گلگت بلتستان: کرونا وائرس کے مریض ایک ہی دن میں 3سے 13 کیسے ہوئے

گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے مریض ایک ہی دن میں 3سے 13ہوگئے۔ تفتان بارڈر کے زریعے آنے و الے زائرین کے گزشتہ دنوں 13 نمونے لئے گئے، جن میں سے 10 زائرین کا ٹیسٹ مثبت آگیا۔ جی بی حکومت کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ تفتان بارڈر میں سہولیات نہ ہونے اور تمام زائرین کو ایک ہی جگہ اجتماع بناکے رکھنے کی اطلاع ہمیں پہلے ہی مل چکی تھی ، جس پر اپنے تحفظات اور خدشات سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا، لیکن انہوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں کے متعدد مشتبہ افراد کو بھی زبردستی گلگت بلتستان بھجوادیا گیا ہے۔

گزشتہ دنوں 329زائرین گلگت بلتستان پہنچ چکے ہیں ، جن کے مرحلہ وار ٹیسٹ ہونے ہیں۔ ان تمام زائرین کو مقامی ہوٹلوں میں رکھا گیا ہے تاکہ ان کا لوگوں سے میل جول نہ ہوں اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کریا جاسکے۔ اس سے قبل ہمارے پاس ٹیسٹ کرنے کا نظام نہیں تھا، اس لئے ہم نمونے اسلام آباد بھجواتے تھے ،جس کی وجہ سے پہلے جی بی آئے ہوئے افراد میں سے صرف 45 مشتبہ افراد کے نمونے بھیجئے گئے، جن میں تین کا مثبت رپورٹ آگیا جبکہ 6 رپورٹ اب تک ہمیں نہیں ملی ہے۔

عالمی امداد اور دیگر ممالک کی جانب سے بطور امداد ملنے والے سامان کے زریعے گلگت میں لیبارٹری قائم کی گئی ہے، صوبائی حکومت نے اپنے فنڈز سے 30 کروڑ روپے مختص کرلئے ہیں ، جبکہ گریڈ 7 سے اوپر وزیراعلیٰ تک تمام تنخواہ داروں کی تنخواہ سے پانچ یوم کی تنخواہ کو بھی اس فنڈ میں جمع کیا جائیگا ، جس کی مد میں تقریباً 40 کروڑ روپے اکھٹے ہوں گے تاکہ حفاظتی اقدامات زیادہ سے زیادہ ہوجائیں۔ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ، 329 میں سے صرف 13مریضوں کا ٹیسٹ کیا گیا ہے، جن میں سے 10مثبت آئے ہیں ، اس شرح سے یہ تعداد بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے، کیونکہ ابھی تک مزید افراد کا ٹیسٹ کرنا بقایہ ہے۔

ایک دم اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کا سامنا آنا اس بات کی نشانی ہے کہ قرنطینہ میں 20 ,20 افراد کو جمع کرکے بٹھایا گیا اور اس کو حفاظتی اقدامات کے طور پر آئیسولیشن قرار دیا گیا، جس کی وجہ سے مشتبہ افراد میں بھی کرونا وائرس کے اثرات پائے گئے ہیں، گلگت بلتستان میں ہمیں کم از کم 100، افراد میں کرونا وائرس کا خدشہ ہے، جو بہت گھمبیر اور خطرناک صورتحال ہے، کیونکہ ہماری آبادی بہت کم ہے، اٹلی میں صرف ایک شخص کی وجہ سے اتنے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گلگت میں روزانہ 50 ٹیسٹ ہورہے ہیں اور ہم نے اپنے فنڈز سے وینٹی لیٹرز بھی خریدے ہیں ، جس کی تعداد اب 19ہوگئی ہے، وفاقی حکومت نے بھی مزید فنڈز اور وینٹی لیٹرز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ سیاست کرنے کا وقت نہیں ہے وزیراعظم سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، گھبرانا نہیں کی تقریر کے لئے عجلت کا مظاہرہ کرنے سے بہتر تھا کہ قوم کو گائیڈ لائن اور حکومتی فیصلہ کرلیتا لیکن ایسا نہیں ہوا، اس عالمی ایمرجنسی کے دوران بھی وزیراعظم نے محکمہ صحت کے تین سیکریٹری تبدیل کئے ہیں ، جن میں ایک سیکریٹری نے ڈینگی وائرس کو قابو کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا تھا تاہم اس سے طاہر القادری ناراض تھا، جس کی وجہ سے اسے تبدیل کرلیا گیا، اس کے باوجود وفاقی حکومت کے ساتھ اس معاملے میں مکمل ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید بتایا کہ ابھی تک 250 بیڈ کے برابر ہوٹلوں کو کرایہ پر حاصل کرلیا ہے، جبکہ 1 ہزار تک کمرے حاصل کرنے کی پالیسی زیر غور ہے اور کام جاری ہے۔

[pullquote]حفاظتی اقدامات اور تدابیر[/pullquote]

حفاظتی اقدامات اور تدابیر کے طور پر گلگت بلتستان میں ملکی سیاحوں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی سیاحوں کی مکمل جانچ اور صحت کی صورتحال کی کلیئرنس کے بعد ان کو اجازت دی جائے گی۔ 22 مارچ سے گلگت اور سکردو کی مارکیٹیں بھی بند رہیں گی ، صرف اور صرف اشیاء خوردنوش کی دوکانیں اور مارکیٹیں کھلی رہیں گی۔ سرکاری دفاتر میں عوامی امور کے سرگرمیوں کو بھی محدود کرلیا گیا ہےاور ہدایت کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ امور ٹیلیفون پر حل کئے جائیں اور اسی لئے ہفتے کی چھٹی کو عارضی طور پر بحال کردیا گیاہے۔

وفاقی حکومت سے گندم کوٹے میں اضافہ کرنے کی درخواست کردی ہے تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ زخیرہ کریں اور ہنگامی صورتحال میں کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تمام اضلاع میں محکمہ صحت، انتظامیہ، خوراک اور سیکیورٹی اداروں پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے تاکہ روز مرہ کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاسکے۔ سکولوں کو چھٹی دی گئی ہے اور اساتذہ کو والنٹیئر مہم میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ قوم کو جھوٹی تسلیوں پر بھروسہ کرانے کی بجائے حقائق سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اپنا سکیں۔

ابھی تک صوبائی حکومت نے ایک ہزار کٹ ہسپتالوں کو پہنچادئیے ہیں اور 17 سو ان زائرین تک رسائی حاصل کرلی ہے ، جو سکریننگ کے مرحلے سے قبل ہی گلگت بلتستان آئے ہوئے تھے تاہم ان افراد کا سماجی روابط کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گلگت بلتستان حکومت روز اول سے اس مسئلے پر سنجیدہ ہے، البتہ میڈیا بریفنگ کم دی ہے، روزانہ کی بنیاد پر تین تین کانفرنسز ہوتے رہے، وفاقی حکومت اور دیگر صوبوں سے بھی رابطے میں ہیں، لہٰذا حکومت کے حوالے سے غلط خبریں نہ چلائیں بلکہ حقائق سے آگاہ کریں۔ کابینہ اجلاس میں گلگت بلتستان پریس فاؤنڈیشن کی بھی منظوری دیدی گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے