جمعرات : 12 مارچ 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ٹرمپ نے یورپی مسافروں کی امریکا آمد پر پابندی لگا دی[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ممالک سے آنے والے مسافروں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق 26 یورپی ریاستوں سے آنے والے مسافروں پر یہ احتیاطی پابندی ایک ماہ کے لیے ہے اور اس کا آغاز کل جمعہ 13 مارچ سے ہو گا۔ گزشتہ روز قوم کے نام اپنے پیغام میں ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ یورپی ممالک نے وائرس کو اپنے ہاں آنے سے روکنے کے لیے بر وقت اقدامات نہیں کیے اور یہ کہ امریکا میں موجود کورونا یورپی مسافروں کے ذریعے وہاں پہنچا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے چینی مسافروں پر بروقت پابندی عائد کر کے زندگیاں بچانے والے اقدامات کیے جب کہ یورپ اس میں یورپ ناکام رہا۔

[pullquote]عراق میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے، دو اتحادی فوجیوں سمیت تین ہلاک[/pullquote]

عراق میں موجود ایک فوجی اڈے پر راکٹ حملے کے نتیجے میں امریکی سربراہی میں قائم اتحاد فوج کے تین اہلکار مارے گئے ہیں۔ مرنے والے ایک فوجی کا تعلق برطانیہ جبکہ دو کا امریکا سے ہے۔ تاجی بیس پر کیے گئے اس راکٹ حملے میں 12 دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے۔ اس فوجی اڈے پر کُل 18 راکٹ داغے گئے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ حملہ کس نے کیا تاہم عراقی سکیورٹی فورسز کو چند کلومیٹر دور ایک ایسی گاڑی ملی جس میں راکٹ داغنے کے لیے رد وبدل کیا گیا تھا۔

[pullquote]سعودی عرب نے یورپی یونین سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کر دی[/pullquote]

سعودی عرب نے یورپی یونین اور 12 دیگر ممالک سے آنے والے مسافروں کی ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں کورونا وائرس کے 24 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد سامنے آیا ہے جہاں اب متاثرہ کُل افراد کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔ سعودی عرب پہلے ہی ہمسایہ عرب ریاستوں سمیت 19 ممالک پر اس طرح کی پابندی عائد کر چکا ہے۔ جن ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے وہاں موجود سعودی شہریوں کو 72 گھنٹوں کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ واپس سعودی عرب لوٹ آئیں۔ یورپی یونین کے علاوہ جن دیگر ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں پاکستان، بھارت، سری لنکا اور سوئٹرزلینڈ بھی شامل ہیں۔

[pullquote]ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندی کے بعد یورپ کی طرف سے’اقتصادی خلل‘ کا انتباہ[/pullquote]

یورپی یونین امریکا کی طرف سے یورپ پر عائد کی گئی سفری پابندی کے اثرات کا جائزہ آج جمعرات کو لے گا۔ یہ بات یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل نے کہی ہے۔ مشیل نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ معاشی انتشار یا خلل سے ہر حال میں بچنا چاہیے۔ مشیل کی طرف سے یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یورپی یونین سے آنے والے مسافروں پر ایک ماہ کے لیے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی۔ ٹرمپ کی طرف سے تاہم برطانیہ کو اس پابندی میں شامل نہیں کیا گیا۔

[pullquote]خوف کی فضا برقرار، مگر کورونا وائرس سے متاثرین کی اکثریت صحت یاب[/pullquote]

کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں خوف کی فضا موجود ہے مگر دوسری طرف اس وائرس کے سبب پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ 19 کے شکار ہونے والے 60 ہزار سے زائد افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔ یہ مرض زیادہ تر عمر رسیدہ افراد یا ایسے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جنہیں دیگر طبی مسائل درپیش ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری کے عام شکار افراد قریب دو ہفتوں میں اس سے صحتیاب ہو جاتے ہیں جبکہ اس کی شدید صورت میں تین سے چھ ہفتوں میں مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ چین اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں 80 ہزار سے زائد افراد اس کا شکار ہوئے جن میں سے 58 ہزار پہلے ہی تندرست ہو چکے ہیں۔

[pullquote]سیاسی پناہ حاصل کرنے میں ناکام ہونے والے افغانوں کا ایک اور گروپ ملک بدر[/pullquote]

جرمنی نے ایسے افغان باشندوں کے ایک اور گروپ کو ملک بدر کر کے کابل پہنچا دیا ہے جن کی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواستیں رد ہو چکی تھیں۔ اس گروپ میں 39 افغان شہری شامل تھے۔ 2016ء کے بعد سے اب تک جرمنی 868 افغان شہریوں کو واپس افغانستان ملک بدر کر چکا ہے۔ جرمنی میں یہ معاملہ متنازعہ ہے کیونکہ افغانستان ابھی سیاسی اور سکیورٹی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہے۔

[pullquote]کورونا وائرس کی وبا کی انتہا گزر گئی ہے، چین[/pullquote]

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کی انتہا گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ یہ وائرس پہلی مرتبہ چینی شہر ووہان میں سامنے آیا تھا۔ چین میں اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 80 ہزار سے زائد ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی چار ہزار کے قریب ہے۔ تاہم اب وہاں اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی شرح میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اب تک یہ وائرس دنیا کے 107 ممالک تک پہنچ چکا ہے جبکہ عالمی سطح پر اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

[pullquote]شام میں فضائی حملہ، 26 عراقی جنگجو ہلاک[/pullquote]

شام کے مشرقی حصے میں کیے جانے والے ایک فضائی حملے میں عراقی ملیشیا گروپ حشد الشعبی کے 26 جنگجو مارے گئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ حملہ عراق میں اتحادی فوج کے ایک اڈے پر راکٹ حملے کے بعد کیا گیا۔ آبزوریٹری کے مطابق یہ حملہ ممکنہ طور پر امریکی سربراہی میں قائم اتحادی فوج کی طرف سے کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے