پیر اورمنگل کے روزخیبرپختونخوااسمبلی میں کیاہواتھا؟؟؟

حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت کازعم،تجربہ کار سیاستدانوں کے نہ ہونے اورحالات کے ادراک سے قاصرہونے کے باعث خیبرپختونخوا اسمبلی میں طویل عرصے کے بعد حکومت اور اپوزیشن دست وگریباں ہوگئی جس کے باعث دونوں فریقین کے مابین فاصلے کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے پیر اور منگل کے روز اپوزیشن اراکین کی جانب سے احتجاج کے دوران جب حکومتی اراکین بھی میدان میں کودپڑے تو فضل حکیم بہادرخان کےساتھ اوردیگر کئی اراکین حکومت اپوزیشن کے ایم پی ایزکےساتھ الجھ پڑے وقتی طور پربحران کوتوٹال لیاگیالیکن اپوزیشن اپنے مطالبات کے تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا تہیہ کی ہوئی ہے ۔

[pullquote]پیر اورمنگل کے روزخیبرپختونخوااسمبلی میں کیاہواتھا؟؟؟۔۔[/pullquote]

پیرکے روز اسمبلی اجلاس کے آغازپر حزب اختلاف کے رہنمااکرم درانی نے ایوان کوبتایاکہ گزشتہ اجلاس کو جس طریقے سے گھربیٹھے سپیکرنے ختم کردیا وہ کوئی آئینی طریقہ کار نہیں اسی طرح ایوان میں حکومتی اراکین اسمبلی بالخصوص وزراءآتے ہی نہیں جس کے باعث وہ احتجاج پرمجبورہوگئے ہیں اور اب وہ روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کرینگے۔منگل کے روز اپوزیشن کے رویے کو بھانپ کر حکومتی اراکین نے بھی اپنی حکمت عملی طے کی وزیراعلیٰ کی سربراہی میں پارلیمانی پارٹی کااجلاس ہوا ایک اہم رکن اسمبلی کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اپوزیشن کو احتجاج سے روکاجائے گا اور احتجاج کا جواب بھی احتجاج کی صورت میں دیاجائے گا.

اسمبلی اجلاس کے آغازپر اپوزیشن کی بجائے حکومتی اراکین اسمبلی نے سپیکرکے ڈیسک کے سامنے صف بندی کردی پہلے سے تیاراپوزیشن بھی میدان میں کودپڑی ایک دوسرے کےخلاف نعرے لگے دھکم پیل شروع ہوئی اور اراکین اسمبلی ایک دوسرے کےساتھ دست وگریباں ہوگئے ۔

[pullquote]صوبائی اسمبلی میں اصل مسئلہ کیاہے؟؟؟۔۔[/pullquote]

حزب اختلاف کے ایک رکن کے مطابق دوتہائی اکثریت کے زعم میں حکومت اپوزیشن کو گھاس تک نہیں ڈالتی جسکے باعث ان کے ترقیاتی فنڈزاورسکیمیں التواءکاشکارہیں متعددبارکوششیں کی گئیں لیکن وزیراعلیٰ محمودخان کسی کو ملاقات کا وقت ہی نہیں دیتے جسکے باعث تنگ آمدبہ جنگ آمد،اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کافیصلہ کرلیاایک اور رکن اسمبلی نے بتایاکہ اس احتجاج کے دوران سپیکرکواس لئے ہدف بنایاگیا کہ وہ وزیراعلیٰ تک اپوزیشن کی بات پہنچاسکیں اگرکچھ روز اسی طرح احتجاج جاری رہتاہے تو حکومت مذاکرات شروع کرنے پرمجبورہوجائےگی انہوں نے مزیدبتایاکہ تحریک انصاف سے کسی بھی قسم کی توقع نہیں کہ وزراءکی حاضری کویقینی بنائے ۔

[pullquote]پرویزخٹک اور عاطف خان کی کمی کیوں محسوس کی گئی؟؟۔۔[/pullquote]

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک کابینہ کے ایک رکن نے بتایاکہ دیرسے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نے وزیراعلیٰ کوبتایاکہ وہ پیپلزپارٹی کی نگہت اورکزئی کوروک کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈانہیں اوریہ خاتون صرف ہروقت چیختی چلاتی ہے کابینہ کے رکن نے بتایاکہ متعدداراکین نے دیرکے اس ایم پی اے کی بات کی تائیدبھی کردی کسی نے یہ نہیں کہاکہ اس طریقے سے مسئلہ مزید الجھ سکتاہے اگرپرویزخٹک ہوتے تویقین جانیئے وہ اسمبلی آتے وقت سب سے پہلے اپوزیشن کے چیمبرچلے جاتے وہ منانے کاہنرجانتے ہیں اوران کو علم ہوتاہے کہ کس شخص کو کیسے راضی کرناہے اسی طرح سابق سینئروزیرعاطف خان بھی اگراپوزیشن سے رابطہ کرتے تو احتجاج کایہ طریقہ ٹل سکتاتھا لیکن جولوگ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک تھے وہ صرف اسی بات پرزوردے رہے تھے کہ اپوزیشن کو سخت سے سخت جواب دیاجائے اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے بھی واضح کیاکہ اگر اپوزیشن ہمیں آنکھیں دکھائے گی توہم خاموش نہیں رہینگے کابینہ کے دوسرے رکن نے مزیدبتایاکہ شوکت یوسفزئی کا یہ بیان حالات کوسلجھانے کی بجائے مزید گھمبیرکردے گا۔

[pullquote]وزیراعلیٰ محمودخان منظرعام پرکیوں نہیں؟؟۔۔[/pullquote]

منگل کے روز ہلڑبازی کے بعد جب اسمبلی کااجلاس ختم ہوا توشوکت یوسفزئی نے میڈیاکوبتایاکہ وزیراعلیٰ محمودخان اجلاس میں آناچاہتے تھے لیکن اپوزیشن نے جو رویہ اپنائے رکھااس کے باعث وزیراعلیٰ اجلاس میں شرکت نہ کرسکے کابینہ کے ایک او ررکن نے بتایاکہ سابق وزرائے اعلیٰ پرویزخٹک اورحیدرہوتی اپوزیشن کے ساتھ اس طرح تعلقات استوارکئے تھے کہ وہ احتجاج بھی کرتے لیکن ایوان کا مروت بھی رکھتے تھے اوراحتجاج کواس نہج تک نہیں پہنچاتے تھے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے