منشیات برآمدگی کیس: رانا ثناء کا چیف جسٹس سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

  • مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ گھٹیا سیاسی انتقام کامیاب نہیں ہوگا، ان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا۔

    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت اور رہائی کے بعد فیصل آباد پہنچ گئے۔

    فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ کاکہنا تھاکہ ان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ بنایاگیا، افغانستان سے لاہور تک پھیلے نیٹ ورک کے دیگر کارندے کیوں نہیں پکڑے گئے؟ اللہ کوگواہ بناکرکہتاہوں کہ ایک مرتبہ بھی ہیروئن کا نشہ نہیں کیا۔

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے وقت کی ویڈیو پیش کیوں نہیں گئی؟ میرے ساتھ تفتیشی افسر کی گفتگو کی ویڈیو بھی کیوں نہیں پیش کی گئی؟

    سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں قومی اسمبلی میں اپنی جماعت اور اپنے لیڈر میاں نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں، اس قسم کے حربے اور سیاسی انتقام کامیاب نہیں ہوگا اور نہ ہم ان ہتھکنڈوں سے رکیں گے۔

    خیال رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو آج ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے 2 روز قبل رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس کا تحریری فیصلہ بھی آج جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ پر منشیات کا نیٹ ورک چلانے کا الزام لگایا مگر کوئی تفتیش نہیں کی گئی ، لگتا ہے کہ تفتیشی ایجنسی کو ملزم کی سرگرمیاں منظر عام پر لانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ جواز ٹھوس نہیں لیکن متحرک اپوزیشن رہنما ہونے کی بنیاد پر انتقامی کارروائی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ فاضل جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ سیاسی بنیاد پر کارروائی کھلا راز ہے۔

    [pullquote]رانا ثناء اللہ کی رہائی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ[/pullquote]

    نسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے پاکستان مسلم لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر رہائی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے۔

    اے این ایف حکام کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کی ضمانت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے۔

    حکام کا کہنا ہے اے این ایف کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے دو روز قبل رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس کا تحریری فیصلہ بھی آج جاری کر دیا گیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے رانا ثناء اللہ کو 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔

    رانا ثناء اللہ کی جانب سے مچلکے جمع ہونے کے بعد لیگی رہنما کو لاہور کی کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    ضمانت پر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہیں 6 مہینے بعد ضمانت ملی اسے وہ انصاف نہیں سمجھتے۔

    انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔

    [pullquote]سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو رہا کر دیا گیا[/pullquote]

    منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    لاہور ہائیکورٹ نے دو روز قبل رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس کا تحریری فیصلہ بھی آج جاری کر دیا گیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے رانا ثناء اللہ کو 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔

    رانا ثناء اللہ کی جانب سے مچلکے جمع ہونے کے بعد لیگی رہنما کو لاہور کی کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک بار پھر دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جو اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔

    شہریار آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں لیکن رانا ثناء اللہ کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    [pullquote]رہنما ن لیگ رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری[/pullquote]

    لاہور ہائیکورٹ نے ممبر قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کی ضمانت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کا فیصلہ 9 صحفات پر مشتمل ہے جسے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے جاری کیا ہے۔

    تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے شریک ملزم کی ٹرائل کورٹ میں ضمانت ہو چکی ہے، استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    ملزم کی 10، 10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی ہے۔

    انسداد منشیات کورٹ لاہور میں مچلکے جمع ہونے کے بعد رانا ثناء اللہ کی آج رہائی کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل لاہورہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور کی تھی۔

    گزشتہ روز وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور رانا ثناء اللہ کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    شہریار آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کریں گے۔

  • Facebook
    Twitter
    LinkedIn
    Print
    Email
    WhatsApp

    Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

    مزید تحاریر

    آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

    تجزیے و تبصرے