اساتذہ کے نام کھلاخط

پیارے اساتذہ کرام !

میں آپ کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ نوجوان ذہن کی آبیاری اور تعلیم و تربیت کا شاندار کام کررہے ہیں۔ آپ ایک مقدس پیشے سے وابستہ ہیں۔ آپ کی سخت محنت اور تگ و دو بہتر مستقبل کا پیش خیمہ ہوگی۔ معلم اور متعلم کے درمیان تعلق بہت خاص ہوتا ہے۔ طلبہ اپنے اساتذہ کی عزت کرتے اور ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں۔ہماری ثقافت میں تدریس کوئی علیحدہ پیشہ کا درجہ نہیں رکھتی ہے بلکہ یہ ہدایت اور روشن ضمیری کا الہامی فرض ہے۔حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے معلم بناکر بھیجا گیا۔ آپ کا عزم مصمم اور اخلاص معاشرے کا مقدر سنوار سکتا ہے۔

ہر طالب علم منفرد شخصیت اور اعلیٰ صلاحیتیوں کا مالک ہوتا ہے۔ استاد ایک سہولت کارہوتا ہے کہ طلبہ میں پوشیدہ صلاحیتوں کا نکھارتا اور ان کی ہمت افزائی کرتا ہے۔ طلبہ کو صرف نصابی کتب تک محدود نہ رکھیں بلکہ کتابوں سے باہر کی دنیا سے بھی آشنا کریں۔ انھیں حقیقت پسند (اوریجنل) اور ایسا مفکر (سوچنے والا) بنیائیں جس میں علم کی پیاس،سیکھنے کی لگن اور اختراع سازی کا جنون ہو۔آج کے دور میں تعلیم طلبہ کو پیشہ ورانہ مہارتیں سکھانے اور معلومات کا خزانہ عطا کرنے کا نام سمجھا جاتا ہے۔جی ہاں،یہ بھی اپنی جگہ اہم اور ضروری ہے لیکن میں آپ کی توجہ اس پہلو کی طرف دلانا چاہتا ہوں کہ ان کی سوچ میں وسعت اور جدت پیدا کی جائے۔ان کو ملک،قوم اور ماحول کے مسائل اور چیلجز کے بارے میں تنقیدی اور مثبت فکر کا حامل بنایا جائے۔ہم طلبہ کو ایسا مفید شہری بنائیں جو ماضی کا محافظ اور مستقبل کا معمار ثابت ہو۔

بلاشبہ بحیثیت استاد، اطلبہ کی امتحانات سے متعلق حوصلہ افزائی اورمعاونت میں آپ کاکردار اہم ہے۔ کچھ طلبہ امتحانات کا نام سنتے ہی پریشان ہوجاتے ہیں،بعض نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں اور ہمت ہاربیٹھتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ان نفسیاتی اور ذہنی پریشانیوں پر قابو پان-ے کے لیے طلبہ کی ہمت افزائی اور بھرپور کوشش کرسکتے ہیں۔

یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ طلبہ اور والدین امتحانات کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیےکالج کے انتخاب اور داخلہ اور (تعلیم کی تکمیل کے بعد) ملازمت کے مواقع کے لیے فکرمند رہتے ہیں۔ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ تعلیمی ادارے منٹورنگ (تدریسی و تعلیمی معاونت) کے لیے ادارہ سازی کریں جہاں طلبہ کو ان کی صلاحیتوں اور تعلیم قابلیت کے مطابق ملازمت کے مواقع اور اداروں سے متعلق راہنمائی(کیریئر کونسلنگ) فراہم کی جائے۔ مزید براں ان کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بہترین تعلیمی اداروں (کالجز اور یونیورسٹیز) کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی جائے۔

میں امید کرتا ہوں کہ آپ طلبہ کواس قابل بنائیں گےکہ وہ اپنی دل چسپی کے میدان کی طرف جانے کے ساتھ ساتھ ہنرمندی،تکنیکی قابلیت پیدا کرنے،اختراعات،اپنا کاروبار یا اس قسم کا کوئی میدان کا انتخاب کرسکیں۔ان کو اپنے شوق یا دل چسپی کے مطابق میدان (فیلڈ) منتخب کرنے کی ترغیب دیں ناکہ کسی کی طرح بننے کی دُھن میں لگ جائیں۔ آج کے دور میں نوجوان نسل کے لیے ان کی قابلیت اور استعداد کے مطابق کثیر مواقع موجود ہیں۔

میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اپنے طلبہ کو سمجھائیں کہ امتحان میں بغیر کسی دباؤ کے فری ٹینشن (پُرسکون) رویہ اپنائیں،علم پر زیادہ توجہ دیں ناکہ نمبروں پر۔
نوجوان ذہن کی تعلیم و تربیت کے لیے آپ کی مسلسل جدوجہد کے لیے نیک خواہشات
آپ کا مخلص
محمد کامران خالد

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے