معروف شاعر ادیب اور ڈرامہ نگار جناب منیر احمد قریشی المعروف منّو بھائی 6 فروری 1933ء کو پیدا ہوئے . ہمارے پیشے صحافت کی عزت انہی جیسے لوگوں کی وجہ سے ہے۔
منو بھائی 59 سال سے کالم لکھ رہے ہیں۔1958 میں روزنامہ ’’تعمیر‘‘ راولپنڈی مین ’’اوٹ پٹانگ‘‘ کے عنوان سے آغاز کیا۔پھر ’’گریبان‘‘ لکھنے لگے۔جو ’’امروز‘‘ سے شروع ہوا اور ’’جنگ‘‘ تک پہنچا۔ درمیان میں گاہے گاہے ’’مساوات‘‘، ’’صداقت‘‘ اور دوسرے اخبارات میں بھی چھپا۔
مارشل لا دور میں منو بھائی کا ’’امروز‘‘ ملتان تبادلہ کردیا گیا تو وہاں سے ’’ملتانیات‘‘ بھی لکھتے رہے۔منو بھائی7 مرلے کے جس مکان میں رہتے ہیں، اس کیلئے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سے لئے ہوئے قرضے کی قسط ادا نہ ہو سکنے پر ایک سے زاید بار قرقی کے نوٹس ملے، لیکن انہوں نےحکمرانوں کے بار بارپوچھے گئے سوال ’’ کوئی خدمت ؟‘‘ کا کبھی کوئی جواب نہیں دیا۔
اسی 7 مرلے کےگھر میں محترمہ نصرت بھٹواور شہید بینظیر بھٹو حاضری دینے آئیں، پھر انکی حکومتیں بنیں، کئی وزرائے اطلاعات آتے رہے ، لیکن منو بھائی نےاپنے اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم یافتہ بچوں کی سرکاری ملازمت کا کسی سے ذکر نہیں کیا۔
ان کی ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز ڈگری ہولڈر بیٹی ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھاتی ہے اور فلم میکنگ میں ماہر بیٹا ایک نجی ایڈور ٹائزنگ کمپنی میں ملازم ہے ۔منو بھائی میاں نواز شریف سے بھی ذکر کرتے تو اپائنٹمنٹ لیٹر ان کے گھر پہنچائے جاتے۔
آخر ان کالم نگاروں کو سبھی جانتے ہیں جن کے بیٹوں کو میاں صاحب نے عمر، تعلیم ، تجربہ ، قد وغیرہ سب شرائط relax کر کے نائب تحصیدار، سب انسپکٹر یا پی ٹی وی میں پروڈیوسر بھرتی کیا۔
[pullquote]منو بھائی کی ایک مشہور انقلابی نظم
[/pullquote]
کیہ ہویا اے
کجھ نہیں ہویا
کیہ ہوئے گا
کجھ نہیں ہونا
کیہ ہوسکدا اے
کجھ نہ کجھ تے ہوندا ای رہنداے
جو توں چاہنائیں او نیں ہونا
ہو نیں جاندا
کرنا پینداے
عشق سمندر ترنا پینداے
سکھ لئی دکھ وی جھلنا پینداے
حق دی خاطر لڑنا پینداے
جیون دے لئی مرنا پینداے "