جلیلہ حیدر نو گھنٹے حراست میں رہنے کے بعد رہا

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف ایکٹیوسٹ جلیلہ حیدر کو نو گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد پیر کی صبح 10:45 پر رہا کر دیا گیا۔

جلیلہ حیدر کو ایف آئی اے حکام کی جانب سے پیر کی صبح دو بجے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا تھا۔ حکام کی جانب سے جلیلہ حیدر کو لاہور ایئرپورٹ پر روکا جانا سوشل میڈیا کا ٹرینڈ بن گیا ہے. پیر کی صبح سامنے آنے والی اطلاع کے مطابق جلیلہ حیدر ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور ایئرپورٹ سے برطانیہ جا رہی تھیں کہ انہیں روک لیا گیا۔ ٹوئٹر صارفین کے مطابق جلیلہ حیدر سے کہا گیا ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں موجود ہے۔

جلیلہ حیدر نے خود کو روکے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ وہ (حکام) کہتے ہیں ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔31 سالہ جلیلہ حیدر ہزارہ برادری کی پہلی خاتون وکیل شمار کی جاتی ہیں۔ بااثر خاتون ایکٹیوسٹ قرار دی جانے والی جلیلہ حیدر ’وی دی ہیومن – پاکستان‘ نامی غیر سرکاری ادارے کی بانی بھی ہیں۔

ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پاکستانی حکومت کا بارڈر کنٹرول نظام ہے۔ 1981 میں متعارف کرائے گئے قانون کے تحت ایک فہرست بنائی جاتی ہے جس میں شامل افراد پاکستان سے باہر نہیں جا سکتے، اگر کوئی ایسا کرنا چاہے تو ملک کے خارجی راستوں پر اسے روک لیا جاتا ہے۔ اس قانون پر عمل درآمد کی ذمہ داری وفاقی وزارت داخلہ پر عائد ہوتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے