دوحہ: قطر کی حکومت نے ایک نئے قانون سازی کی منظوری دی جس کے مطابق معیشت کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 100 فیصد ملکیت کی اجازت دی جائے گی۔
قطر کا یہ نیا قانون بدھ (3 جنوری) کو کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں منظور کیا گیا، تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ مسودہ قانون کب سے نافذ العمل ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خلیج میں سیاسی بحران چل رہا ہے اور گزشہ 7 ماہ میں ہمسایہ ممالک کی جانب سے قطر کا اقتصادی اور سفارتی بائیکاٹ جاری ہے۔
خیلج کی تیسری بڑی معیشت رکھنے والے قطر کی جانب سے یہ کوشش 2014 سے تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث کی گئی تاکہ بجٹ خسارے کو فنانس دینے کے لیے نئی آمدنی کو محفوظ کیا جاسکے۔
قطر کی وزارت معیشت اور تجارت کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار تقریباً تمام اقتصادی شعبوں میں کاروبار کرنے کے قابل ہوجائیں گے تاہم انہیں ریئل اسٹیٹ یا فرنچائز خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
قانون کے مطابق بینکنگ اور انشورنس سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کو حکومت سے پہلے ایک خاص اجازت لینا ہوگی۔
تاہم 2014 میں پاس کردہ قانون کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار قطر کے اسٹاک ایکسچینج میں 49 فیصد تک حصہ حاصل کرسکتے ہیں۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مسودہ قانون کا مقصد محصولات کی آمدنی میں اضافہ کرنا، غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کی حفاظت اور عالمی معیشت میں قطر کی حیثیت کو فروغ دینا ہے۔
خلیج میں بحران کے بعد سب سے بڑے مائع قدرتی گیس (ایل این جی ) کے برآمد کنندہ قطر کی جانب سے حالیہ اقدام نئی آمدنی کو محفوظ کرنے کے لیے ہے۔
خیال رہے کہ انتہا پسند گروپوں سے تعلق اور ریاض کے علاقائی روایتی حریف ایران سے قریبی تعلقات کے الزامات پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون میں قطر سے تعلقات منقطع کردیے تھے، تاہم قطر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب قطر نے خطے سے باہر موجود شراکت داروں کے ساتھ تجارت میں اضافہ کیا اور حال ہی میں مغربی افریقہ میں زیادہ گیس پیدا کرنے کے منصوبے اور نئی عالمی منڈیوں کو تلاش کرنے کا اعلان کیا۔