چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ مسائل حل کرنے کے بجائے تمام ادارے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں اور بھگتنا عوام کو پڑتا ہے۔
ماحولیاتی اور سمندری آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرصدارت ہوئی۔ سماعت کے دوران عدالت نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور نکاسی آب کے منصوبے ایس تھری میں ٹال مٹول پربرہمی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماحولیاتی اور سمندری آلودگی کا معاملہ 24 سال سے زیر التوا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومت پنگ پانگ کھیل رہی ہیں، مفاد عامہ کے مسائل بھی حل نہیں کیے جاتے اور تمام ادارے ایک دوسرے پر ملبہ ڈال دیتے ہیں جب کہ بھگتنا عوام کو پڑتا ہے۔
سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ ایس تھری منصوبے کو ری ڈیزائن کر کے وفاق کو جون میں بھیجا گیا، معاملہ متعلقہ کمیٹی کی منظوری کے بعد ایک ماہ میں وزیر اعظم کو بھجوایا جائے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 24 سال سے معاملہ صرف کاغذوں پر ہے اور شہری گندا پانی پینے پرمجبور ہیں جب کہ کراچی کے اکثرعلاقوں میں سیوریج کا ملا ہوا پانی ملتا ہے۔
عدالت نے وفاقی اورصوبائی حکومت کو فوری طور پر منصوبے کو مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی۔