توانائی بحران : بازار رات 9 بجے بند کرنے کا حکم

کراچی: شہر قائد سمیت سندھ بھر میں تمام بازار، دکانیں اور شاپنگ مال رات 9 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بحران سے نمٹنے کے فیصلے کے بعد صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبے میں اس حوالے سے اقدامات کررہی ہیں۔

اس حوالے سے سندھ حکومت نے اگلے 30 دنوں کے لیے صوبے بھر میں تمام بازار، دکانیں اور شاپنگ مال رات 9 بجے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ نوٹی فکیشن میں تمام شادی ہالز اور بینکوئٹ میں تقاریب رات ساڑھے دس بجے تک ختم کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

صوبے بھر میں ہوٹل، کافی شاپ اور کیفے رات گیارہ بجے تک بند کردیے جائیں گے۔ میڈیکل اسٹور، اسپتال، پیٹرول پمپ، سی این جی اسٹیشن، بیکری اور دودھ کی دکانیں اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی جب کہ پابندیاں 16 جولائی تک نافذ العمل رہیں گی۔ بجلی بچت مہم کے تحت بجلی سے چلنے والے ہورڈنگز اور بل بورڈز بھی رات 9 بجے بند کردیے جائیں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پابندیوں کی خلاف ورزی پر ضلعی انتظامیہ کارروائی اور علاقہ پولیس شکایت درج کرسکے گی۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ کی قومی حکمت عملی کو سامنے رکھتے ہوئے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے، ملک میں توانائی کی قلت کے خطرے کا اندیشہ ہے، کاروباری اوقات کم کرکے اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

[pullquote]تاجروں نے فیصلہ مسترد کردیا، مزاحمت کی دھمکی[/pullquote]

دوسری جانب تاجروں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مزاحمت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ سندھ کے تاجر کسی صورت اپنا کاروبار رات 9 بجے بند نہیں کریں گے، سندھ حکومت تاجر برادری کے لیے آسانیاں پیدا کرے نہ کہ مشکلات، مفت میں چلنے والے سیکٹر میں بجلی بند کی جائے، حکمران اپنے اے سی بند کریں گے تو غریب کا پنکھا چلے گا۔

صدر آل پاکستان انجمن تاجران نے کہا کہ تاجر کو ہر صورت بجلی فراہم کی جائے، یہ سب سے مہنگی بجلی خریدتا ہے، حکومت اگر تاجر برادری کو بجلی مہیا نہیں کرسکتی تو جنریٹر چلاکر کاروبار کرنے کی اجازت دے، گرمی کے دنوں میں خریدار شام سے قبل گھر سے نہیں نکلتا، زبردستی دکانیں بند کرانے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے