمرانی کی بھاگ ڈورسنبھالی 1823ءتک محمودشاہ درانی کے دوبھائی علی شاہ اور ایوب شاہ بھی اقتدارکی مسندپرمختصرعرصے کےلئے بیٹھے لیکن محلاتی سازشوں کے باعث ان دونوں کوبھی اقتدارسے ہاتھ دھوناپڑااوردوست محمدپھر1823ءمیں حکمران بنے شاہ شجاع درانی نے سکھوں اوربرطانوی راج کےساتھ سازبازکرکے دوست محمددرانی کوہٹادیا دوست محمدخان نے ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزاری، اس دوران1842ءمیں کابل کے حکمران شاہ شجاع درانی کو باغیوں نے قتل کیا۔
وزیراکبرخان کابل کے نئے حکمران بننے کے بعد 29سال کی عمر میں کابل میں نامعلوم افرادکے ہاتھوں قتل ہوئے اس دوران دوست محمدخان کا دوسرادورشروع ہوا جو1863 ءتک جاری رہا دوست محمدخان افغانستان کے پہلے حکمران تھے جوطبعی موت کے باعث مرنے کے بعد کابل میں دفنائے گئے ۔اس دوران امیر شیرعلی خان نے اقتدارکی مسندسنبھالی تین سال تک اقتدارکی مسندپربیٹھنے کے بعد اس کے بھائی افضل خان نے بغاوت کرکے اسے ہٹادیاایک سال بعدافضل خان طبعی موت کے باعث افغانستان میں انتقال کرگئے اس دوران عظیم خان کابل کے حکمران بنے لیکن1869ءمیں امیرشیرعلی خان نے انہیں ہٹاکر اپنے اقتدارکو1879ءتک توسیع دی 1879ءمیں اسکابیٹاامیریعقوب کابل کے نئے حکمران بنے اس دوران برطانیہ کے ساتھ گندمک کاتاریخی معاہدہ ہوا مورخ نفیس الرحمن درانی بتاتے ہیں کہ قندھارکے حکمران سردارایوب خان امیریعقوب کے جلاوطنی کے باعث نئے حکمران بنے لیکن اسی سال امیرعبدالرحمن نے انہیں معزول کرکے انڈیابھیج دیا سردارایوب خان لاہورمیں زندگی کے آخری ایام گزارنے کے بعد پشاورشہرمیں دفن کئے گئے امیرعبدالرحمن1901تک کابل کے حکمران رہے اس دوران انہوں نے برطانوی راج کےساتھ ڈیورنڈکاتاریخی معاہدہ کیا ۔
امیرحبیب اللہ 1919ءتک کابل کے تخت پربیٹھے رہے اس دوران انہیں جب قتل کیاگیا تو نصراللہ کابل کے نئے حکمران بنے تاہم دوہفتے بعدامیرامان اللہ خان نے انہیں معزول کرکے اقتدارکی مسندسنبھالی امان اللہ خان1928ءتک کابل کے حکمران رہے اس دوران برطانوی کےساتھ انہوں نے آزادی کامعاہدہ کیالیکن انہیں جلاوطن کرکے امیرعنایت اللہ صرف تین دنوں کےلئے کابل کے حکمران بنے اس دوران کابل کے غیرپشتون پہلے رہنماحبیب اللہ خلکانی نے اقتدارکی مسندسنبھالی اورنوماہ بعد نادرشاہ نے انہیں پھانسی دےکر چارسال کےلئے اقتدارکی مسندپربیٹھ گئے کابل میںنادرشاہ کے قتل ہونے کے بعد 1933سے لیکر 1973ءتک ظاہرشاہ نے چالیس سال کےلئے ملک کی بھاگ دوڑسنبھالی اس دوران انکے قریبی رشتہ دار سردارداﺅد نے انہیں اقتدارسے ہٹاکر جلاوطن کردیا سردارداﺅد1978ءتک کابل کے حکمران رہے لیکن کابل میں بغاوت کے باعث انہیں خاندان سمیت قتل کیاگیا نورمحمد ترکزئی کابل کے پہلے کمیونسٹ حکمران بنے 1979ءمیں انہیں قتل کئے جانے کے بعدحفیظ اللہ امین چند ماہ کےلئے کابل کے حکمران بنے لیکن وہ روسی فوجوں کے ہاتھوں قتل ہوئے اس دوران کابل کی سیاہ وسفیدکے حکمران روسی فوجی بن گئے لیکن ببرک کارمل کو 1986ءتک حکمرانی دی گئی انہیں معزول کرکے جب جرمنی بھیجاگیا تو نجیب اللہ کو کابل کا نیاحکمران بنایاگیا تاہم اس وقت کے افغان مجاہدین نے برہان الدین کونیاحکمران بنانے کے بعد انہیں ہٹادیانجیب اللہ کو1996ءمیں بعدازاں طالبان نے اقوام متحدہ دفترکے سامنے کابل میں پھانسی دی برہان الدین کے بعد صفت اللہ مجددی کاافغانستان مجاہدین کےساتھ تنازعات شرعو ہوئے برہان الدین بعدازاں خودکشی حملے میں مارے گئے اس دوران طالبان نے اقتدارکی مسندسنبھال لی2001ءمیں ملاعمرکوامریکی حملے کے بعد ہٹایاگیاکافی عرصے بعدانکے موت کی تصدیق بھی ہوئی حامدکرزئی 2001سے2014ءتک کابل کے نئے صدربنے تاہم 2014ءکے انتخابات میں کامیابی ملنے کے بعد2021ءتک اقتدارسنبھالنے کے بعد اشرف غنی کو طالبان کے ہاتھوں معزول ہوکر جلاوطن ہوناپڑا۔
[pullquote]نیاحکمران کون ہوگا۔۔؟[/pullquote]
مورخ نفیس الرحمن درانی کہتے ہیں کہ کابل پرطالبان کے کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے بغاوت اور شورش کی ایک لمبی تاریخ رہی ہے اگرچہ1919ءمیں امان اللہ نے جدیدافغانستان کی بنیاد رکھی لیکن مقامی سطح پر سازشوں کے باعث جدید افغانستان کا خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا وہ بتاتے ہیں کہ افغانستان میں حامدکرزئی وہ واحدحکمران ہیں جو اپنے دوراقتدارکے بعدبھی کابل میں زندگی گزاررہے ہیں ورنہ ماضی کے بیشترحکمران یاتو قتل کئے جاتے تھے یاجلاوطن ہونے کے بعد دوسرے ممالک میں دفن ہوجاتے۔