میں بتاتی ہوں کہ میرے جسم میں کیا ہے!!!

تیرے جسم میں ہے کیا؟ شکل دیکھ اپنی!!!

یہ دو جملے اور اس کے ساتھ ادا کئے گئے کئی جملے کل رات سے مجھ سمیت کئی ذیشعورلوگوں کے کانوں میں سیسہ کی طرح گھل رہے ہیں اور دماغ کی شریانوں تک پہنچتے پہنچتے نہ جانے کتنی نسوں کو چیر رہے ہیں آنکھوں سمیت سر بھاری ہو کر رہ گیا ہے اور پورا جسم اب یہ سوال کرنے لگ گیا ہے کہ
تیرے جسم میں ہے کیا؟

کیا میرا جسم ایک ماں کی طرح کا نہیں ہے … ایک بہن یا بیٹی یا ایک بیوی کی طرح کا نہیں ہے … اگر ایک عورت عورت کی طرح نہیں ہے تو پھر مرد کیوں پوچھنے لگ گئے ہیں ،،، امتیاز کرنے لگ گئے ہیں کہ تیرے جسم میں ہے کیا؟

کیا میرا جسم اس معاشرے میں تمام مردوں کے لیے ہے؟ کیا ان مردوں کو ہر عورت کا ہی جسم چاہیے؟ کیا ان مردوں کو جو آج یہ سوال کر رہے ہیں ،،، طعنے دے رہے ہیں کہ،،، تیرے جسم میں ہے کیا ،،، ان کو اب عورت عورت سے ہٹ کر کچھ مختلف قسم کی صنف چاہیے؟

کیا ایسے سوالات کرنے والے مرد اپنے گھر کی عورتوں اور ساتھ کام کرنے والی یا اردگرد رہنے والی گزرنے والی عورتوں کے جسم کو اس انداز میں دیکھتے ہیں کہ تیرے جسم میں ہے کیا؟

شکل دیکھ اپنی؟

کیا رعونت ،،،کیا گھمنڈ اور کیا فرعونیت ہے،،،، یہ طعنہ دینے والے مرد اور اس کی مردانگی میں، ملاحظہ کیجئے گا زرا یہ صنفی امتیاز اور نفرت بھرا لہجہ ، یہ لہجہ یہ گھمنڈ، یہ غرور یہ فرعونیت صرف ایک عورت کے لئے نہیں بلکہ عورت ذات کے لیے ہے۔

یہ سوالات یہ بدتہذیبی یہ بد اخلاقی اور بد فطرتی صاف عیاں کر رہی ہے کہ ایسے سوالات کرنے والوں کے دماغ کیسے کیسے گل کھلا رہے ہیں

یہ بے شرم یہ بے حیا مرد ہی ہیں جو ان مردوں کے نام پر،،، ان لکھاریوں کے نام پر دھبہ ہی نہیں بلکہ مردوں کی مردانگی پر کلنک کا ٹیکا ہیں جو عورتوں کو اس طرح عزت دیتے ہیں جیسے اسلام نے سکھایا ،،، نبی پاکﷺ نے اپنی بیوی، بیٹی، ماں بولی بہنوں اور ماں کو عزت دے کر عورت کی عزت بڑھانے کا درس دیا تھا۔

لیکن اس معاشرے میں، تیری ماں،بہن اور بیٹی تیری ہی ماں،بہن اور بیٹی ہیں میرے لئے تو ایک نیا جسم ہیں۔ پھر آپ مرد حضرات کہتے ہو کہ عورت مارچ کیوں؟

عورت مارچ کی حقیقت بے حیائی کو پھیلانا اور مردوں سے اپنے حقوق مانگنا ہیں تو ان کے پاس تو سارے حقوق ہیں پھر عورت مارچ کیوں؟

اب میں آپ کو بتاتی ہوں کی اس مارچ کی ضرورت کیوں پیش آئی عورت کو، کیونکہ مرد اب ایسے سوالات ٹی وی پر بیٹھ کر پوچھنا شروع ہوگئے ہیں تو سچ پوچھیں ایسے مرد گھروں میں یا ٹی وی شوز کے علاوہ کس قسم کی بے حیائی کے سوالات پوچھتے ہونگے؟

مجھ سے بھی ایک انٹرویو میں پوچھا گیا تھا کہ شادی کی پہلی رات کیسی تھی اور یہ سوال ایسے ہی سکالر افلاطون ٹائپ اینکر نے پوچھا تھا۔ یہ تو حال ہے ان بے حیا مردوں کا تو پھر عورت تو مارچ کرے گی۔

یہ مرد ہی ہیں جو کئی عرصے سے چھوٹے بچے بچیوں تک کا ریپ کر کے قتل کر چکے ہیں اور اب عورت مارچ کی مخالفت میں سب سے آگے ہیں۔ کوئی بتائے گا کہ کتنی عورتوں نے چھوٹے بچوں بچیوں کا ریپ کرکے قتل کیا ہے پاکستان میں؟ ہے کسی کے پاس ایسا کوئی ڈیٹا؟ پھر کہتے ہیں تیرا جسم ہے کیا؟

برداشت کا لیول دیکھئے،،، ایسی سوچ رکھنے والے مردوں کا کہ ایوارڈ یافتہ پینٹرز اور آرٹسٹس بچیوں نے اسلام آباد میں عورتوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کو روکنے اور ایسے موضوعات پر آگاہی دینے کے لئے مختلف سیکٹرز میں مختص دیواروں پر خوبصورت پینٹنگز بنایئں اور اسی رات ہمارے معاشرے کے کچھ ٹھیکیدار باحیا مردوں کے بریگیڈ نے ان پر نہ صرف کالی سیاہی پھیر دی بلکہ اپنی شدت پسند تنظیموں کے نام اور نعرے بھی لکھ دیے،،، دھمکیاں دی گئیں اور فتوے بھی بانٹ دیے کہ تم کافر ہ اور بے حیا ہو۔

پھر پوچھتے ہو کہ عورت مارچ کیوں؟

تم گھٹیا سوالات پوچھو،،، تمہیں حق ہے لیکن میری جسم تمہاری مرضی ہرگز نہیں ہے۔ میرا جسم تمہاری مرضی ہرگز نہیں ہے اور میری ہی مرضی رہے گا کیونکہ یہ میرا حق ہے جو اسلام نے مجھے دیا تم میری عزت نہ کرو، کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ میری عزت بحیثیت ماں، بیٹی، بہن بیوی میرے نبی پاک ﷺ نے دی ہے۔

ہاں جب جب تم جیسے مرد مجھ سے ایسے گھٹیا سوالات پوچھتے رہینگے میرے جسم کے مجھے طعنے دیتے رہینگے تو تب تب تم جیسے بے حیا لوگوں کے خلاف عورت مارچ ہوتا رہے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے