کورونا وائرس ، مثبت کیاہے ؟ (۱)

کورونا وائرس پچھلے تقریبا ڈھائی مہینے سے لوگوں کے ذہن پر سوارہے۔ معلومات کے تیز بہاو نے کورونا کو سامنے آتے ہی راتوں رات پوری دنیا میں متعارف کروادیا۔ شروع میں چین پوری دنیا کی توجہ کامرکز بن گیا۔ اس کے بعد جاپان، ایران، جنوبی کوریا اور اٹلی پر توجہ مرکوز رہی ۔ اس کے بعد کورونا نے ایسی رفتار پکڑی کہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔ تادم تحریرکورونا دنیا کے ۱۶۲ مملک میں پہنچ چکاہے۔ تاہم کورونا کے اس نئے قسم کے وائرس کووڈ ۱۹ کا ڈر اور خوف کم نہیں ہوا ۔۔کورونا کا نہ صرف ڈر اور خوف چھایا ہوا ہے بلکہ عملی طور پر بھی جہاں جہاں پہنچا معمولات زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا کورونا اپنے ساتھ کچھ اچھا بھی لے کر آیا ہے اور کیا کورونا کے شر میں کوئی خیر بھی پنہاں ہے ؟

جی ہاں کہتے ہیں ہر مسئلہ اور چیلنج اپنے ساتھ مواقع بھی لے کر آتاہے۔ کورونا بھی ایسا ہی ایک چیلیج اور مسئلہ ہے اور اس چیلنچ کو سر کرتے کرتے اور اس مسئلے کا حل ڈھونڈتے اقوام عالم بہت کچھ سیکھ رہی ہیں اور اپنی بہت سی کوتاہیوں کی اصلاح کررہی ہیں۔

جس طرح انفرادی زندگی میں ایک فرد ٹھوکر کھا کر سنبھلتاہے اسی طرح اجتماعی ٹھوکر یں بھی لگتی ہیں ۔ کورونا وائرس (کوویڈ ۱۹) بھی ایک ایسی ٹھوکر ہے جس کا پوری انسانیت کو سامنا ہے۔ ایک ایسی ٹھوکر جو اس کے بس میں نہیں جو قدرت اور فطرت کی طرف سے ہے اور جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ سب کچھ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ سائسن ، ٹیکنالوجی اور معیشت کے میدان میں بے مثال ترقی کے باوجود دنیا کورونا کے لیے ویکسین تیار کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوئی ۔ ویکسین کی تیاری اوروبا کی روک تھام کیلئے کوششسیں زور و شور سے جاری ہیں۔ دنیا کی کچھ ریاستیں پہلے بھی اپنے شہریوں کی صحت اور جان کو اولیں ترجیح دیتی تھیں جیسے عوامی جمہوریہ چین اور بعض یورپی ممالک۔ تاہم کورونا کے شکارتما م ریاستوں کا اپنے شہریوں کی صحت اور انسانی جان کے تحفظ کو اولین ترجیح دینا ایک مثبت امر ہے۔ہم امید کرتے ہیں یہ ترجیح آگے چل کر بھی برقرار رہے گی اورخا ص طور پر زمانہ امن میں بھی انسانی صحت اور جان کے تحفظ کو اتنی ہی توجہ دی جائے گی جتنی اس وقت دی جارہی ہے ۔

انسان کی پوری تاریخ تو بہت لمبی ہے جس کا احاطہ یہاں ناممکن ہے ۔ تاہم اگر بیسویں اور اکیسویں صدی کا مختصرا جائزہ لیاجائے تو دونوں صدیاں عالمی جنگوں اور انسانوں کے ایک دوسرے پر غلبہ اور بالا دستی قائم کرنے کی کوششوں سے عبارت ہیں ، پہلی عالمی جنگ ، دوسری عالمی جنگ ، پاک بھارت جنگیں، سرد جنگ ،افغان جنگ، بوسنیا ہر زوگوینا جنگ، ایران عراق جنگ، مسئلہ فلسطین، عراق جنگ سب ایک دوسرے پر بالادستی اور ایک دوسرے کو فتح کرنے کی جنگیں ہیں۔ وجوہات اور مقاصد مختلف ہوسکتی ہیں لیکن بنیادی طور انسانوں کی انسانوں کیخلاف جنگیں ہیں۔ اسی طرح اکیسویں صدی میں عرب سپرنگ کے تحت جو کچھ ہوا اس نے پورے مشرق وسطی کو ہلا کررکھ دیا اور مشرق وسطی کا امن تباہ کردیا اوراس خطے کو کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا۔ یمن اور شام مین قتل وغارت کا سلسہ ابھی تک جاری ہے۔امریکہ روس ، یورپ کے نمایا ں ممالک ، پاکستان ، بھارت اور بہت سے دیگر ممالک کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ انسانوں کی فلاح بہبود کی بجائے دفاع کیلئے مختص ہوتارہا۔

یہ نہیں تھا کہ اس دوران انسان کو دوسرے چیلنجز درپیش نہیں تھے۔ اگر ترقی پذیر ممالک کو غربت کے خاتمے ، صحت ، تعلیم اور انسانی فلاح وبہبود کے چیلنجز درپیش تھے ۔ تو ترقی یافتہ ممالک بجائے اس کے کہ پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کی مدد کرتے ان ممالک پر جنگ مسلط کرتے رہے یا اس دوران مجرمانہ غفلت برتتے رہے۔

موسمیاتی تبدیلی ایک ایسا چیلنج ہے جو پوری دنیا کو ایک عرصے سے درپیش ہے اور میرے نزدیک کورونا پر قابو پانے کے بعد بلکہ اس کے متوازی بھی اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دنیا کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہاہے، فضا میں کاربن کے مقدار کی زیادتی کی وجہ سے اوزون کی تہہ کو مسلسل نقصان پہنچ رہاہے ، امیزون اور آسٹریلیا کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ ، گلیشیرز کا تیزی سے پگھلاو صرف چند ایک مثالیں ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ ساحلی علاقوں میں سائیکلونز کی شدت اور تسلسل میں اضافہ ہورہاہے، موسموں کی شدت اور بدلاو میں تبدیلی آرہی ہے۔ سیلاب اور زلزلوں سے انسانی جانوں کو خطرہ ہے ، اور جنگلی حیات معدوم ہونے کا شکارہے۔

کورونا نے انسانوں کی انسانوں کیخلاف صف بندی کو توڑاہے وقتی طور پر ہی سہی مختلف ممالک کے درمیان موجود تنازعات پس پشت چلے گئے ہیں۔ کورونا نے سب ممالک اور اقوام کو اپنے خلاف کھڑا کردیا ہے۔ تمام اقوام اور ممالک کا اس طرح ایک صف میں کھڑے ہونے کی اور کسی غٰیر انسانی دشمن کیخلاف متحد ہونے کی مثال انسانی تاریخ میں بہت کم ہی ملے گی۔ اس یکجہتی اور اتفاق و اتحاد کی ضرورت پوری انسانیت کو درپیش دوسرے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھی ہے۔ اللہ کرے کورونا سے حا صل ہونے والے اسباق مستقبل میں بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کا باعث بنیں۔ آمین
(جاری ہے)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے