شہر لاک ڈاؤن کرتے تو لوگ بھوک سے مر جاتے: وزیراعظم

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ لوگ کورونا وائرس کی صورت حال کا فائدہ اٹھا کر ذخیرہ اندوزی کی کوشش کریں گے۔ میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ ’ہم ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ ریاست ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتے گی۔‘

منگل کی رات سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’حکومت کے پاس شہروں کو لاک ڈاؤن کرنے کی تجویز بھی آئی تھی، لیکن پاکستان کی وہ حالات نہیں جو امریکہ اور یورپ کے ہیں، یہاں غربت ہے اور ہم مشکل حالات سے نکل رہے ہیں، ہم سوچ رہے تھے کہ اگر شہر بند کر دیے تو ایک طرف لوگوں کو کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف وہ بھوک سے مر جائیں گے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’شروع میں اٹلی اور امریکہ نے کورونا سے نمٹنے کے لیے زیادہ اقدامات نہیں کیے اور اب وہ شہروں کو بند کر رہے ہیں۔‘وزیراعظم نے کہا کہ ’جب کورونا چین میں پھیلا تو مجھے اندازہ تھا کہ یہ پاکستان میں بھی پہنچے گا۔ وبا نے پھیلنا ہے کیونکہ جن ممالک کے ہم سے زیادہ بہتر نظام ہیں وہاں بھی یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کورونا کے معاملے پر افراتفری پیدا کرنے کی ضرورت نہیں، ہم کورونا سے مقابلہ کریں گے اور یہ جنگ جیتیں گے۔‘وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم ایئرپورٹ پر آنے والے مسافروں کی سکریننگ کر رہے ہیں اور اب تک نو لاکھ افراد کی سکریننگ کر چکے ہیں۔‘کورونا کی وجہ سے ملکی معیشت پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’وائرس کی وجہ سے ملکی برآمدات پر اثر پڑے گا۔‘’حکومت نے کورونا کے معاملے پر دو کمیٹیاں قائم کر دی ہیں، ایک کوارڈینیشن کمیٹی اور دوسری اقتصادی کمیٹی ہے۔ اقتصادی کمیٹی دیکھے گی کہ کورونا سے معیشت کے کون سے شعبے متاثر ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کوارڈی نیشن کمیٹی کے دو پہلو ہیں ایک صوبائی حکومتیں اور دوسرا این ڈی ایم اے ہے، ہم نے این ڈی ایم اے کو فعال کیا اور اسے پیسے دیے ہیں، چار سے پانچ فیصد افراد پر کورونا کا جو حملہ ہوگا اس کے لیے وینٹی لیٹرز درکار ہوں گے اور حکومت نے وینٹی لیٹرز آرڈرز کر دیے ہیں۔‘عمران خان نے کہا کہ ‘اقتصادی کمیٹی صورت حال پر نظر رکھے گی کہ کہیں مہنگائی نہ ہو اور کھانے پینے کی اشیا کی فراوانی ہو۔‘انہوں نے کہا کہ ’چین نے اپنے عوام کی مدد سے کورونا پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور ہم بھی چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔‘عمران خان نے کہا کہ ’کرونا وائرس کی جنگ حکومت اکیلے نہیں لڑ سکتی۔ عوام کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’قوم نے پانچ چیزوں پر نظر رکھنی ہے، بحیثیت قوم ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے، احتیاط کرنی ہے، 40 سے زیادہ افراد کے اجتماع میں نہیں جانا، ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملائیں کیونکہ ہاتھ ملانے سے یہ وائرس پھیلتا ہے اور ہاتھ کو صابن سے دھونا ہے اور صفائی پر زور دینا ہے۔‘قوم سے خطاب میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’عوام میں احتیاطی تدابیر اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے علما کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔‘وزیراعظم نے قوم سے کہا کہ ’آپ نے گبھرانا نہیں ہے، احتیاط سب پر لازم ہے۔ کھانسی، بخار، نزلہ اور زکام میں فوراً ٹیسٹ نہ کروائیں، ان علامات میں شدت ہو تو ہسپتال جائیں۔‘

عمران خان نے ڈاکٹروں اور نرسوں سے کہا کہ ’آپ کو یہ جہاد کرنا ہے، آپ کو جن آلات کی ضرورت ہو گی، ہم فراہم کریں گے۔‘وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ایران کا شہر قم کورونا سے شدید متاثر ہوا اور ہمارے زائرین بھی وہیں سے اس کا شکار ہوئے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’کورونا سےمتاثرہ زائرین کی واپسی پر بلوچستان حکومت اور فوج نے تفتان میں ان کے لیے بہت اچھے انتظامات کیے جن پر میں انہیں مبارک باد دیتا ہوں۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے