کرونا کا مسلک ؟

کرونا وائرس یہودیوں کا پھیلایا ہوا وائرس ہے جس کے ذریعے سے پہلے مسلمانوں کی عبادت کے دو بڑے مراکز کو بند کیا گیا پھر بات بڑی اور گلی محلے کی مساجد پر پابندیاں لگ گئیں ، باجماعت نماز کو چند افراد تک محدود کر وا کر سینکڑوں لوگوں کو اس عظیم عبادت سے محروم کر دیا گیا اس کے علاوہ مسلمانوں کے کسی بھی اجتماع پر پابندی بھی اسی وائرس کا شاخسانہ تھی ۔ یعنی ہماری سمجھ کے مطابق یہ ایک عالمی سازش تھی جس میں ہمیں پھنسایا گیا ۔

وائرس کی تباہ کاریاں اپنی جگہ ، عالمی سازش کا شکار ہونا بھی اپنی جگہ ۔ بات عالمی سازش تک محدود رہتی تو شاید قابل ِ قلم زنی نہ ٹھہرتی لیکن جب تنکے کی بات طوفان بننے لگی اور اس طوفان سے مجھے میرے آپ کے گھروں کے آنگن جلتے محسوس ہوئے تو میں نے یہ فرض سمجھاکہ اس پر قلم اٹھایا جائے ۔

کرونا کی بابت عالمی سازش کے خطرات اپنی جگہ موجودلیکن اب یہی خطرات اپنوں سے جڑ گئے مطلب جن پر تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے روزِ اول سے ایک دوسرے کے مخالف سمت میں کھڑے شیعہ سنی یہاں بھی صف آراء نظر آئے ایرانی زائرین سے بات چلائی گئی اور اب تبلیغی مرکز رائے ونڈ کے بوہے کھڑک رہے ہیں ،یعنی کل کچھ لوگ کہہ رہے تھے ایران سے شیعہ پاکستان میں داخل ہوئے اور شیعوں کے ذریعے وائرس پاکستان میں داخل ہو ا چند ہی دن گزرے تو رائے ونڈ کے تبلیغیوں میں کرونا وائرس آگیا اور پھر بقول شاعر ایک گلی کی بات تھی اور گلی گلی گئی ۔ یقین نہیں آتا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤکا یہ آفاقی پہلو دنیا کو نظر کیوں نہ آیا؟

میں نے پہلے ہی کہا تھا ہمارے ہاں ہر چیز دیکھنے کے دو پہلو ہیں ۔ ہم چونکہ ازل سے دین کو بھی شیعہ سنی کی آنکھ سے دیکھتے رہے ہیں اس لئے اس وبا کو دیکھنے کے لئے بھی ہم وہی شیعہ سنی چشمے زیب تن کئے بیٹھے ہیں جن سے ہماری وابستگی مذہبی سے زیادہ تاریخی ہے ۔

کاش میں سمجھا سکتا کہ وبا ئیں شیعہ سنی نہیں ہوتیں صرف وبائیں ہوتی ہیں یہ زائرین سے پھیلیں یا رائے ونڈ کی تبلیغی جماعتیں اس کا سبب بنیں دونوں صورتوں میں اس کا شکارانسان ہی ہوں گے۔ شیعہ وائرس صرف سنیوں میں داخل نہیں ہو گا اور نہ رائے ونڈ کا وائرس صرف شیعوں کو چمٹے گا وائرس آپ کو لگنے سے پہلے آپ کا مذہب پوچھے گا نہ مسلک۔ اس کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ شیعہ ہیں یا سنی دیوبندی ہیں یا بریلوی اہل حدیث ہیں یا غامدی ۔

اس سے بچنے کا واحد حل وہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہیں جو طب سے وابستہ ماہرین آپ کو بتا رہے ہیں انہی کو اختیار کریں یہ آپ کے لئے لازم ہے کیونکہ احتیاط ہی اس وباسے بچنے کا واحد علاج ہے ۔دس پندرہ یا بیس پچیس دن اگر رائے ونڈ سے تبلیغی جماعتیں نہ نکلیں گی تو ساری دنیا کفر کی طرف پلٹ نہیں جائے گی اور اگر چند دن شیعہ زائرین ایران آنا جانا بند کر دیں گے تو نظامِ کائنات رک نہیں جائے گا کاش ہم کسی فساد کا سبب بننے سے پہلے اس بات کو سمجھ سکتے ۔

اپنا خیال رکھئے گا…..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے