چین: کرونا وائرس کی شدت میں کمی کے بعد بحالی کا کام شروع

جس طرح افراد کی زندگی میں نشیب وفراز ٓا تےہیں اسی طرح اقوام کی زندگی میں بھی اتار چڑھاو آتے ہیں۔ مشکل حالات کا تدبر کے ساتھ مقابلہ کرنا ، کٹھن گھڑیوں میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنا اعلی قوموں کا شعار ہے ۔ وہ قومیں تاریخ میں زندہ رہتی ہیں جو مشکل حالات کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرکے سرخرو ہوکر نکلتی ہیں۔

آج ایک مرتبہ پھر عوامی جمہوریہ چین کو کٹھن امتحان کا سامنا ہے ایک ایسے ان دیکھے دشمن کا جس نے پورے چین میں نظام زندگی کو مفلوج کردیا۔ تاہم عوامی جمہوریہ چین کی حکومت اور عوام نے اس مشکل امتحان کا حکمت وتدبر اور عزم و ہمت سے مقابلہ کیا ۔ چین اس دشمن کو شکست دینے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی والا یہ ملک صبر آزما مرحلے کے بعد آہستہ آہستہ معمول کی طرف لوٹ رہاہے ۔بازاروں اور گلیوں کی رونقیں بحال ہورہی ہیں۔ اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت معمول کی طرف لوٹ رہی ہے ۔

عوامی جمہوریہ چین کورونا وائرس کویڈ۔ ۱۹کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر لڑرہاہے۔ملک گیرجامع اور بھرپور اقدامات کی بدولت وبا کی شدت اور پھیلاو کو کافی حدتک کم کردیاگیا ہے ۔ اس موقع پر وبا کی روک تھام اور سد باب کے اقدامات کے ساتھ ساتھ چینی حکومت نے پیداواری سرگرمیوں کی بحالی کیلئے کمر کس لی ہے ۔ اہم منصوبوں پر پیش رفت کا سلسلہ بحال ہوچکا ہے اور کاروباری ادار ے آہستہ آہستہ اپنی معمول کی سرگرمیوں کی طرف لوٹ رہے ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین کے دارالحکومت بیجنگ اور اس کے ملحقہ صوبے حہ بے کے کچھ ٹاونز میں فروری دو ہزار بائیس میں سرمائی اولمپکس گیمز کاانعقاد ہوگا جس کیلئے تمام انتظامات دوہزار بیس کے آخر تک مکمل کیے جانے ہیں ۔ اس ہدف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اس وقت ان گیمز کے لئے زیر تعمیر پچیس منصوبوں میں سے چوبیس پر کام جاری ہے اور شیڈول کے مطابق ۲۰۲۰ کے آخر تک ان منصوبوں کو مکمل کرلیاجائے گا۔

شنگھائی چین کا صنعتی و کاروبای حب ہے تقریبا پچیس ملین آبادی کےحامل عوامی جمہوریہ چین کے سب سے زیادہ آبادی والے اس شہر کو ملک کا تجارتی کیپیٹل بھی کہا جاتاہے چین کی ہیوی انڈسٹری میں اس شہر کا کردار بہت اہم ہے۔اسی طرح اس شہر کا شمار دنیا کی بڑی بندرگاہوں میں بھی ہوتاہے۔ شنگھائی جی ڈی پی کے حجم کے لحاظ سے چین میں پہلے نمبر پر ہے ۔ شنگھائی بیرونی سرمایہ کاروں کی پسندیدہ منزل ہے کیونکہ یہاں کی آدھی معیشت نجی اداروں کے ہاتھوں میں ہے۔ شنگھائ کی درآ مدات و برآمدات کاحجم ملک کی کل درآمدات و برآمدات کا بیس فیصدہے . کورونا وائرس کی روک تھام اور سد باب کیلئے لیے گئے سخت گیر اقدا مات نے نہ صرف اس شہر کی سماجی گہماگہمی کو گہنا دیا بلکہ معاشی طور پر بھی اس شہر کو مفلوج کردیا تاہم حکومت اس شہر کی رونقیں بحال کرنے کیلئے اور اقتصادی لحاظ سے اسے اپ بیٹ رکھنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھارہی ہے ۔اس مقصد کے حصول کیلئے مختلف رعایتوں کا اعلان کیا جارہا ہے ۔ مقامی حکومت نے مالیاتی ادراوں کو کورونا وائرس کی وجہ سے مشکلات کے شکار کارخانوں اور ایس ایم ایز کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کرنے ، قرضہ واپس کرنے کی مدت میں اضافے، کرایوں میں کمی اور ٹیکسز میں چھوٹ کی ہدایت کی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر کے کاروباری اداروں اور منڈی کی حوصلہ افزائی کے لئے شنگھائی کی حکومت نے صنعتی اراضی کی لاگت میں کمی کردی ہے۔ان اقدامات کے نتیجے میں شہر کی سپر مارکیٹیں سو فیصد جبکہ شاپنگ مالز اور ڈیپارٹمنٹل سٹورز پچانوے فیصد کھل چکے ہیں۔

ان اقدامات کا سلسلہ صرف شنگھائی اور بیجنگ تک محدود نہیں ہے۔ چین کے طول و عرض میں کاروبار زندگی اور معیشت کو بحال کرنے کی کوششیں زورو شورسے جاری ہیں کورونا وائرس کیخلاف جدوجہد میں سب سے زیادہ درمیانے اور چھوٹے درجے کی صنعتیں اور کاروباری ادارےمتاثر ہوئے ہیں پیپلز بینک آف چائنا کے مطابق ملک کی معیشت کی ۶۰ فیصد کادارومدار چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں پر ہے جو ملک کے اندر۸۰ فیصد روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں لہذا سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو دوبارہ ٹریک پر لانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ مثلا ملک کے جنوبی صوبہ فو جیان میں اہم منصوبوں اور درمیانے اور چھوٹے کاروباری اداروں کی مدد کے لئے چالیس ارب یوان سے زائد کے خصوصی فنڈز مختص کردیے گئے ہیں۔

چین کے مشرقی سا حلی صوبے جیانگ سو میں کاروباری اداروں کی فیس اور ٹیکس میں کمی کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کے جنوبی ساحلی صوبہ گوانگ دونگ کے شہر زو ہائی ، کروناوائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ حوبے کے شہر شیان تھاو اور صوبہ شی چھیوان کے شہر چھنگ دو میں پیداواری سرگرمیوں کی بحالی کی حوصلہ افزائی کے لئے مختلف اقدامات اختیار کئے گئے ہیں۔

بحالی کے اس عمل میں جدید ٹیکنالوجی کا بھی بھر پور استعمال کیا جارہاہے مثال کے طور پر صوبہ شان دونگ میں رواں سال گریجویٹ ہونے والے طلبا کو ملازمت کی تلاش اور کاروباری اداروں کی نئی بھرتی میں آسانی کیلئے آن لائن سہولت فراہم کی گئی ہے ۔

چین کے جنوبی شہر شن جن میں مقامی حکومت نے صنعتی و کاروباری اداروں کو درپیش عارضی مشکلات پر قابو پانے کے لیے سولہ خصوصی اقدامات کا اعلان کیا۔ ان اقدامات کا تعلق مکانات کے کرایوں ، بجلی ، ٹیکس اور سماجی تحفظ سے ہے اور ان کا مقصد کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے اداروں پر موجود مالی دباؤ میں کمی لاناہے ۔ ان اقدامات کی بدولت شن جن کی تقریبا ۹۵ فیصد اداروں نے اپنی معمول کی سرگرمیاں بحال کردی ہیں۔

اسی طرح چین کے صوبہ شان شی ، گوئی جو، حے لونگ جیانگ ، شان دونگ ، جیانگ سو اور دیگر صوبوں میں اداروں کی معمول کی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے بھر پور اقدامات اختیار کئے گئے ہیں۔
یہ سب کچھ اسلئے ممکن ہورہاہے کیونکہ عوامی جمہوریہ چین میں اوپر سے نچلی سطح تک ایک مربوط،پائیدار اور جامع نظام موجودہے اس نظام کی وجہ سے نہ تو چین گھبرایا اور نہ ہی لڑکھڑایا بلکہ اس نظام کی خوبی لچک اور جدت نے ایک اور مشکل امتحان میں عوامی جموریہ چین کو فتح کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔

شاکراللہ خان ۔ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بطور ماہر وابستہ ہیں اور بیجنگ، چین میں مقیم ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے