امریکہ طالبان ڈیل اور بھارت

پاکستان چنتخب سے جس قدر جلد نجات حاصل کر لے ملک اور قوم کیلئے بہتر ہے ۔جب تک یہ نوسر باز ریاستی امور پر قابض رہیں گے امریکہ طالبان معاہدہ کے ممکنہ فوائد سے پاکستان محروم رہے گا ۔ایک شاندار اور ترقی یافتہ پاکستان کے بے پناہ امکانات امریکہ طالبان معاہدہ میں چھپے ہوئے ہیں ۔

امریکہ ،بھارت اور افغان حکومت کیلئے اچھے پاکستانی طالبان کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے جبکہ پاکستان کیلئے اچھے افغان طالبان یا حقانی نیٹ ورک کو تحفظ دینے کی پاکستانی پالیسی کامیاب ہو گئی ہے ۔

بھارت کی افغانستان میں پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کیلئے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری امریکہ طالبان امن معاہدہ سے برباد ہو گئی ہے ۔

پاکستان میں اگر صاف شفاف الیکشن سے طاقتور منتخب حکومت قائم ہو جائے اور اسٹیبلشمنٹ کے عقاب پسپائی اختیار کر کے ہمیشہ کیلئے بیرکس میں چلے جائیں تو پاکستان کو ایک طاقتور مہذب جمہوری ریاست بننے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔

امن معاہدہ سے پاکستان کو پہلا فائدہ یہ ہو گا گزشتہ بیس سال سے پاک افغان سرحدوں سے جو بوجھ پاکستان پر آ رہا تھا وہ ختم ہو جائے گا اور پاکستان تمام تر توجہ لائین اف کنٹرول اور بھارت کے ساتھ عالمی سرحدوں پر دے سکے گا ۔

بھارتیوں کیلئے اجیت ڈول ڈاکٹرئن کے تحت افغانستان کو بیس بنا کر پاکستان کو بلوچستان میں خاص طور پر پریشان کرنے کی صلاحیت ختم ہو جائے گی ۔

پاکستانی طالبان کو بطور پراکسی استمال کرنا ناممکن ہو جائے گا ۔امن معاہدہ سے پہلے ہی گزشتہ چار ماہ میں پاکستانی طالبان کی مختلف تنظیموں کے بیس سے زیادہ کمانڈر اور سینکڑوں جنگجو قتل کئے گئے ہیں جن میں یقینی طور پر امریکیوں نے مدد کی ہے ۔

پاکستان کیلئے یہ شاندار موقع ہے وہ جمہوری ریاست بن جائے اور بھارتیوں کو اس راہ پر چلنے دے جس پر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے چل کر ملک کو معاشی تباہی کے گھاٹ ہی نہیں اتارا آگ اور بارود کی بارش سے بھی خوب نہلایا ہے ۔

پاکستان میں پی ایس ایل کے میچ جاری ہیں اور بھارتی دارالحکومت دہلی آگ میں جل رہا ہے ۔انتہا پسندی کی جس راہ پر بھارتی چل پڑے ہیں ہماری اسٹیبلشمنٹ اس راہ پر چل کر اپنی منزل پہلے ہی کھوٹی کر چکی ہے اب بھارتیوں کی باری ہے ۔

جس طرح حافظ سعید کو سزا دلائی، مولانا مسعود اظہر اور احسان اللہ احسان کو لاپتہ کرایا اس میں تسلسل کی ضرورت ہے باقی اثاثوں سے بھی نجات حاصل کر لی جائے اب افغانستان میں ان پراکسیوں کی ضرورت نہیں رہ گئی اور مقبوضہ کشمیر میں عالمی برادری ان پراکسیوں کے استمال کی اجازت نہیں دے گی ۔

تمام تر توجہ تجارت اور معاشی استحکام پر دی جائے ۔ایٹم بم اور شاندار میزائل موجود ہیں فوج کی تعداد اور دفاعی بجٹ کو کم کر کے نئے کارخانے لگائے جائیں ۔سی پیک پر چینیوں کی غلط فہمیاں دور کر کے اس منصوبے کو گیم چینجر بنایا جائے ۔

بھارتیوں کو انتہا پسندی اور نفرت کی اس راہ پر چلنے دیں جس پر وہ چل نکلے ہیں ۔توانائی کے شعبہ میں عدم توازن دور ہو چکا ہے ۔شرح سود میں کمی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ،امن و امان کے قیام اور سیاسی بے چینی ختم کر کے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کریں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے