متاثرین داسو ڈیم کا گرینڈ جرگہ…

[pullquote]
کوہستان : متاثرین داسو ڈیم ( زیر آب ) نے ضلعی انتظامیہ سے منظورشدہ قرارداد کو تحریری شکل میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈیڈلائن کو چند دنوں تک موخر کردیا ہے تاہم داسو ڈیم پر سروے کا کام بدستور بند رہے گا۔ [/pullquote]

گزشتہ روز برسین کوہستان کے مقام پر متاثرین زیر آب کی 80 رکنی کمیٹی کا گرینڈ جرگہ ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام کمیٹی ممبران مطالبات کی تحریری شکل میں منظوری تک احتجاجی کیمپ میں موجود رہیں گے ۔ ڈپٹی کمشنر ضلعے سے باہر ہونے کی وجہ سے مینٹس آف دی میٹنگ بھی مرتب نہیں کیا گیا، اُن کے آنے تک ڈیڈلائن میں توسیع کی جارہی ہے ۔کمیٹی ممبران میں سے مولانا صبر جمیل ، حاجی گلاب ، شمس الرحمن ، عبدالحکیم، مولانا میر سبحان ودیگر نے میڈیا کو بتایا کہ کہ داسو ڈیم کے متاثرین ( زیر آب ) منظور شدہ نو نکاتی مطالباتی چارٹر کو تحریر ی شکل میں لانا چاہتے ہیں،جس پر متعلقہ حکام کے دستخط ہوں ۔

ضلعی انتظامیہ اگر مخلص ہے تو فوری طورپر تحریری معاہدہ کرے ، انہوں نے کہا کہ اگلے چند دنوں تک مذید انتظار کیا جائیگا تاہم مطالبات نہ ماننے کی صورت میں داسو ڈیم سائیڈپر تمام کام روک دیا جائیگا۔ جس کی ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ جرگے نے یہ فیصلہ کیا کہ تمام کمیٹی ممبران احتجاج جاری رکھتے ہوئے احتجاجی کیمپ میں حاضری یقینی بنائیں گے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل آٹھ اگست کو جلسہ عام میں کمیٹی ممبران نے نو نکاتی قراراداد پیش کیا تھا اور منظور نہ ہونے کی صورت میں اٹھارہ اگست سے بائی پاس سمیت داسو ڈیم کی تمام سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بعدازاں کوہستان کے ڈپٹی کمشنر مشتاق احمد نے اُن کے تمام نو نکاتی چارٹر کو منظور کرتے ہوئے تحریری شکل میں لانے کا یقین دلایا تھا ،مگراُن کے دفتر سے باہر ہونے کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوا، کمیٹی ممبران ڈپٹی کمشنر کے آمد تک ڈیڈلائن میں توسیع کردی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے