موسیقی،فنون لطیفہ اور مولانا آزاد

مولانا ابو الکلام آزاد اپنی خاطر کا غبار اتارتے ہوئے لکھتے ہیں:

اس بات کی عام طور پر شہرت ہو گئی ہے کہ اسلام کا دینی مزاج فنونِ لطیفہ کے خلاف ہے اور موسیقی محرماتِ شرعیہ میں داخل ہے۔

حالانکہ اس کی اصلیت اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ فقہا نے سد وسائل کے خیال سے اس بارے میں تشدد کیا اور یہ تشدد بھی باب قضا سے تھا نہ کہ باب تشریع سے۔قضا کا میدان نہایت وسیع ہے ہر چیز جو سوئے استعمال سے کسی مفسدہ کا وسیلہ بن جائے قضاءً روکی جاسکتی ہے لیکن اس سے

تشریع کا حکم اصلی اپنی جگہ سے نہیں ہل سکتا قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ۔ لیکن یہ مبحث میں یہاں نہیں چھیڑنا چاہتا۔ یہاں جس زوایہ نگاہ سے معاملہ پر نظر ڈالی جارہی ہے وہ دوسرا ہے:

مومن آ کیش محبت میں کہ ھے سب جائز،،
حسرتِ حرمتِ صہبا ومزامیر نہ کھینچ ،،

از: غبارِ خاطر

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے