چار اپریل سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس آنے کی اجازت

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت چار اپریل سے مکمل سکریننگ کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپسی کی اجازت دے رہی ہے۔جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے مال بردار گاڑیوں اور اشیائے خورونوش بنانے والی فیکٹریوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاروں صوبوں نے مشترکہ طور پرگڈز ٹرانسپورٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ڈالر پاکستان بھیجیں۔انہوں نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ’ٹائیگر ریلیف فورس‘ بنانے کا اعلان بھی کیا۔

عمران خان نے کہا کہ پورے ملک میں مال بردار گاڑیاں بغیر کسی رکاوٹ کے کہیں بھی جا سکیں گی۔ خوراک کی اشیا بنانے والی فیکٹریز بھی چلتی رہیں گی۔’یہ ایک مشکل توازن ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ وائرس بھی نہ پھیلے، دوسری طرف ایسا نہ ہو کہ وائرس کو روکنے کی کوشش میں غریب لوگ بھوک سے مرنا شروع ہو جائیں‘وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسافر گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ایک بھی کیس چین سے نہیں آیا، بیماری ایران سے آئی، تفتان میں زیادہ اچھا قرنطینہ نہیں ہو سکا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ریلیف کورونا ٹائیگرز کے لیے 31 مارچ سے رضاکاروں کی رجسٹریشن شروع ہو جائے گی۔ ’ہمارے پاس دنیا کی دوسری بڑی نوجوان آبادی ہے، ان کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا سامان پہنچائیں گے‘وزیراعظم نے مزید بتایا کہ ’جلد ہی کورونا ریلیف فنڈ کا اعلان کیا جائے گا اور بے روزگاروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم میں خیرات کا جذبہ بہت زیادہ ہے۔ ’مخیر حضرات کو احساس پروگرام میں رجسٹر کیا جائے گا۔‘بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک میں ایک نیا اکاؤنٹ کھولا جائے گا جس میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ڈالر جمع کرا سکیں گے تاکہ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں۔

عمران خان نے بتایا کہ بدھ تک سٹیٹ بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کے حوالے سے اقدامات ہوں گے۔عمران خان نے دوسرے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں کورونا کا پھیلاؤ کم ہے۔ ’اٹلی اور امریکہ میں بھی تقریباً انہی دنوں میں کورونا آیا جب پاکستان میں آیا آج وہاں کی صورت حال بہت خراب ہے۔‘وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ‘کورونا کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے کہ ایک دو ہفتے بعد کیا صورت حال ہو گی، اس لیے ہمیں ہر طرح کے حالات کے لیے تیاری کرنا ہو گی۔

’ہم نے چینی حکام سے پوچھا کہ انہوں نے کورونا کو کیسے کنٹرول کیا اور ان کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔’عمران خان نے چین کے حوالے سے بتایا کہ وہاں لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں کھانا پہنچایا جاتا رہا، اس وقت وہاں موجود پاکستانی طلبہ نے بھی یہی بتایا ہے۔ ’ہمارے پاس اس قدر انفراسٹرکچر نہیں تاہم اس حوالے سے تیاری ضرور کر رہے ہیں‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے