سوشل میڈیا پر مواد کا جائزہ لینے والوں کو دماغی امراض کا سامنا

یوٹیوب اور فیس بک پر مواد کا جائزہ لینے والوں کو اب ایک نوٹس پر دستخط کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس میں یہ لکھا ہوگا کہ یہ ملازمت ’پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر‘ کا باعث بنتی ہے۔

دی ورج کے مطابق اے سینچر کمپنی نے یہ نوٹس آسٹن اور ٹیکساس کے ملازمین کو بھیج دیے گئے ہیں اور انہیں ان پر فوری دستخط کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر مواد کا جائزہ لینے والے یہ موڈریٹر قابل اعتراض مواد کی نگرانی کرتے ہیں اور یہ اس کام کے دوران دن میں سیکڑوں پریشان کن کردینے والی تصاویر دیکھتے ہیں۔

اےسینچر کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمارے ملازمین کی صحت یا دماغی حالت ہماری پہلی ترجیح ہے۔

خیال رہے کہ اےسنیچر ایک پروفیشنل سروس کمپنی ہے جس سے گوگل، فیس بک اور ٹویٹر سمیت دیگر کمپنیاں خدمات حاصل کرتی ہیں، اس کے کنٹریکٹر سوشل میڈیا سائٹس سے نامناسب مواد کو ہٹاتےہیں، اس کام میں ملازمین کو اکثر پریشان کن پوسٹ دیکھنے اور سننے کی ضرورت پڑتی ہے جو تشدد یا جنسی نوعیت کے بھی ہوسکتے ہیں۔

ملازمین کے لیے کمپنی کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹس پر یہ لکھا ہوا ہے کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ میں جس مواد کا جائزہ لوں گا وہ پریشان کن ہوسکتا ہے، یہ ممکن ہے کہ اس طرح کے مواد کا جائزہ لینے سے میری ذہنی صحت متاثر ہوسکتی ہے اور میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر میں بھی مبتلا ہو سکتا ہوں‘۔

اس نوٹس میں ملازمین کو ’ویلنس کوچ‘ تک رسائی بھی دی جائے گی جو ان کی دماغی صحت کی بہتری کے لیے مدد کریں گے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ کوچ میڈیکل ڈاکٹر نہیں ہیں جو بیماری کی تشخیص اور اس کا علاج کرسکیں۔

رپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا اور آئرلینڈ میں دماغی صحت سے متعلق متعدد معاملات پر سابقہ مواد موڈریٹر کی جانب سے فیس بک کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ مواد کا جائزہ لینے والوں میں پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر سمیت دیگر دماغی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ذہنی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف اس نوکری کے نفسیاتی دباؤ کو سمجھنا اس کے خطرات کو کم نہیں کرسکتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے